غزہ میں امریکہ اور اسرائیل کے عزائم پورے نہیں ہوںگے، پاکستان نیشنل فورم
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
سابق وزیر خارجہ خورشید قصوری کی رہائشگاہ پر منعقدہ اجلاس میں صدر ٹرمپ مودی ملاقات کو بھی الارمنگ قرار دیا گیا، اور کہا کہ علاقائی سطح پر بھارتی عزائم سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے مایوسی پھیلانے والے یاد رکھیں ان کے عزائم پورے نہیں ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی رہائش گاہ پر پاکستان نیشنل فورم کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں شرکاء نے چیلنجز کے حل کیلئے مفاہمت اور مذاکراتی عمل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں سویلین بالادستی کا خواب سیاسی قیادت کے سیاسی طرز عمل سے مشروط ہے، ایک دوسرے کو گرانے اور بنانے کے عمل نے ملک میں جمہوریت اور سیاست کو کمزور کیا ہے، فوج کو موردِ الزام ٹھہرانے والے یہ مت بھولیں کہ فوج حالت جنگ میں ہے اور دہشتگردی کے جن کو کچلنے کیلئے ہمارے جوان قربانیوں کی تاریخ رقم کر رہے ہیں، افسر اور جوان پاک سرزمین کے تحفظ کیلئے شہادتیں دے رہے ہیں، لہٰذا کسی مذموم ایجنڈا پر گامزن ہونے کی بجائے اپنے اپنے طرز عمل پر نظرثانی کی جائے اور اپنی اپنی سیاست کو ملکی مفادات اور عوام کے مسائل کے حل سے مشروط کیا جائے اور ملک کے معاشی مستقبل کی فکر کی جائے۔
اجلاس میں خورشید قصوری، مجیب الرحمان شامی، احمد بلال محبوب، مہناز رفیع، سلمان غنی، قیوم نظامی، توفیق بٹ، بریگیڈیئر فاروق حمید، سعید آسی، میجر ایرج، ذکریا، عبداللہ ملک، ذوالقرنین، ظاہر تنویر شہزاد اور دیگر بھی موجود تھے۔ اجلاس میں غزہ کے بارے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عزائم کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے اس حوالے سے مسلم ممالک کی حکمت عملی کو اہم قرار دیا گیا اور کہا گیا کہ اس حوالے سے امریکہ اور اسرائیل کے عزائم پورے نہیں ہوںگے۔ اجلاس میں صدر ٹرمپ مودی ملاقات کو بھی الارمنگ قرار دیا گیا، اور کہا کہ علاقائی سطح پر بھارتی عزائم سے نمٹنے کیلئے ہمیں اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے۔ سوشل میڈیا کے ذریعے مایوسی پھیلانے والے یاد رکھیں ان کے عزائم پورے نہیں ہوں گے۔ اجلاس کی رائے میں یہ وقت ریاستی مفادات یقینی بنانے کا ہے اور نوشتۂ دیوار پڑھتے ہوئے ایسے کسی طرز عمل سے پرہیز برتا جائے جس سے ملک غیر مستحکم ہو۔
اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان کے اندر معاشی حوالے سے آگے بڑھنے کی پوری صلاحیت موجود ہے، لیکن اس کیلئے سب کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے، ملک کے سیاسی مستقبل کا انحصار سیاستدانوں کے طرز عمل پر ہے، ایک دوسرے کو گرانے اور بنانے کے عمل نے سیاست کو کمزور کیا ہے، جب تک سیاست کروڑوں عوام کے مسائل کے حل سے مشروط نہیں ہو گی اور حکومت کیلئے چور دروازے استعمال ہوں گے، ملک میں سیاسی استحکام قائم نہیں ہو سکتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے عزائم پورے نہیں اجلاس میں
پڑھیں:
امریکہ کی طرف جھکاؤ پاکستان کو چین جیسے دوست سے محروم کر دے گا،علامہ جواد نقوی
سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی کا لاہور میں تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ امریکہ نے کبھی کسی کیساتھ وفاداری نہیں کی، وہ ہمیشہ شیطانِ اکبر رہا ہے،حکومت پاکستان کا یہ کہنا کہ امریکہ بھی ہمارا دوست ہے اور چین بھی ہمارا ساتھی، ایک خود فریبی ہے، کیونکہ ایک بغل میں دو تربوز نہیں سنبھالے جا سکتے۔ یہ پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ تحریک بیداری امت مصطفی علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کا یہ کہنا کہ امریکہ بھی ہمارا دوست ہے اور چین بھی ہمارا ساتھی، ایک خود فریبی ہے، کیونکہ ایک بغل میں دو تربوز نہیں سنبھالے جا سکتے۔ یہ پالیسی کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے حکمران بارہا یہ غلطی دہراتے رہے ہیں کہ امریکہ پر اعتماد کیا جائے، حالانکہ امریکہ نے کبھی کسی کیساتھ وفاداری نہیں کی۔ وہ ہمیشہ سے شیطانِ اکبر رہا ہے، جس نے پاکستان میں بحران کھڑے کیے، اپنے مفادات سمیٹے اور حکمرانوں کو محض ایک کھلونا بنایا۔ اگر یہی رویہ جاری رہا تو امریکہ ایک بار پھر پاکستان کو بحرانوں میں دھکیل دے گا۔
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ اگر پاکستان اپنی پالیسی میں امریکہ کی طرف جھکاؤ اختیار کرے گا تو اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوگا کہ چین جیسے دوست کو کھو بیٹھے گا۔ چین اس وقت دنیا کی سب سے بڑی پروڈکشن فیکٹری ہے اور اس کی نظریں بھارت کی وسیع مارکیٹ پر بھی مرکوز ہیں۔ اگر چین پاکستان کے بجائے بھارت کا رخ کر لے تو یہ پاکستان کیلئے بہت بڑا دھچکہ ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ سب کچھ امریکہ کی بڑی کامیابی اور خاص طور پر ٹرمپ کیلئے ایک عظیم سیاسی جیت ہوگی اگر وہ پاکستان کو چین سے دور کرنے میں کامیاب ہو گیا۔ اس لیے وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان اپنی پالیسیوں کو حقیقت پسندانہ رخ دے اور امریکہ جیسے دھوکے باز ملک پر تکیہ کرنے کے بجائے اپنے حقیقی اتحادیوں کا ہاتھ مضبوطی سے تھامے۔