پی ٹی آئی اور جے یو آئی میں اتحاد کا امکان، فواد چوہدری کا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ رمضان سے پہلے یا بعد میں تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے درمیان الائنس ہو سکتا ہے، پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان فاصلے کم ہو رہے ہیں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کے بعد انہوں نے پی ٹی آئی اور مولانا فضل الرحمن کو قریب لانے کی بات کی تھی کیونکہ ماضی میں دونوں جماعتوں کے درمیان فاصلے رہے ہیں،اب یہ فاصلے کم ہو رہے ہیں اور دونوں جماعتوں کے درمیان کئی معاملات حل ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جے یو آئی کے کامران مرتضیٰ اور پی ٹی آئی کے اسد قیصر کی ملاقات میں اہم امور پر گفتگو ہوئی ہے،بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بعد صورتحال مزید واضح ہوگی۔
???? فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جب بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آئیں گے تو پارٹی کی پوزیشن مزید مستحکم ہو جائے گی، پاکستان میں اب امریکا سمیت بڑے ممالک کی زیادہ دلچسپی نہیں رہی،امریکا، سعودی عرب اور یو اے ای اس وقت پاکستان میں کوئی بڑا کردار ادا کرنے کے موڈ میں نہیں ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فواد چوہدری کے درمیان پی ٹی آئی جے یو آئی
پڑھیں:
برکس ممالک کا بھارت کو اتحاد سے نکالنے پر غور
پاکستان کے خلاف بلاجواز جارحیت اور ”آپریشن سندور“ کی ناکامی نے بھارت کو عالمی سطح پر مزید تنہائی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق، طاقتور اقتصادی اتحاد ”برکس“ (BRICS) یعنی (برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ) بھارت کو اتحاد سے خارج کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چین، روس اور برازیل کے درمیان اس حوالے سے باقاعدہ مذاکرات جاری ہیں، جبکہ بھارت کی جگہ انڈونیشیا کو نیا اہم رکن بنانے کی تجویز بھی پیش کی جا چکی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ روس بھی بھارت کے اخراج کی حمایت کر رہا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ برکس رکن ممالک بھارت کو ایک ”منفی بلاک“ تصور کر رہے ہیں اور اس پر اتحاد کے اہداف میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت نہ صرف ترقی اور اقتصادی اشتراک میں رکاوٹ بن رہا ہے، بلکہ اس کے متنازعہ علاقائی رویے اتحاد کے اندر بداعتمادی کو ہوا دے رہے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگیاں، نظریاتی اختلافات اور علاقائی بالادستی کے عزائم برکس کے اتحاد کو تقسیم کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ چین اور روس اب جنوبی ایشیا میں بھارت کے بجائے انڈونیشیا کو زیادہ قابل اعتماد اور اہم شراکت دار سمجھنے لگے ہیں۔
اگر بھارت کو برکس سے نکال دیا گیا تو یہ نہ صرف اس کی سفارتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہوگا بلکہ جنوبی ایشیا میں اس کے اثر و رسوخ میں نمایاں کمی کا آغاز بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
Post Views: 5