ایران کی امریکا اور اسرائیل کو سخت وارننگ: ایٹمی پروگرام پر کوئی سمجھوتہ نہیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
تہران: ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام سے متعلق امریکا اور اسرائیل کے بیانات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہر قیمت پر اپنے جوہری دفاع کو برقرار رکھے گا اور کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق، ایران پرامن ایٹمی پروگرام جاری رکھے گا اور اس حوالے سے کسی بھی دھمکی یا دباؤ کو خاطر میں نہیں لائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران این پی ٹی کا رکن ہونے کے ناطے جوہری ترقی کا مکمل حق رکھتا ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
یہ ردعمل ایسے وقت میں آیا جب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد بیان دیا تھا کہ امریکا اور اسرائیل ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے بھی ایران پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ "ہر دہشتگرد گروپ کے پیچھے، ہر عدم استحکام کی سرگرمی کے پیچھے ایرانی ریاست کا ہاتھ ہے، جو خطے میں امن کے لیے بڑا خطرہ ہے۔"
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا ایٹمی پروگرام تین دہائیوں سے پرامن رہا ہے، اور اسے عالمی قوانین کے تحت جاری رکھا جائے گا۔ ایران نے واضح کر دیا کہ وہ اپنے دفاعی حقوق پر کسی بھی قسم کی ناجائز مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔
یہ کشیدگی خطے میں پہلے سے موجود جغرافیائی تناؤ میں مزید اضافے کا سبب بن سکتی ہے، جبکہ عالمی برادری بھی ایران کے جوہری پروگرام اور اس کے ممکنہ اثرات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران اور امریکا کے درمیان خفیہ ایٹمی مذاکرات، عمان میں اہم پیش رفت
مسقط : ایران کے صدر مسعود پزشکیان دو روزہ سرکاری دورے پر عمان پہنچ گئے، جہاں وہ ایران اور امریکا کے درمیان جاری ایٹمی مذاکرات میں پیش رفت کے لیے عمان کی ثالثی پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
روانگی سے قبل اپنے خطاب میں صدر پہزشکیان نے کہا کہ ان کا مقصد خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینا ہے۔ دورے کے دوران انہوں نے عمان کے سلطان ہیثم بن طارق سے ملاقات کی اور ایران کی جانب سے امریکا سے بات چیت میں عمان کی مدد کو سراہا۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ دورہ براہِ راست جوہری مذاکرات سے متعلق ہے۔ خیال رہے کہ اپریل 2025 سے اب تک عمان کی میزبانی میں ایران اور امریکا کے درمیان پانچ خفیہ ملاقاتیں ہو چکی ہیں، حالانکہ دونوں ممالک کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔
جمعے کو روم میں ہونے والے حالیہ مذاکرات کے نتائج تو سامنے نہیں آئے، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے "بہت اچھی بات چیت" قرار دیا اور کہا کہ اگلے دو دن میں بڑی خبر آ سکتی ہے۔
ایران پر ایٹمی ہتھیار بنانے کا الزام ہے جسے تہران سختی سے مسترد کرتا ہے، جبکہ امریکا ان پروگرامز کو روکنے اور پابندیوں میں نرمی کے ممکنہ معاہدے کے لیے مذاکرات کر رہا ہے۔
صدر پہزشکیان کے دورے سے قبل ایران کے مرکزی بینک کے گورنر بھی عمان پہنچے، جہاں انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان بینکاری اور تجارتی تعاون پر بات چیت کی۔