آئی ایف جے نے پاکستان میں آزادی اظہار رائے کے حوالے سے حالیہ قانون سازی کو عالمی کنونشنز کی صریحا ً خلاف ورزی قرار دیدیا۔آئی ایف جے کی صدر ڈومینیک پارڈلے نے پاکستان میں تعینات فرانس کے سفیر نکولس گیلے سے ملاقات کی . صدر آئی ایف جے ڈومینیک پارڈلے نے کہا کہ پاکستان میں اظہارِ رائے کے حوالے سے پاکستان میں ہونیوالی قانون سازی پر گہری نظر ہے۔انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس پاکستان میں آزادی اظہارِ رائے اور صحافیوں کے لیے تربیتی پروگرام کا خواہاں ہے، حکومت پاکستان عالمی کنونشنز اور آئین کے مطابق اظہارِ رائے کی آزادی فراہم کرنے کی پابند ہے۔اس موقع پر فرانسیسی سفیر نکولس گلے نے کہا کہ فرانس بھی آزادی اظہارِ رائے پر مکمل یقین رکھتا ہے .

یہ جمہوریت کا بنیادی ستون ہے. پاکستان میں موجود فرانسیسی سفارتخانہ صحافیوں کے تربیتی پروگرامز کو جلد تشکیل دے گا۔فرانسیسی سفیر نے فرانسیسی سفارتخانے آمد پر انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کی صدر کا شکریہ ادا کیا .اس موقع پر سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے شکیل احمد ، ممبر فیڈرل ایگزیکٹو کونسل ڈاکٹر فرقان راؤ بھی موجود تھے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان میں ا ا زادی اظہار ا ئی ایف جے

پڑھیں:

نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع

فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ 

ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔

یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔

پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔

دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔

اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔

واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی آئی ایم ایف کی حالیہ قسط کے اجرا میں کس نے رکاوٹ ڈالی؟وزیرخزانہ نے  قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے بتا دیا
  • نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
  • بھارتی میڈیا اور مودی حکومت آپریشن سندور بارے اپنی ہی عوام کو بے وقوف بناتے رہے ، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
  • بھارت میں آزادیٔ اظہار جرم، اختلافِ رائے گناہ ؛ مودی سرکار میں سنسر شپ بڑھ گئی
  • وزیراعظم نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ بحران میں عمان کے مؤقف پر شکریہ ادا کیا
  • عید پر صحیح جانور چننا بچوں کا کھیل نہیں، جرمن سفیر ایلفرڈ گرانیس
  • فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق
  • اسرائیلی حملوں کی مذمت، مشکل گھڑی میں لبنان کے ساتھ ہیں، دفتر خارجہ پاکستان
  • وزیراعظم شہباز شریف دورہ سعودی عرب مکمل کرکے پاکستان روانہ
  • پاکستان کشمیر بارے مودی کے گمراہ کن بیانات مسترد کرتا ہے، دفتر خارجہ