چیمپئنزٹرافی:قذافی اسٹیڈیم میں7ٹیموں کے جھنڈے لہرانے لگے،بھارتی پرچم غائب
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) چیمپئنز ٹرافی قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان سمیت سات ٹیموں کے جھنڈے لہرانے لگے۔ بھارتی پرچم نظر نہ آیا ۔چیمپئنز ٹرافی آٹھ سال کے وقفے کے بعد بدھ کو دوبارہ ہورہی ہے اور آٹھ ٹیموں کے آئی سی سی ٹورنامنٹ کے لیے پاکستان سات ٹیموں کا استقبال کرنے کے لیے تیار ہے۔ لاہور دلہن کی طرح سجا دیا گیا ۔ سڑکوں پر ٹریفک کے خصوصی انتظامات۔
قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان سمیت 7 ٹیموں کے جھنڈے لہرا رہے ہیں تاہم بھارتی پرچم غائب ہے اور اس کی وجہ بھی بھارت خود ہے کیونکہ بی سی سی آئی نے اپنی ٹیم اور امپائرز کو پاکستان آنے سے روک دیا اور وہ پاکستان میں کسی میچ میں شرکت نہیں کررہے اس کی جگہ انہوں نے ہائبرڈ ماڈل کا انتخاب کیا ہے اور اپنے میچز دبئی میں کھیلیں گے۔آئی سی سی ٹورنامنٹ 19 فروری سے شروع ہونے والا ہے جس میں پاکستان کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہوگا۔ ہندوستان جمعرات کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں بنگلہ دیش کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کرے گا۔
مذکورہ بالا چار ٹیمیں چیمپئنز ٹرافی 2025 کے گروپ اے میں شامل ہیں۔ گروپ اے میں آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ اور افغانستان شامل ہیں۔ گروپ اے کی مہم کا آغاز جمعہ کو کراچی میں راشد خان کی قیادت میں جنوبی افریقہ سے ہوگا۔
فاسٹ باؤلر حارث رؤف صحت یاب ، افتتاحی میچ کے لیے دستیاب ہونگے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: اسٹیڈیم میں ٹیموں کے
پڑھیں:
احتجاج کے باعث ہائی ویز کی بندش سے ملکی برآمدات کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے؛ ایس ایم تنویر
یونائیٹڈ بزنس گروپ (UBG) کے سرپرستِ اعلیٰ ایس ایم تنویر نے احتجاج کے باعث سندھ کی نیشنل ہائی ویز کی بندش پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ملک کی اعلیٰ کاروباری شخصیت اور یونائیٹڈ بزنس گروپ (UBG) کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے کہا کہ ہائی ویز بند ہونے کی وجہ سے ملک کی برآمدات کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان کی برآمدات گزشتہ سہ ماہی میں 12 فیصد کم ہوئی ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ یہی لاجسٹک مسائل ہیں۔
اپنے بیان میں ایس ایم تنویر کا مزید کہنا کہ کاروباری برادری موجودہ صورت حال پر سخت پریشان اور مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کیفیت کا شکار ہے۔ موجودہ بندش نہ صرف ہماری برآمدی اہداف کو متاثر کر رہی ہے بلکہ پاکستان کی حیثیت کو ایک قابلِ بھروسہ تجارتی شراکت دار کے طور پر نقصان پہنچا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برآمدی کنسائنمنٹس کی بروقت اور بلا تعطل نقل و حرکت انتہائی ضروری ہے تاکہ بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد ممکن ہو سکے۔ ہمارے پاس وقت اور مواقع ضائع کرنے کی گنجائش نہیں۔ حکومت کو فوری طور پر اس مسئلے کے حل کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے۔
ایس ایم تنویر نے حکومتِ سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین سے بات چیت کر کے انہیں سڑک سے ہٹ کر اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے پر قائل کرے تاکہ برآمدی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ نہ ہو۔
سربراہ یونائیٹڈ بزنس گروپ نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں ایسا حل نکالنا ہوگا جو مظاہرین کے حقوق اور ملکی معیشت کی ضروریات میں توازن پیدا کرے۔ اس مسئلے کا بروقت حل پاکستان کی معاشی استحکام اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔