کراچی سے ایک ماہ قبل لاپتا ہونے والے نوجوان ڈیفنس کے رہائشی مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے جب کہ مرکزی ملزم ارمغان کے گھر سے ملنے والے خون کے نمونے مقتول کی والدہ کے سیمپلز سے میچ کرگئے۔

رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ کو ارمغان کے گھر میں لوہے کی راڈ کے وار اور فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ تشدد کے دوران زخمی ہونے والے مصطفیٰ کا خون قالین پر موجود تھا۔ 

مصطفی قتل کیس کی ڈی این اے رپورٹ پولیس کو مل گئی, ملزم ارمغان کے گھر سے ملنےوالے خون کے نمونے مصطفیٰ کی والدہ کے سیمپلز سے میچ کرگئے۔

ادھر قتل سے پہلے کی مصطفی عامر کی مبینہ آخری آڈیو ریکارڈنگ سامنے آگئی جس میں وہ اپنے دوست کو بتارہا ہے کہ میں ارمغان کے پاس جا رہا ہوں، تم بھی فارغ ہو کر آجاؤ۔  

یہ بھی پڑھیں: کراچی کے لاپتا نوجوان کا پتا چل گیا، دو دوستوں نے قتل کیا اور لاش جلادی

رپورٹ کے مطابق آڈیو میسج نے پولیس تفتیش پربھی سوالات کھڑے کر دیئے۔ اگر یہ آڈیو میسج اس کے دوست کے پاس تھا تو پولیس ایک ماہ تک کیوں خاموش رہی، مصطفی کے دوست نے کیوں پولیس کو نہیں بتایا کہ مصطفی آخری بار ارمغان کے پاس گیا تھا۔ 

اُدھر مرکزی ملزم کے دوست شیراز کے مطابق مصطفیٰ کا ارمغان سے لڑکی کے معاملے پر نیو ایئر کے موقع پر جھگڑا ہوا تھا۔ جس کے بعد 6 جنوری کو ارمغان نے مصطفیٰ کو بہانے سے اپنے گھر بلواکر اسے سفاکیت کے ساتھ قتل کیا۔

اسی کی گاڑی میں لاش ڈگی میں ڈال کر بلوچستان کے علاقے دریجی کے سنسان مقام پر لے گئے  جہاں مصطفیٰ کی گاڑی کو پٹرول چھڑک کر آگ لگا دی، ارمغان اور شیراز تین گھنٹے پیدل چلنے کے بعد لفٹ لےکر کراچی پہنچے تھے۔

رپورٹ کے مطابق تفتیشی حکام کا دعویٰ کہ جس لڑکی کی وجہ سے ارمغان اور مصطفیٰ میں جھگڑا ہوا وہ 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے کراچی پولیس کو لاش کے حوالے سے اطلاع دی تھی، حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔

کراچی پولیس کا کہنا تھا کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔

مصطفی عامر قتل کیس میں ملوث ملزم نے انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ مقتول کو پہلے تشدد کیا پھر مارا اور اسی کی گاڑی میں ہی حب لے کر گئے۔

عدالت نے ملزم سے استفسار کیا کہ آپ کو پولیس نے مارا تو نہیں۔ ملزم نے کہا کہ مجھے پولیس نے نہیں مارا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیں کیا ہوا تھا، ملزم نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ مصطفی ارمغان کے گھر ڈیفنس آیا تھا، وہاں ہمارا اس سے جھگڑا ہوا، ہم نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ تشدد کے بعد مصطفی کو مارا اور اسی کی گاڑی میں اسے حب لے گئے۔

سندھ ہائی کورٹ نے نوجوان مصطفیٰ کے اغوا کے بعد قتل کیس میں ملزم ارمغان کے ریمانڈ کے معاملے پر پراسیکیوٹر جنرل کی درخواست منظور کرلی۔

کراچی کے نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغوا کے بعد قتل کیس میں پولیس نے پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی کے ذریعے ملزم ارمغان کے ریمانڈ کیلئے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔

پولیس کی چھاپہ مارنے والی ٹیم کیخلاف ایف آئی آر کا آرڈر بھی چیلنج کیا گیا، پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے درخواست میں موقف اپنایا کہ انسدادِ دہشتگردی کورٹس کے منتظم جج نے ملزم کو جیل بھیج دیا تھا، یہ ایک انتہائی سنگین نوعیت کا مقدمہ ہے۔ تفتیش شروع ہونے سے پہلے ملزم کو جیل بھیجنا انصاف کیخلاف ہے، پولیس پارٹی کیخلاف مقدمے کا حکم سمجھ سے بالا تر ہے۔

پراسیکیوٹرل جنرل سندھ  نے استدعا کی کہ انسداد دہشتگردی کورٹس کے منتظم جج کا فیصلہ کالعدم قرار اور ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی اجازت دی جائے۔

سندھ ہائیکورٹ نے پراسیکیوٹر جنرل کی درخواست منظور کرتے ہوئے 17 فروری کو سماعت کے لئے مقرر کردی۔

سماعت کے موقع پر مصطفی قتل کیس میں ملزم  ارمغان کے والد نے انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں شور شرابا کیا، صرف شور شرابا ہی نہیں کیا بلکہ معزز جج کے چیمبر میں گھسنے کی کوشش بھی کی۔

ملزم کے والد کامران قریشی نے کہا کہ جاکر جج سے بولو میں ملنے آیا ہوں، کامران قریشی نے کہا کہ میرے بیٹے ارمغان کا کیس چل رہا ہے میں جج سے ملوں گا، تم ہوتے ہون کون ہو مجھے روکنے والے۔

ملزم کے والد نے کورٹ پولیس سے بدتمیزی کرتے ہوئے کہا کہ میں امریکن شہری ہوں۔ کامران قریشی نے پولیس کانسٹیبل رضوان کو دھکے دیئے اور بدتمیزی کی۔

ملزم کے والد کے شور شرابے کی وجہ سے پولیس اور رینجرز کی نفری طلب کرلی گئی،  ملزم ارمغان کے والد صحافیوں سے ناراض ہوگئے۔

ملزم کے والد نے کہا کہ شور شرابہ کی خبر کیوں چلائی۔ حق مانگنا شور شرابہ ہوتا ہے کیا؟ پولیس نے بد تمیزی کی ہے۔ ٹھیک ہے شور شرابہ اغوا سے بہتر ہے۔

یاد رہے کہ ڈیفنس سے ایک ماہ قبل لاپتا ہونے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کی جلی ہوئی لاش گزشتہ روز حب چوکی کے قریب سے مل گئی، مصطفیٰ کی لاش اس کی جلی ہوئی کار کی ڈگی میں خاکستر حالت میں پائی گئی تھی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پراسیکیوٹر جنرل ملزم ارمغان کے ارمغان کے گھر ملزم کے والد قتل کیس میں نے کہا کہ جنوری کو پولیس نے کے مطابق کی گاڑی قتل کی کے بعد

پڑھیں:

پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے، سید مصطفی کمال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان کے وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے سعودی دارالحکومت ریاض میں ریاض ہیلتھ کیئر لیڈرز فورم اور پاکستان ڈاکٹرز گروپ کی جانب سے تقریب میں سعودی عرب میں پاکستانی ڈاکٹرز سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے ہماری کوشش ہے کہ میڈیکل کے شعبے میں اصلاحات لائیں جس سے پورے پاکستان کے لوگ بہتر انداز سے مستفید ہوسکیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے پاکستان ڈاکٹرز گروپ سعودی عرب کی کاوشوں کو سراہا کہ وہ سعودی عرب میں مقیم ہم وطنوں کو مفت طبی سہولیات بھی فراہم کر رہے ہیں اورپاکستان میں ہیلتھ کے شعبے میں بہتری لانے کا عزم رکھتے ہیں۔ ریاض سے وسیم خان کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیرکا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت صحت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے خصوصی توجہ دے رہی ہے ہمارا مقصد ہسپتالوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بیماریوں سے بچاو کے حوالے سے اقدامات کرنا بھی ہے۔ تقریب میں دنیا بھر سے پاکستانی ڈاکٹرز، پروفیسرز اور ماہرین کی بڑی تعداد موجود تھی اس موقعہ پر ڈاکٹر ذکی الدین احمد ، ڈاکٹر عادل حیدر، ڈاکٹر اسد رومی اور پاکستان ڈاکٹرز گروپ کے صدر ڈاکٹر شہزاد احمد نے دنیا بھر میں میڈیکل کے شعبے میں نئی جدت، تجربات، تحقیق اور طریقہ علاج سمیت دیگر امور پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا صحت مند معاشروں کو تشکیل دے رہی ہے اس لیے ضروری ہے کہ پاکستان میں بھی لوگوں کو بیماریوں سے بچانے کے لیے جدید میڈیکل سائنس کے اصولوں کو اپنایا جائے تاکہ ہماری موجودہ اور آئندہ نسلیں بیماریوں سے پاک معاشرے میں زندگی بسر کر سکیں۔

مسرت خلیل گلزار

متعلقہ مضامین

  • نیویارک میراتھون 2025 کا سنسنی خیز اختتام
  • پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے، سید مصطفی کمال
  • سہیل آفریدی کی قیادت میں ریاستی اداروں پر حملے کے شواہد سامنے آگئے، اختیار ولی
  • اسلام آباد پولیس کی کارروائی، دہرے قتل کا مجرم گرفتار
  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • چوہنگ میں ڈکیتی کی جھوٹی کال کرنے والا ملزم گرفتار
  • چیئرمین نظام مصطفی پارٹی حنیف طیب اجتماع سے خطاب کررہے ہیں
  • سرگودھا: 15 سالہ طالبہ سے 16 ماہ تک 5 ملزمان کی مبینہ زیادتی
  • راولپنڈی: اسکول وین ڈرائیور کے قتل میں ملوث ملزم گرفتار
  • بہاولپور، بچی سے زیادتی و قتل کا ملزم مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاک