تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔15 فروری ۔2025 )حماس نے 3 اسرائیلی قیدیوں الیگزینڈر ٹروفانوف، ساگوئی ڈیکل چن اور یائر ہارن کو غزہ میں رہا کردیا اسرائیل کی جانب سے 369 فلسطینی رہا کیے جائیں گے قطری نشریاتی ادارے” الجزیرہ “کے مطابق رہائی کی تقریب خان یونس کے میدانی علاقے میں منعقد ہوئی جہاں عالمی ادارے ریڈ کراس کی گاڑیاں اسرائیلی قیدیوں کو لیکر روانہ ہوئی.

(جاری ہے)

حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد کے مسلح گروہوں نے غزہ کے خان یونس میں جن تین قیدیوں کو رہا کیا ہے ان میں شامل 46 سالہ یائر ہارن کو 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کی نیر اوز بستی میں واقع گھر سے اغوا کیا گیا تھا اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان کا خاندان کئی سال قبل ارجنٹائن سے اسرائیل ہجرت کر گیا تھا وہ تعمیراتی کام کرتے تھے، اور نیر اوز کی کمیونٹی میں پارٹیوں اور سرگرمیوں کو منظم کرنے میں بہت زیادہ ملوث تھے 29 سالہ روسی اسرائیلی شہری الیگزینڈر ٹروفانوف کو اس کی گرل فرینڈ سپیر کوہن کے ساتھ نیر اوز میں ان کے گھر سے اغوا کیا گیا تھا اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ ان کے والد 7 اکتوبر 2023 کے حملے میں مارے گئے تھے اور نومبر 2023 کے معاہدے کے تحت ان کی قید ی والدہ اور دادی کو رہا کیا گیا تھا یہ خاندان 1990 کی دہائی کے اواخر میں روس سے ہجرت کر کے آیا تھا.

اسرائیلی شہری ساگوئی ڈیکل چن کو بھی نیر اوز سے اغوا کیا گیا تھا وہ امریکی اسرائیلی شہری ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 36 سالہ شخص 3 بچوں کا باپ ہے جس میں ایک وہ بچہ بھی شامل ہے جو اس کی قید کے دوران پیدا ہوا تھا اور اسے اس بات کا علم نہیں ہے کہ اس کی بیوی اور بچے اکتوبر 2023 کے حملے میں بچ گئے تھے. حماس کا کہنا ہے کہ اسے توقع ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے پر اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات اگلے ہفتے شروع کیے جائیں گے تینوں اسرائیلی قیدیوں نے اسٹیج پر مختصر گفتگو کی جب کہ حماس کے نقاب پوش جنگجوﺅں نے انہیں گھیر رکھا تھا اور ان کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جا رہی تھی تینوں اسرائیلی شہریوں نے اپنی تصاویر کے ساتھ دستاویزات اٹھا رکھی تھیں کیوں کہ کیمرے اور چھوٹے ڈرون اس منظر کی ویڈیو بنا رہے تھے.

آئی سی آر سی (ریڈکراس) کا ایک رکن اور حماس کے ایک رکن نے خان یونس میں قائم اسٹیج پر دستاویزات پر دستخط کیے اس سے قبل آئی سی آر سی کے رکن کو اس گاڑی میں جاتے ہوئے دیکھا گیا تھا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ قیدیوں کو لے کر جا رہی تھی. اسرائیل میں لوگ قیدیوں کی رہائی کا بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں ایک ریٹائرڈ اسرائیلی کرنل اوری درومی کا کہنا ہے کہ ہر اسرائیلی اپنی ٹی وی اسکرین سے چپکا ہوا ہے اس امید میں کہ قیدیوں کو وطن واپس آتے ہوئے دیکھا جائے انہوں نے تل ابیب سے الجزیرہ کو بتایا کہ اس کے ساتھ ہی لوگ موجودہ واقعے سے آگے دیکھ رہے ہیں اور یہاں خود سے پوچھ رہے ہیں کہ اگلے دن غزہ میں کیا ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ اب جب ہم اس مرحلے کو دیکھتے ہیں تو ہم فلسطینیوں کے لیے مزید مایوسی، تباہی اور نا امیدی دیکھ رہے ہیں.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی قیدیوں کیا گیا تھا قیدیوں کو نیر اوز کے ساتھ رہے ہیں

پڑھیں:

امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا

امریکا اور اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات سے اپنی اپنی مذاکراتی ٹیمیں واپس بلا لی ہیں۔

یہ فیصلہ حماس کی جانب سے پیش کیے گئے تازہ مؤقف کے بعد کیا گیا ہے، جسے امریکا نے ’جنگ بندی کی طرف سنجیدگی کی کمی‘ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا

امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کو قبل از وقت ختم کر رہے ہیں، کیونکہ حماس کی حالیہ تجاویز سے واضح ہوتا ہے کہ گروپ امن کے قیام میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

اس بیان کے کچھ دیر بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے بھی تصدیق کی کہ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنی مذاکراتی ٹیم واپس بلا لی ہے۔

حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گی۔

تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے ہم اس عمل میں رکاوٹیں دور کرنے اور مستقل جنگ بندی کے حصول کے لیے بات چیت جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔

تازہ تجاویز کیا تھیں؟

جمعرات کو حماس نے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے پیش کی گئی جنگ بندی کی نئی تجویز کا جواب دیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی کہ انہیں جواب موصول ہوا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، تاہم تجاویز کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ

الجزیرہ کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 60 روزہ جنگ بندی، حماس کی جانب سے 10 زندہ یرغمالیوں اور 18 کی باقیات کی رہائی، اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔ اس دوران امدادی سامان میں اضافہ اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کا بھی امکان ہے۔

تنازع کا مرکزی نقطہ

تازہ تعطل کی بنیادی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ فریقین مستقبل کے منظرنامے پر متفق نہیں ہو سکے۔ اسرائیل مسلسل کہتا آیا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی مکمل شکست تک فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا، جبکہ مبصرین اسے غیر حقیقی اور ناقابلِ عمل قرار دے چکے ہیں۔

انسانی بحران شدت اختیار کر گیا

اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ شدید قحط کی لپیٹ میں ہے۔

اسرائیلی محاصرے اور امداد پر پابندیوں کے باعث اب تک کم از کم 115 افراد غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اموات حالیہ ہفتوں میں ہوئیں۔

امریکا کی وضاحت

وٹکوف، جن کا پس منظر کاروباری ہے اور سفارت کاری کا کوئی باضابطہ تجربہ نہیں، نے کہا کہ ثالثوں نے بھرپور کوشش کی، لیکن حماس نہ متحد نظر آئی، نہ ہی نیک نیتی سے پیش آئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اب متبادل راستے تلاش کرے گا تاکہ یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے اور غزہ میں استحکام لایا جا سکے۔

عالمی ردعمل

اسرائیل کے غزہ پر حملے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسرائیل یہ جنگ حماس کے ایک حملے کے ردعمل میں جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں 1,139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس ہفتے ایک سو سے زائد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اسرائیل پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی” اور ’منظم قحط پھیلانے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • غزہ سے پہلے مغربی کنارہ ہڑپ ہو رہا ہے
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • مقبوضہ مغربی کنارے کے غیرقانونی الحاق کی اسرائیلی کوشش، پاکستان کی شدید مذمت
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی