اگر امریکہ چین پر دباؤ ڈال کر اس کی ترقی کو روکنے پر مصر ہے تو چین اس کا بھرپور مقابلہ کرے گا ، چینی وزیر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
اگر امریکہ چین پر دباؤ ڈال کر اس کی ترقی کو روکنے پر مصر ہے تو چین اس کا بھرپور مقابلہ کرے گا ، چینی وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 15 February, 2025 سب نیوز
میونخ : چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں شرکت کی جہاں انہوں نے “چین کے خصوصی سیشن” میں خطاب کیا اور حاضرین کے سوالات کے جوابات دیے۔ہفتہ کے روز چین امریکہ تعلقات کے معاملے پر، وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ امریکہ کے بارے میں چین کی پالیسی مستحکم ہے اور اس میں تسلسل رہا ہے ۔
چین کی پالیسی صدر شی جن پھنگ کی طرف سے پیش کردہ تین اصولوں پر مبنی ہے جو باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی، اور تعاون کے ذریعے باہمی مفادات پر مشتمل ہیں ۔ وانگ ای نے کہا کہ چین ان تین اصولوں کے مطابق امریکہ کے ساتھ مستحکم، صحت مند اور پائیدار دو طرفہ تعلقات استوار کرنے کے لیے تیار ہے، تاکہ دو بڑی طاقتوں کے درمیان اس کرہ ارض پر رہنے کا درست راستہ تلاش کیا جا سکے۔انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ امریکہ بھی چین کے ساتھ مل کر اسی سمت میں آگے بڑھے لیکن اگر امریکہ ایسا کرنے کو تیار نہیں اور چین کو دباؤ میں لینے پر مصر ہے تو چین ضرور اس کا مقابلہ کرے گا ۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین ایسا اس لیے کر رہا ہے تاکہ بین الاقوامی انصاف اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کو برقرار رکھا جا سکے۔بین الاقوامی نظم کے بحران سے نمٹنے اور عالمی قواعد پر “دوہرے معیار” سے بچنے کے بارے میں سوال کے جواب میں، وانگ ای نے کہا کہ بین الاقوامی قواعد کے بارے میں فریقین کی تفہیم مختلف ہو سکتی ہے لیکن ہمیں ایک بنیادی مشترکہ شناخت رکھنی چاہیے اور یہ شناخت ہے اقوام متحدہ کے مرکزی عالمی نظام کی حفاظت اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر مبنی بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی پابندی کرنا۔انہوں نے کہا کہ جب ہم سب اس بات پر متفق ہوں گے تو “دوہرے معیار” کا مسئلہ پیدا ہی نہیں ہوگا۔ یوکرین بحران کے حل کے بارے میں چین کے موقف پر وانگ ای نے کہا کہ کسی بھی تنازعے کا اختتام مذاکرات کی میز پر ہوتا ہے، اور تاریخ کا اختتام بالآخر انصاف پر ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے امن کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات کو ہمیشہ سراہا گیا ہے اور ان کی حمایت کی گئی ہے ۔اس میں حالیہ امریکہ ، روس امن مذاکرات پر ہونے والا اتفاق بھی شامل ہے ۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: بین الاقوامی کے بارے میں وانگ ای نے نے کہا کہ انہوں نے چین کے کہ چین
پڑھیں:
گریٹا تھنبرگ کی امن مشن کشتی،غزہ جانے والی امداد کو روکنے کا حکم، اسرائیلی وزیر دفاع کا اشتعال انگیز بیان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ: اسرائیلی وزیر دفاع یوآف گیلنٹ (Israel Katz) نے اسرائیلی فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ فریڈم فلوٹیلا کولیشن کی امدادی کشتی میڈلین کو غزہ پہنچنے سے قبل روک دے، یہ کشتی اسرائیلی ناکہ بندی توڑ کر غزہ کے مظلوم شہریوں تک امدادی سامان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میڈلین کشتی اس وقت مصر کے ساحل کے قریب موجود ہے اور غزہ کی جانب بڑھ رہی ہے، کشتی میں معروف ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ، یورپی پارلیمان کی رکن ریما حسن اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے 12 افراد سوار ہیں، امدادی مشن کا آغاز 6 جون کو اطالوی جزیرے سسلی سے کیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیر دفاع نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ یہود مخالف گریٹا اور اس کے حماس نواز ساتھیوں کو میں صاف پیغام دیتا ہوں کہ واپس لوٹ جاؤ، تمہیں غزہ تک نہیں پہنچنے دیا جائے گا،فوج اس کشتی کو زبردستی روک کر اسرائیل کے بندرگاہی شہر اسدود منتقل کرے گی، جہاں عملے کو گرفتار اور بعد ازاں ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
دوسری جانب گریٹا تھنبرگ نے کشتی پر سے پیغام دیا کہ وہ اسرائیلی ناکہ بندی، غزہ میں جاری جنگی جرائم اور انسانی بحران کے خلاف آواز بلند کرنے آئی ہیں، کشتی علامتی طور پر کچھ ضروری امدادی سامان جیسے چاول اور بچوں کا دودھ لے جا رہی ہے، تاکہ دنیا کو اس انسانی المیے کی شدت کا احساس دلایا جا سکے۔
فریڈم فلوٹیلا کی ترجمان کے مطابق کشتی اس وقت غزہ سے 160 ناٹیکل میل (تقریباً 296 کلومیٹر) دور ہے اور عملہ کسی بھی ممکنہ اسرائیلی حملے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب اسرائیل نے امدادی مشن کو روکا ہو۔ 2010 میں اسرائیلی کمانڈوز نے ترک بحری جہاز ماوی مرمرا پر حملہ کرکے 10 کارکنوں کو شہید کر دیا تھا جو غزہ کے لیے امداد لے جا رہا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 36 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 80 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں اسرائیل پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات دنیا بھر میں بڑھتے جا رہے ہیں۔