نوازشریف کو ہٹانے کیلیے فضا بنائی گئی‘ ڈان لیکس چھوٹا سا حصہ تھا‘ عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد ( مانیٹر نگ ڈ یسک ) مسلم لیگ ن کے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ نوازشریف کو گھر بھیجنے کے لیے فضا بنائی گئی، ڈان لیکس چھوٹا سا حصہ تھا۔دنیا نیوز کے پروگرام’’بات نکلے گی‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ میں نے آرمی چیف تقرری میں جنرل باجوہ کی وکالت کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ نوازشریف نے کہا آپ کی رائے پر جنرل باجوہ کوآرمی چیف بنا رہے ہیں، ڈان لیکس معاملے پر نواز شریف بہت پریشان تھے، مریم نواز کا نام بھی ڈان لیکس
میں لانے کی کوشش کی گئی، جنرل باجوہ کی ٹوئٹ کے بعد اسی شام ان سے ملنے گیا۔عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے بتایا وزیراعظم نے میری پیٹھ پرچھرا گھونپا، جنرل باجوہ کوغلطی کا احساس ہوا تو مجھے کہا ’ریجیکٹڈ‘ ٹوئٹ نہیں کرنی چاہیے تھی، نوازشریف جنرل باجوہ کوردعمل دینا چاہتے تھے،ان کے سخت ترین ردعمل کوروکنے کیلیے کلثوم بی بی کا سہارا لیا گیا ۔ سینیٹر مسلم لیگ ن نے کہا کہ ڈان لیکس ایک بڑے منصوبیکا چھوٹا سا حصہ تھا، جنرل باجوہ تسلیم کرتے ہیں مجھے نوازشریف سیکوئی شکایت نہیں تھی۔عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو فارغ کرنے کے لیے بڑا پلان بن چکا تھا، نوازشریف کو گھر بھیجنے کے لیے ایک فضا بنائی گئی تھی، اگر ہم سجدہ ریزبھی ہو جاتے تو یہی ہونا تھا۔
عرفان صدیقی
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نوازشریف کو جنرل باجوہ ڈان لیکس
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔