نیشنل کانفرنس کی حکومت میں کشمیریوں کو تحفظ کی امید تھی لیکن کچھ نہیں بدلا، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پی ڈی پی کی صدر نے متنبہ کیا کہ اسطرح کا اقدام بی جے پی کے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کیلئے کئے گئے "غیر قانونی اور غیر آئینی" اقدامات کو جائز قرار دینگے۔ اسلام ٹائمز۔ عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ لوگوں کو امید تھی کہ منتخب حکومت انہیں ریلیف فراہم کرے گی لیکن ایسا کچھ نہیں ہو رہا ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ منتخب حکومت میں عسکریت پسندی میں ملوث ہونے کے الزام میں ملازمین کی برطرفی کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک پولیس کانسٹیبل ان برطرف ملازمین میں شامل ہے جس پر کچھ سال قبل عسکریت پسندی نے حملہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں پر چھاپے اور کریک ڈاؤن رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ محبوبہ مفتی نے سرینگر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ لوگوں کو راحت، اپنی حفاظت کی امید تھی لیکن ایسا نہیں ہو رہا۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر وزیراعلیٰ عمر عبداللہ سے کہا کہ وہ 5 اگست 2019ء کے فیصلے کی توثیق کرنے سے گریز کریں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اس طرح کا اقدام بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کرنے کے لئے کئے گئے "غیر قانونی اور غیر آئینی" اقدامات کو جائز قرار دیں گے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ اگرچہ بی جے پی ان حقوق کو بحال نہیں کر سکتی لیکن جموں و کشمیر حکومت کی طرف سے کوئی بھی توثیق اس دعوے کو ہوگی اور ریاست کی حثیت بھی کمتر ہوگی۔ انہوں نے بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کو اس سمجھ بوجھ کی یاد دلائی جو اس نے جموں و کشمیر میں بدامنی کے عروج کے دوران دکھائی تھی۔ محبوبہ مفتی نے بی جے پی پر زور دیا کہ وہ اپنے اونچے گھوڑے سے نیچے اترے اور یہ تسلیم کرے کہ جموں و کشمیر میں صورتحال اتنی عام نہیں ہے جیسی نظر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایجنسیوں کا غلط استعمال اور پبلک سیفٹی ایکٹ و غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (UAPA) جیسے سخت قوانین کے نفاذ سے یہاں حالات کچھ اور ہی ہیں، لیکن یہ ہمیشہ کے لئے نہیں ہوگا۔ محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ حکومت کو اپنے نقطہ نظر پر نظرثانی کرنی چاہیئے، لوگوں تک پہنچنا چاہیئے اور میرے دور میں شروع کئے گئے اعتماد سازی کے اقدامات کو آگے بڑھانا چاہیئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی نے نے کہا کہ انہوں نے بی جے پی
پڑھیں:
جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے، عثمان جدون
سلامتی کونسل کے اعلی سطح کے کھلے مباحثے کے دوران پاکستانی مندوب نے بھارتی مندوب کے غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات کا دو ٹوک اور سخت جواب دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ بھارت جموں و کشمیر کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے پر غیر قانونی قابض ہے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیری عوام کو ان کے حق خودارادیت سے محروم رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اعلی سطح کے کھلے مباحثے کے دوران پاکستانی مندوب عثمان جدون نے بھارتی مندوب کے غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات کا دو ٹوک اور سخت جواب دیتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کی سرپرستی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت بھر میں اقلیتوں کے خلاف بدترین سلوک کا بھی حوالہ دیا۔ پاکستانی مندوب نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت نے مئی 2025ء میں پاکستان کے خلاف جارحیت کی جس میں عام شہری، خواتین اور بچے نشانہ بنے۔ پاکستان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے ذمہ دارانہ اور موثر جواب دیا، جس میں بھارت کے کئی جنگی طیارے تباہ ہوئے۔ عثمان جدون نے بھارت کو خبردار کیا کہ وہ اپنی خود ساختہ مظلومیت کی پالیسی ترک، حقیقت کا سامنا اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کرے۔ انہوں نے جموں و کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ان قراردادوں کو نظرانداز کر کے بھارت نے تنازعہ کشمیر کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔