مولانا فضل الرحمن کو سیکیورٹی تھریٹ، جے یو آئی کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
مولانا فضل الرحمن کو سیکیورٹی تھریٹ، جے یو آئی کی صوبائی حکومت پر کڑی تنقید WhatsAppFacebookTwitter 0 16 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس )مولانا فضل الرحمن کو سیکیورٹی تھریٹ سے متعلق خط پر ترجمان جے یو آئی نے خیبر پختونخوا حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ترجمان جے یو آئی اسلم غوری کے مطابق کے پی حکومت کا مولانا فضل الرحمن کی سیکیورٹی تھریٹ سے متعلق خط تشویشناک ، حکومت تشویش اور خوف پھیلانے کے بجائے اپنی ذمہ داری پوری کرے،پشاور میں کامیاب امن جرگے کے بعد کے پی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے۔
اسلم غوری کا کہنا تھا حکومت بتائے کہ سربراہ جے یو آئی کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟ اگر حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر سکتی تو ناکامی کا اعلان کرے اور جے یو آئی کارکن اپنی قیادت کی حفاظت خود کرنا جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی اور اس کی قیادت کو عوام سے دور رکھنے کی ہر سازش کا مقابلہ کیا جائے گا، جلسے جلوسوں کے بعد اس قسم کے بیانات دے کر عوام کو خوف وہراس میں مبتلا کیا جا رہا ہے۔ جے یو آئی کو عوام سے دور رکھنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکتی۔ترجمان جے یو آئی کے مطابق مولانا فضل الرحمن سمیت تمام شہریوں کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے، ہماری امن و امان کی بات کو کمزوری نہ سمجھا جائے، حکومت مولانا فضل الرحمن سمیت تمام جے یو آئی قیادت کی سیکیورٹی کو یقینی بنائے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمن سیکیورٹی تھریٹ جے یو آئی
پڑھیں:
اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
نیو یارک: اقوام متحدہ نے پہلی بار اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن نے اپنی تفصیلی رپورٹ میں لکھا کہ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی افواج نے گھروں، شیلٹرز اور محفوظ مقامات پر بمباری کی، جس میں نصف سے زیادہ متاثرین خواتین، بچے اور بزرگ تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سمیت اعلیٰ حکام نے اس جارحیت کی نہ صرف حمایت کی بلکہ اسے آگے بڑھانے پر زور دیا۔ کمیشن نے نتیجہ اخذ کیا کہ اسرائیلی فوج اور حکام کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کو مکمل یا جزوی طور پر ختم کرنا ہے۔
کمیشن کی سربراہ ناوی پیلی نے کہا کہ بیانات اور کارروائیوں کا جائزہ لینے کے بعد یہ ثابت ہوا کہ اسرائیل کو اس نسل کشی کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے۔ دوسری جانب اسرائیلی حکومت نے اس رپورٹ کو "جھوٹا اور توہین آمیز" قرار دے کر مسترد کر دیا۔