دہشتگردوں کی مولانا فضل الرحمن کو قتل کی دھمکیاں ، سکیورٹی الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوزڈیسک)سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن کو دہشتگردوں کی طرف دھمکی ،،ڈیرہ اسماعیل پولیس نے مولانا فضل الرحمن کو ایڈوائزری نوٹس جاری کردیا۔
ایڈوائزری نوٹس کے متن میں کہا گیا ہے کہ دہشتگردوں نےسرکاری سطح پر مذہبی وسیاسی معاملات میں ملوث ہونے کے باعث نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا ہے،مسلح ٹارگٹ کلرز کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے،منصوبہ کو خفیہ طور پر پایہ تکمیل تک پہنچایا جائےگا۔
متن میں کہا گیا ہے کہ فتنہ الخوارج اس کارروائی کی ذمہ داری بھی قبول نہیں کریں گے، مولانا فضل الرحمن کو پہلے بھی دھمکیاں ملی ہیں، مولانا فضل الرحمن اپنی رہائش گاہ پرسکیورٹی اہلکاروں کی تعداد بڑھائیں
ایڈوائزری نوٹس کہا گیا ہے کہ مولانا فضل الرحمن اپنی نقل و حرکت محدود کریں،مولانا فضل الرحمن سے ملنے والوں کی مکمل تلاشی لی جائے۔
ملتان، وین، کار اور موٹرسائیکل میں تصادم، 6 افرادجاں بحق، 8 زخمی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن کو
پڑھیں:
مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم تنظیموں نے وقف ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے مگر افسوس ہے کہ اسکے باوجود حکومت "وقف امید پورٹل” قائم کررہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی ابھی معاملہ زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے قانون پر تعمیل پر روک لگا دی ہے اور حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا مودی حکومت نے "امید پورٹل" کے لانچ کرنے کی تیاری کی خبروں نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مودی حکومت کے اس قدام کی شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین قرار دیا ہے۔ در اصل گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت نے نئے متنازعہ وقف قانون کے تحت وقف جائدادوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک "امید" نامی پورٹل لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں چھ ماہ کے اندر تمام وقف املاک کی رجسٹری لازمی ہے، اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے تو اس جائداد کو متنازعہ تصور کیا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ وقف ایکٹ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے، مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود مودی حکومت 6 جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔ متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گا۔