راولپنڈی میں خشک سالی کے باعث ایمرجنسی نافذ، پانی ضائع کرنے پر 2 شہریوں کا چالان
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
راولپنڈی میں خشک سالی کے باعث ایمرجنسی نافذ، پانی ضائع کرنے پر 2 شہریوں کا چالان WhatsAppFacebookTwitter 0 16 February, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(سب نیوز) راولپنڈی میں خشک سالی کے باعث ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
واسا راولپنڈی کی جانب سے نافذ کی گئی ایمرجنسی کے مطابق خشک سالی کے باعث راولپنڈی میں پانی کا بحران شدت اختیارکرگیا ہے۔
اس حوالے سے ایم ڈی واسا کا کہنا ہے کہ محکمہ موسمیات نےکم بارشوں کی پیشگوئی کی ہے، فروری اور مارچ میں بارشیں نہ ہوئیں توپانی کا مسئلہ سنگین ہو جائے گا۔
دوسری جانب واسا نے پانی ضائع کرنے پر 2 شہریوں کے چالان کیے ہیں۔
ایم ڈی واسا نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ پانی کا استعمال کم کریں اور واسا کے ساتھ تعاون کریں۔
اس کے علاوہ ایم ڈی واسا نے مزید بتایا کہ خان پورڈیم کی بھل صفائی کے باعث 22 فروری تک پانی کی سپلائی معطل رہےگی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد میں بھی کم بارشوں کے باعث خشک سالی کے خطرے کا امکان ظاہر کیا جا چکا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: خشک سالی کے باعث راولپنڈی میں
پڑھیں:
سندھ طاس عالمی معاہدہ،بھارت یکطرفہ طورپرختم کرنےکامجازنہیں
اسلام آباد: بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا۔ذرائع وزارت آبی وسائل کے مطابق سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دوطرفہ عالمی معاہدہ ہے،یہ معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایاتھا جسے بھارت یکطرفہ طورپرختم نہیں کرسکتا۔ ذرائع وزارت آبی وسائل کے مطابق معاہدے میں کوئی بھی تبدیلی دونوں ملکی کی رضامندی سے ہی ہوسکتی ہے۔
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے ’سندھ طاس‘ معاہدہ طے پایا تھا۔
دونوں ملکوں کے درمیان دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے ’سندھ طاس‘ معاہدہ طے پایا تھا، اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔
معاہدے کے تحت بھارت کو پنجاب میں بہنے والے تین مشرقی دریاؤں بیاس، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملے گا یعنی اُس کا ان دریاؤں پر کنٹرول زیادہ ہو گا۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا تھا، اس کے تحت ان دریاؤں کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کا حق ہے۔
بھارت کو ان دریاؤں کے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں ہے، جبکہ راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھات کے ہاتھ میں دیا گیا تھا۔