عمران خان کا 26ویں ترمیم کے دوران غائب رہنے والے ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
ذرائع نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کی سینیئر قیادت کو پیغام بھجوا دیا اور ان ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت بھی کی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے 26ویں آئینی ترمیم کے دوران غائب رہنے والے ارکان پارلیمنٹ کو پارٹی سے نکالنے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے زین قریشی کے سوا غائب رہنے والے ارکان اسمبلی کو نکالنے کی ہدایت کردی۔ ذرائع نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے پارٹی کی سینیئر قیادت کو پیغام بھجوا دیا اور ان ارکان اسمبلی کو پارٹی سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کی ہدایت بھی کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے کہا جو لوگ 26ویں آئینی ترمیم کے دن چھپے رہے ان کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔
ذرائع نے بتایاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے دن زرقا سہروردی، سینیٹر فیصل سلیم، زین قریشی غائب رہے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے اسلم گھمن، ریاض فتیانہ، زین قریشی، مقداد علی خان اور اورنگزیب کچھی کو بھی پی ٹی آئی نے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔ خیال رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم اکتوبر 2024ء میں کی گئی تھی، پاکستان تحریک انصاف نے 26ویں آئینی ترمیم پر حکومت کی حمایت کے شبے پر اپنے اراکین قومی اسمبلی کو شوکاز جاری کیے تھے۔ شوکاز زین قریشی، ریاض فتیانہ، مقداد علی خان اور اسلم گھمن کو جاری کیے گئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کو پارٹی سے نکالنے کا ارکان اسمبلی کو پی ٹی آئی نے ترمیم کے
پڑھیں:
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر
---فائل فوٹوپی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دیے کہ کمیشن فیصلہ کر چکا ہے کہ ہم حتمی فیصلہ جاری نہیں کریں گے۔
الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریکِ انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی۔
تحریکِ انصآف کے وکیل نے کہا کہ کیس کے حوالے سے پی ٹی آئی کی ہائی کورٹ میں درخواست زیرِ سماعت ہے، ہائی کورٹ کے آرڈر کے بعد سماعت لازمی ہونی ہے، اس کیس کی سماعت سے پہلے ہائی کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر لیا جائے۔
وکیل نے بتایا کہ عمر ایوب اور شبلی فراز نے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور 2 ممبرز کی مدت پوری ہو چکی اور نئی تقرری کا عمل شروع کیا جائے، یہ معاملہ کمیشن کے کیس کی سماعت کرنے سے متعلق ہے، پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ آپ اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتے۔
تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آج پورا سال ہوگیا پی ٹی آئی کو سرٹیفکیٹ نہیں ملا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کمیشن میں کسی قاعدے قانون کے تحت ہی ریکارڈ جمع کرایا ہے، اگر الیکشن کمیشن کی حدود نہیں تو پی ٹی آئی نے یہاں کیوں دستاویزات جمع کرائیں، آج کی تاریخ دلائل کے لیے فکس کی تھی، آج پی ٹی آئی نئے مؤقف کے ساتھ آئی ہے، ہم اسے مسترد کرتے ہیں، پی ٹی آئی تو کہہ رہی ہے کہ کمیشن کیس میں تاخیر کر رہا ہے۔
ڈی جی الیکشن کمیشن مسعود شیروانی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے2017ء میں انٹراپارٹی الیکشن کرایا، پی ٹی آئی نے 2019ء میں پارٹی آئین تبدیل کیا، پی ٹی آئی کو کہا گیا کہ جون 2022ء سے قبل انٹرا پارٹی الیکشن کرائیں، اس سے قبل پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جسے کمیشن نے قبول نہیں کیا، اس وقت کے پی ٹی آئی چیف الیکشن کمشنر نے انٹرا پارٹی الیکشن اور ترمیم شدہ آئین کو واپس لیا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں ہے، پی ٹی آئی نے جنرل باڈی سے قرار داد منظور کرائی اور چیف الیکشن کمشنر تعینات کیا، پی ٹی آئی نے کہا کہ نیشنل کونسل موجود نہیں اس لیے جنرل باڈی اجلاس بلا رہے ہیں، کیا پی ٹی آئی کے آئین میں جنرل باڈی ہے؟ اس کے بعد پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کرایا جس پر الیکشن کمیشن نے اسے سوالنامہ دیا۔