تہران: ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام سے متعلق امریکا اور اسرائیل کے بیانات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ہر قیمت پر اپنے جوہری دفاع کو برقرار رکھے گا اور کسی بھی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق، ایران پرامن ایٹمی پروگرام جاری رکھے گا اور اس حوالے سے کسی بھی دھمکی یا دباؤ کو خاطر میں نہیں لائے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ ایران این پی ٹی کا رکن ہونے کے ناطے جوہری ترقی کا مکمل حق رکھتا ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

یہ ردعمل ایسے وقت میں آیا جب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد بیان دیا تھا کہ امریکا اور اسرائیل ایران کے جوہری عزائم کو روکنے کے لیے پرعزم ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ نے بھی ایران پر الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ "ہر دہشتگرد گروپ کے پیچھے، ہر عدم استحکام کی سرگرمی کے پیچھے ایرانی ریاست کا ہاتھ ہے، جو خطے میں امن کے لیے بڑا خطرہ ہے۔"

ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ ان کا ایٹمی پروگرام تین دہائیوں سے پرامن رہا ہے، اور اسے عالمی قوانین کے تحت جاری رکھا جائے گا۔ ایران نے واضح کر دیا کہ وہ اپنے دفاعی حقوق پر کسی بھی قسم کی ناجائز مداخلت برداشت نہیں کرے گا۔

یہ کشیدگی خطے میں پہلے سے موجود جغرافیائی تناؤ میں مزید اضافے کا سبب بن سکتی ہے، جبکہ عالمی برادری بھی ایران کے جوہری پروگرام اور اس کے ممکنہ اثرات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

خطے کی تازہ صورتحال، ان واقعات سے ہمیں اپنے ایٹمی پروگرام کی قدر ہوتی ہے، عمر چیمہ نے واقعات گنوادیے


اسلام آباد (ویب ڈیسک)  اسرائیل نے ایران پر چڑھائی کی ہے اور یہ دعویٰ کیا ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے قریب تھا جس کی مدد سے وہ مستقبل میں اسرائیل پر حملہ کرسکتا تھا ، اب اس صورتحال میں سینئر صحافی عمر چیمہ نے واقعات گنوادیے ہیں جس کے بعد پاکستان کے ایٹمی پروگرام کی قد رہوتی ہے ۔
سوشل میڈیا پر اپنے سلسلہ وار دو بیانات میں عمرچیمہ نے لکھا کہ 
1981 میں اسرائیل نے عراق کا ایٹمی پلانٹ تباہ کیا پھر 2003 میں امریکہ یااتحادیوں نے کیمیائی ہتھیاروں کے بہانے حملہ کرکے صدام کا تحتہ الٹ دیا، لیبیا نے ڈر کر 2004 میں ایٹمی پروگرام پر کام روک کر سامان امریکہ کے حوالے کر دیا لیکن 8 سال بعد قذافی کا تحتہ الٹ دیا۔
ایران اوبامہ انتظامیہ کیساتھ 2015 میں ایک معاہدے کے تحت ایٹمی پروگرام روکنے پر آمادہ ہوا،  اقوام متحدہ نے معاہدے کی توثیق کی لیکن اسرائیل اسکا مخالف تھا، ٹرمپ نے آکر 2018 میں یہ معاہدہ توڑ دیا ،ان واقعات سے جہاں مغربی دوہرا معیار عیاں ہوتا ہے ،وہاں اپنے ایٹمی پروگرام کی قدر بھی ہوتی ہے ۔

امریکی سینیٹر نے ایران پر اسرائیلی حملے کو غیر قانونی قرار دیدیا

مزید :

متعلقہ مضامین

  • امریکا کے رویے سے جوہری پروگرام پر مذاکرات ’بے معنی‘ ہوگئے، ایرانی وزارت خارجہ
  • واضح نہیں آیا ایران کا جوہری پروگرام اب بھی موجود ہے، ٹرمپ
  • خطے کی تازہ صورتحال، ان واقعات سے ہمیں اپنے ایٹمی پروگرام کی قدر ہوتی ہے، عمر چیمہ نے واقعات گنوادیے
  • ایران نے ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری شروع کردی تھی، دفاع میں حملے کے سوا کوئی چارہ نہ تھا: نیتن یاہو
  • ایران ایٹمی ہتھیار بنا رہا تھا؛ حملے کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا؛ نیتن یاہو
  • ایران پر اسرائیلی حملے میں ہمارا کوئی کردار نہیں: امریکا کی وضاحت
  • اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے( امریکی میڈیا ) جھکیں گے نہ ہی ایٹمی تحقیق ختم کرینگے (ایرانی صدر)
  • ایران پر اسرائیل نہیں امریکا نے حملہ کرنا ہے،   پاکستان رکوانے کی پوزیشن میں نہیں، رانا ثناء اللہ
  • ایران کسی دباؤ میں نیوکلیئر تحقیق نہیں روکے گا، صدر مسعود پہزشکیان کا دوٹوک اعلان
  • جوہری عدم پھیلاؤ کی خلاف ورزی پر ایران کیخلاف انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی قرارداد منظور