دیامر کے عوام حکم کریں تو ہم بھی احتجاج میں شامل ہونگے، اپوزیشن لیڈر
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا کہ صوبائی حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور فوری طور پر ڈیم مذاکراتی کمیٹی بنا کر وفاقی حکومت کو انگیج کرے۔ اور معاملات کا حل نکالے ورنہ دیامر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی میں احتجاج پورے گلگت بلتستان میں پھیلے گا۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان محمد کاظم میثم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ دیامر کے عوام کے مطالبات فوری حل کیے جائیں اور مزید خطے میں بے چینی پھیلنے نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے لیے متاثرین ڈیم کے مطالبات حل کرنا کوئی مشکل نہیں لیکن حکومت انتہائی غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ دیامر کے ہزاروں عوام کئی روز سے سڑکوں پہ ہیں اور صوبائی حکومت کو اپنی کرسی کی فکر ہے۔ دیامر کے عوام حکم کریں ہم بھی انکے احتجاج میں شریک ہو جائیں گے۔ اپوزیشن لیڈر کاظم میثم نے کہا کہ عوام پر ظلم ختم کیا جائے۔ ذمہ داروں کو ناعاقبت اندیشی اور غلط فیصلوں سے خطہ نہ ختم ہونے والے بحران میں داخل ہو چکا ہے۔ احساس محرومی اور غلط فیصلوں کے نتیجے میں ایک جنریشن مایوسی کا شکار ہو چکی ہے۔ ان غلط فیصلوں اور ظالمانہ عوام دشمن فیصلوں کے نتائج سب کو بھگتنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ دیامر ڈیم گلگت بلتستان کی ریڑھ کی ہڈی ہے اس پروجیکٹ کے لیے دیامر کے عوام نے اپنے اجداد کی قبرستانوں، اپنے آثار اور نوادرات تک کی قربانی دیں لیکن اس کا صلہ دینے کی بجائے ان کو حقوق سے روکے جا رہیں ہے۔ عوام کو ہر صورت میں مطئمن کرنا ہوگا تاکہ یہ منصوبہ جلد پایہ تکمیل تک پہنچ سکے۔ پنجاب یا دیگر علاقوں کی طرح طاقت کے بل بوتے پر عوام کو دبانے کا خیال اگر کسی کا ہے تو وہ بھول جائیں۔ مطالبات سے عوام کو پیچھے نہیں ہٹایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور فوری طور پر ڈیم مذاکراتی کمیٹی بنا کر وفاقی حکومت کو انگیج کرے۔ اور معاملات کا حل نکالے ورنہ دیامر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی میں احتجاج پورے گلگت بلتستان میں پھیلے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دیامر کے عوام گلگت بلتستان کہا کہ
پڑھیں:
یکم نومبر یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر گلگت میں بڑے جلسے کا اعلان
عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے یکم نومبر کو یومِ امن و یکجہتی کے نام پر ایک جلسہ عام کا اعلان کیا ہے، یہ پروگرام یکم نومبر 2025ء بروز ہفتہ دن دو بجے اتحاد چوک گلگت کے مقام پر ہوگا اسلام ٹائمز۔ یکم نومبر گلگت بلتستان کے یوم آزادی کے موقع پر عوامی ایکشن کمیٹی نے گلگت میں اتحاد چوک پر بڑا جلسہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ عوامی ایکشن کمیٹی یوتھ ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جس طرح کے حالات سے گلگت بلتستان گزر رہا ہے، یوں کہے تو غلط نہ ہو گا کہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ کرو یا مرو والی صورتحال بنتی جا رہی ہے۔ عوامی تحریک پر کریک ڈاؤن، حقوقِ کی بات کرنے والوں پر دہشتگردی کے دفعات لگا کر قید و بند، سخت ترین جسمانی و ذہنی تشدد، سوشل میڈیا پر حکومت کی استحصالی پالیسیوں پر تنقید کرنے پر سائبر کرائم کے نوٹسز، طلباء حقوق پر بات کرنے والے سٹوڈنٹ لیڈرز کی گرفتاری، وسائل و دولت کو بغیر مقامی لوگوں کی مرضی کے سامراجی کمپنیوں کو فروخت کرنا، لینڈ گریبنگ ایکٹ کے زریعے زمینوں پر قبضے، بیس بائیس گھنٹے کی طویل لوڑ شیڈنگ، ایسے میں عوامی تحریک کو ابھرتے دیکھ کر حکمران طبقہ عوام کو مسلکی بنیادوں میں تقسیم کرنے کی بے شمار سازشیں کر رہا ہے، مزاحمتی آوازوں کو کچلنے کی بے شمار کوششیں کی جا رہی ہیں۔
بیان کے مطابق ایسی صورتحال میں گلگت بلتستان کے مظلوم و محکوم عوام کی آواز عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان نے یکم نومبر کو یومِ امن و یکجہتی کے نام پر ایک جلسہ عام کا اعلان کیا ہے، یہ پروگرام یکم نومبر 2025ء بروز ہفتہ دن دو بجے اتحاد چوک گلگت کے مقام پر ہوگا اور اس جلسے کا بنیادی مقصد جیسا کہ "یوم امن و یکجہتی" ٹائٹل سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام کو تقسیم کرنے کی سازش کو رد کرتے ہوئے گلگت بلتستان کے عوام کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا اور یکم نومبر کو ہونے والے تاریخی ایونٹس پر روشنی ڈالنا کہ کیا یکم نومبر کو گلگت بلتستان واقعی آزاد ہوا تھا؟ کیا یہ میجر براؤن اور برطانوی سامراج کی کوئی سازش تھی؟ کیا یہ کوئی عوامی بغاوت تھی یا فوجی؟ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان عوام گلگت بلتستان بالخصوص نوجوانان گلگت بلتستان سے اپیل کرتی ہے کہ یکم نومبر کو اتحاد چوک گلگت میں ہونے والے امن اور یکجہتی کے جلسے میں شرکت کر کے عوام کو تقسیم کرنے والی طاقتوں کو بتا دیں کہ ہم ایک ہیں، ہمارے مسائلِ ایک ہے اور ان مسائل کا حل امن اور یکجہتی کے زریعے ہی عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے ممکن ہے۔