اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف سے نکالے گئے رہنما شیرافضل مروت نے کہا ہے کہ مجھے نکالنے کا جواب میری پارٹی کے پاس بھی نہیں اور سلمان اکرم راجہ غلط بیانی کررہے ہیں، یہ سارا کیا دھرا سلمان اکرم اور ان کے ساتھیوں کا ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف سے نکالے گئے رہنما شیر افضل مروت نے کہا کہ میں بہت جلد پارٹی میں واپسی کروں گا، یہ لوگ کسی کے کان میں بات ڈال دیتے ہیں اور لوگوں کی قسمت کے فیصلے ہو جاتے ہیں، ایک سال میں تیسری بار مجھے نکلوایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی سے نکالنے سے برا اور کیا ہوسکتا تھا ،جنہوں نے میرے خلاف پروپیگنڈا کیا، اب میں انہیں جواب دوں گا، جنہوں نے ضمیر کا سودا کیا اور اپنا ووٹ بیچا، وہ شوکاز نوٹس ملنے کے باوجود پارٹی میں موجود ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ سلمان اکرم بااثر لوگوں کی سفارش پر سیکرٹری جنرل بنے ہیں، سلمان اکرم جن لوگوں کی سفارش پر سیکرٹری جنرل بنے، سیکرٹری جنرل انٹراپارٹی میں الیکٹڈ شخص ہی ہوسکتا ہے۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل پاکستان تحریک انصاف نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایت پر شیر افضل مروت کو پارٹی پالیسیوں کی مسلسل خلاف ورزی پر پی ٹی آئی سے نکال دیا تھا اور انہیں قومی اسمبلی کی رکنیت چھوڑنے کا بھی کہا جائے گا۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: سلمان اکرم

پڑھیں:

پروین شاکر کے پروڈیوسر بیٹے کی کس سیاستدان نے مدد کی؟

معروف شاعرہ پروین شاکر کے بیٹے و فلم پروڈیوسر سید مراد علی نے اس سیاستدان کا نام بتا دیا جس نے انکی معاونت کی۔

ان دنوں پاکستانی ہارر فلم ‘دیمک’ کے خوب چرچے ہورہے ہیں جس کو سنیما گھروں میں شوق سے دیکھا بھی جارہ ہے۔

رافع راشدی کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم ’دیمک‘ کی کہانی عائشہ مظفر نے لکھی ہے اور یہ ان کی بطور رائٹر پہلی فلم ہے۔ فلم کی میگا کاسٹ میں جاوید شیخ، ثمینہ پیرزادہ، بشریٰ انصاری، سونیا حسین، فیصل قریشی اور ثمن انصاری سمیت دیگر نامور اداکار شامل ہیں۔

اس فلم کو پروڈیوس کرنے والے کوئی اور نہیں بلکہ فنِ شاعری میں مہارت رکھنے والی شاعرہ پروین شاکر کے بیٹے ہیں جنکا نام سید مراد علی ہے۔

سید مراد علی نے حال ہی میں انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں بطور پروڈیوسر قدم رکھا ہے اور انکا یہ پہلا قدم کامیابیوں سے سرکنار ہوا ہے کیونکہ فلم بینوں کی جانب سے فلم کو خوب پسند کیا گیا۔

بڑی کامیابی حاصل ہونے کے ساتھ ہی سید مراد علی مختلف انٹرویوز دیتے نظر آرہے ہیں جن میں سے ایک میں عید اسپیشل شو ‘رائز اینڈ شائن’ میں گفتگو کرتے ہوئے سید مراد علی نے بتایا کہ ان کی والدہ کے انتقال کے بعد سابق وزیراعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو نے ان کی بھرپور مدد کی۔

سید مراد علی نے اپنی فلم سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ایک بیک اسٹوری سناتا ہوں، میری والدہ پروین شاکر ہیں، جب انکا انتقال ہوا تو میں صرف سال کا تھا، انکے بعد مجھے زندگی میں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس وقت میں پورے ملک نے ہی میرا ساتھ دیا۔’

انہوں نے انکشاف کیا کہ ‘بے نظیر بھٹو نے مجھے اسکالر شپ دی اور لمز یونیورسٹی میں میری فیس معاف کردی گئی۔’

سید مراد علی نے کہا کہ ‘کیونکہ میرے مشکل وقت نے پورے ملک نے میری مدد کی اس لیے میرے ذہن میں ہمیشہ یہی رہتا تھا کہ کیسے میں اپنے وطن کیلئے کچھ کر کے اس کا احسان لٹاؤں، مجھے لگتا تھا کہ ہماری فلم انڈسٹری کو توجہ کی ضرورت ہے، کیونکہ میری والدہ کا تعلق بھی فنون سے تھا اس لیے مجھے لگا کہ یہی سب سے عمدہ فیصلہ ہوگا کہ میں بھی اسی انڈسٹری میں انویسٹ کروں اور پاکستانی سنیما کو ترقی دلوانے کی کوشش کروں۔’

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ‘ہم روم کوم زیادہ بناتے ہیں لیکن مجھے یہ لگا کہ ہارر فلموں سے ہم اپنی اندسٹری کو اوپر اٹھا سکتے ہیں، پھر مجھے ہارر میں دلچسپی بھی تھی اس لیے میں نے سرمایہ کاری کے لیے اسی کا انتخاب کیا۔’

یاد رہے کہ پروین شاکر 26 دسمبر 1994 کو اسلام آباد میں ایک ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہو گئی تھیں۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • پچھلے 3 سال میں 3 کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے چلے گئے، شیخ وقاص اکرم
  • محمد اورنگزیب نے اکنامک سروے معذرت خوانہ طریقے سے پیش کیا، وقاص اکرم، عمر ایوب
  • لکی مروت: پولیس مقابلے میں فتنہ الخوارج کے 3 دہشتگرد ہلاک، پولیس اہلکار شہید
  • پروین شاکر کے پروڈیوسر بیٹے کی کس سیاستدان نے مدد کی؟
  • عید پر گندگی: عظمیٰ بخاری کا سندھ حکومت کی کارکردگی پر مرتضیٰ وہاب کو کرارا جواب
  • آپ صرف کراچی کو بھی صاف کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، وزیراطلاعات پنجاب کا مرتضیٰ وہاب کو جواب
  • پہلگام حملے سے سیز فائر تک کئی سوالات برقرار، بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں
  • سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
  • گلگت بلتستان، اساتذہ کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی
  • بھارتی جارحیت کا فوری فیصلہ کن جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، وزیر اعظم