جنوبی افریقا کے معروف کرکٹر اور ان کی اہلیہ کے درمیان طلاق ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
جوہانسبرگ(سپورٹس ڈیسک)جنوبی افریقا کے سابق کرکٹر جے پی ڈومنی اور ان کی اہلیہ سو کے درمیان 12 سال بعد طلاق ہوگئی۔
رپورٹس کے مطابق جے پی ڈومنی نے طلاق کے بارے میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کے ذریعے مداحوں کو آگاہ کیا۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دونوں کے تعلقات کافی عرصے سے ٹھیک نہیں چل رہے تھے جس کے باعث علیحدگی کا فیصلہ کیا۔
دونوں کی شادی 12 سال قائم رہی اور دونوں کی دو بیٹیاں بھی ہیں۔
ڈومنی اور سو نے پوسٹ میں لکھاکہ بہت سوچ و بچار کے بعد ہم نے الگ ہونے کا فیصلہ کیا، ہماری شادی کے بعد کی کئی خوبصورت یادیں ہیں اور ہماری دو پیاری بیٹیاں بھی ہیں۔
انہوں نے اپیل کی کہ اس نازک وقت میں ہماری پرائیویسی کا خیال رکھا جائے۔
خیال رہے کہ جے پی ڈومنی انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے چکے ہیں، انہوں نے جنوبی افریقا کی جانب سے 46 ٹیسٹ میں نمائندگی کی اور 2103 رنز 42 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے 199 ون ڈے میں 5117 رنز اور 69 وکٹیں جبکہ 81 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 1934 رنز اور 21 وکٹیں لے رکھی ہیں۔
مزیدپڑھیں:پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان 2ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدوں کا امکان
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما محمود مولوی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کردی۔
اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا "میری، عمران اسماعیل اور فواد چوہدری کی نہ صرف شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی بلکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی تفصیلی اور مثبت نوعیت کی ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں کا مقصد ملک میں موجود سیاسی تناؤ اور درجہ حرارت کو کم کرنا ہے۔ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو اس وقت محاذ آرائی نہیں بلکہ سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ اسی مقصد کے تحت ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے۔"
ایک اور سکھ رہنما قتل۔۔۔’’را‘‘ کے مجرمانہ نیٹ ورکس کا ایک اور وار بے نقاب ۔۔۔’’سکھ فار جسٹس تنظیم ‘‘ نے اہم اعلان کر دیا
محمود مولوی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر ملک کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔
مزید :