پاکستانی کی محبت میں مبتلا امریکی خاتون کو دبئی میں تحویل میں لے لیاگیا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
پاکستانی لڑکے کی محبت میں مبتلا امریکی خاتون کراچی میں لگ بھگ 4 ماہ تک رہ کر گزشتہ دنوں کراچی کے جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے براستہ دبئی امریکا کے لیے روانہ ہوئی تھیں تاہم وہ وطن واپس لوٹنے کے بجائے دبئی میں ہی رک گئیں، اس دوران ان کی ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھیں۔
اونیجا اینڈریو رابنسن 7 فروری کی رات کراچی سے پرواز ای کے 603 سے دبئی پہنچی تھیں، اب انہیں دبئی میں حفاظتی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
خاتون نے دبئی سے پرواز ای کے 203 سے نیویارک جانا تھا مگر خاتون نے یہ پرواز چھوڑ دی، اونیجا امریکی شہری ہونے کی وجہ سے آن ارائیول ویزے پر دبئی میں چلی گئی تھیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق ان کی فیملی کے لوگ نیویارک میں اونیجا کے پہنچنے کا انتظار کر رہے تھے مگر وہ نہیں پہنچی تو امریکی حکام کی جانب سے خاتون کی تلاش شروع کی گئی۔
دبئی کی سڑکوں پر ویڈیوز سامنے آنے پر امریکی ادارے حرکت میں آئے اور اماراتی حکام سے رابطہ کیا جس پر خاتون کی آمدورفت محدود کرکے اسے حراست میں لے لیا گیا۔
اب اونیجا کو دبئی سے امریکا بھیجنا پھر مسئلہ بن رہا ہےکیونکہ خاتون نے کوئی قانونی خلاف ورزی نہیں کی اور وہ وزٹ ویزا پر ہیں اس لیے اسے زبردستی نہیں بھیجا جا سکتا، کسی وجہ سے اگر خاتون کو دبئی سے ڈی پورٹ بھی کیا جائے تو کوئی ائیر لائن یا پائلٹ اس ‘ابنارمل خاتون کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر 15 گھنٹے طویل پرواز میں لے جانے پر آمادہ نہیں۔
ممکنہ طور پر خاتون کو اگلے سفر کے لیے راضی کرکے ہی امریکا بھیجا جا سکتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران جوہری معاہدے پر امریکی پیشکش کو مسترد کردے گا؛ ذرائع
امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے پر ہونے والے مذاکرات ناکام ہونے کے قریب پہنچ گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایک اعلیٰ ایرانی سفارتکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کا ملک امریکی پیشکش کو مسترد کردے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایران اس نئی امریکی جوہری پیشکش کو مسترد کرنے والا ہے کیوں کہ یہ یک طرفہ اور ناقابل قبول ہے۔
ایران کے اعلیٰ سفارتکار نے مزید بتایا کہ یہ پیشکش تہران کے مفادات سے مطابقت نہیں رکھتی اور اس سے امریکی مؤقف میں کوئی نرمی نہیں آئی۔
خیال رہے کہ امریکا نے اپنی یہ پیشکش ہفتے کے روز عمان کے وزیرِ خارجہ سید بدر البوسعیدی کے ذریعے ایران پہنچائی۔
اس پیشکش میں ایران سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ یورینیم کی افزودگی مکمل طور پر بند کرے اور اپنے موجودہ افزودہ یورینیم کا ذخیرہ بیرونِ ملک منتقل کرے۔
دوسری جانب ایران جو ہمیشہ سے پُر امن جوہری توانائی کے حق پر زور دیتا آیا ہے، نے امریکا سے ضمانت مانگی ہے کہ وہ آئندہ کبھی بھی معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار نہیں ہوگا۔
قبل ازیں ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے امریکی پیشکش پر کہا تھا کہ اس کا جلد باضابطہ جواب دیں گے تاہم ابتدائی جائزے میں یہ پیشکش مکمل طور پر یکطرفہ اور ایران کے مفادات کو نظرانداز کرتی نظر آتی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی زیرنگرانی قائم ایران کی نیوکلیئر مذاکراتی کمیٹی نے بھی امریکی پیشکش کو غیر سنجیدہ اور ناقابلِ قبول قرار دیدیا۔
ادھر صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے رواں سال اقتدار میں واپسی کے بعد ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی دوبارہ لاگو کی ہے۔
ایران کے مرکزی بینک اور نیشنل آئل کمپنی سمیت اہم اداروں کو بلیک لسٹ کرنا ہے۔
امریکا کا مؤقف ہے کہ پابندیاں بتدریج ختم کی جائیں گی جبکہ ایران ان کی فوری مکمل واپسی کا مطالبہ کر رہا ہے۔
ایرانی عہدیداروں کے مطابق اگر امریکا ایرانی منجمد اثاثے بحال کرے اور پُرامن افزودگی کا حق تسلیم کرے تو یورینیم کی افزودگی عارضی طور پر روکنے پر غور ہوسکتا ہے۔
یہ تازہ ترین تعطل ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جوہری تنازع کو مزید طول دے سکتا ہے اور مشرقِ وسطیٰ میں تناؤ کو بڑھا سکتا ہے۔
خاص طور پر اسرائیل اور سعودی عرب جیسے ممالک کے خدشات کے پیش نظر جو ایران کو ایک بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔