کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی کی جانب سے اپرسندھ میں بڑھتی بدامنی، اغوا، ڈاکوراج اور قبائلی جھگڑوںکے خلاف بحالی امن ایکشن کمیٹی کے تحت آج شکارپور انڈس ہائی وے کندن ہوٹل بائی پاس پر عوامی دھرنا دیا جائے گا۔ جماعت اسلامی سندھ کے ترجمان مجاہد چنا کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ کی قیادت میں ہونے
والے عوامی دھرنے میں مختلف سیاسی، مذہبی، قوم پرست جماعتوں کے رہنما، وکلا، صحافی، اقلیتی برادری اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے نمائندے بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔ دھرنے میں سندھ میں امن و امان کی بحالی اور ڈاکو راج کے خاتمے کے لیے آگے کا لائحہ عمل بھی وضع کیا جائے گا۔ دوسری جانب جماعت اسلامی نے سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ، صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری امداد اللہ بجارانی، ضلع شکارپور کے امیر عبدالسمیع شمس بھٹی اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ کندن بائی پاس پہنچ کر دھرنے کی جگہ کا معائنہ کیا اور انتظامات کو حتمی شکل دی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل

عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی ایڈووکیٹ راشد رضوی کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کا نفاذ ضرور ہو، مگر ایسا نظام بنایا جائے جو شہریوں پر معاشی ظلم کا سبب نہ بنے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان سسٹم کے خلاف ایڈووکیٹ سید راشد رضوی کی جانب سے ایک اہم پٹیشن دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ ای چالان پالیسی غریب طبقے کے لیے غیر منصفانہ اور غیر آئینی ہے۔ ایڈووکیٹ راشد رضوی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ایک غریب شخص کی ماہانہ آمدنی اگر چالیس ہزار روپے ہے تو ایک چالان میں اس کی کمائی کا تقریباً 12.5 فیصد اور دو چالانوں میں 25 فیصد حصہ چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ غریب آدمی اپنی گزر بسر بھی کرے اور ساتھ ساتھ بھاری چالان بھی بھرے؟ اگر وہ چالان نہ بھرے تو نادرا اس کا شناختی کارڈ بلاک کر دیتا ہے، پھر وہ کہاں سے تنخواہ لے گا، کہاں سے اپنا گھر چلائے گا؟

ایڈووکیٹ رضوی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور لاہور میں اس طرح کے ای چالان کی شرح بہت کم ہے، جب کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ تمام شہری برابر ہیں۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ جب تک عدالتی فیصلہ نہیں آتا، اس نظام پر فوری طور پر عمل درآمد روکا جائے تاکہ عوام کو مزید مالی دباؤ سے بچایا جا سکے۔ درخواست میں نادرا، سندھ حکومت، ڈی آئی جی ٹریفک، آئی جی سندھ، اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ راشد رضوی نے مزید کہا کہ غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ ایسے قوانین کا نفاذ ان کی زندگی مزید مشکل بنا رہا ہے۔ اگر قانون سب کے لیے برابر ہے تو پھر جرمانوں میں اتنا فرق کیوں؟ سندھ ہائیکورٹ کراچی نے کیس سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے اور فوری سماعت 4 نومبر 2025ء کو آئینی ڈبل بنچ میں رکھی ہے۔

متعلقہ مضامین