لینڈ ریفارمز پر اپوزیشن لاعلم، کسی سٹیک ہولڈر کو اعتماد میں نہیں کیا گیا، کاظم میثم
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نہ کسی دباؤ میں آئیں گے اور نہ کسی ڈیل کا حصہ بنیں گے۔ عوام کو یہاں کی زمینوں کا مالکانہ حقوق دینے کا مسودہ ہو تو کھل کر ساتھ دیں گے اگر پھر واردات کی کوشش ہوئی تو عوامی طاقت سے دنگل سجائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر ایم ڈبلیو ایم جی بی کاظم میثم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ میڈیا کے توسط سے معلوم ہوا ہے کہ موجودہ حکومت نے لینڈ ریفامز ایکٹ اسمبلی میں ٹیبل کرنے کے لیے کابینہ سے منظور کرائی ہے۔ حکومت میں موجود کچھ غیر سیاسی لوگوں کا دعوی ہے کہ تمام سٹیک ہولڈر کو اعتماد میں لیا گیا ہے جبکہ نئے ڈرافٹ کے متعلق اسمبلی میں موجود دس اپوزیشن ممبران لاعلم ہیں اور ابھی تک یہ مسودہ سامنے نہیں آیا۔ لینڈ ریفامز میں سب سے زیادہ بلتستان ریجن نے متاثر ہونا ہے جبکہ بلتستان کے کسی سٹیک ہولڈر سے نئے ڈرافٹ کے حوالے سے نہ بات ہوئی ہے اور نہ کسی کو علم ہے۔ اطلاعات یہ ہیں کہ انجمن امامیہ کے مجوزہ ڈرافٹ کو پھر نظر انداز کر کے مرضی کا ڈرافٹ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک نئے ڈرافٹ ہمارے پاس نہ آئے اور اس کے تمام پہلوں کا قانونی و تکنیکی جائزہ نہ لیں اس پہ کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ تاہم جس پراسرار انداز میں کابینہ میں مفصل گفتگو کیے بغیر اور ڈرافٹ مکمل ہونے کے بعد اس کے سٹیک ہولڈرز سے شیئر کیے بغیر کابینہ سے پاس کرایا گیا ہے اس سے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ہم اب حکومت کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ لینڈر ریفامز کے نام پر یہاں کی زمینوں کو ہڑپنے کی کوشش ہوئی تو احتجاج کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہو گا۔ ہم نہ کسی دباؤ میں آئیں گے اور نہ کسی ڈیل کا حصہ بنیں گے۔ عوام کو یہاں کی زمینوں کا مالکانہ حقوق دینے کا مسودہ ہو تو کھل کر ساتھ دیں گے اگر پھر واردات کی کوشش ہوئی تو عوامی طاقت سے دنگل سجائیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی اجلاس میں محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سے متعلق سوالات
پیپلز پارٹی کے ارکان قومی اسمبلی نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محکمہ موسمیات سے ادارے کی بارش سے متعلقہ پیشگوئی پر سوالات پوچھ لیے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کا اجلاس ہوا، جس میں ڈی جی محکمہ موسمیات نے شرکاء کو بریفنگ دی۔
اس موقع پر پی پی پی کے منور علی تالپور نے کہا ہے کہ ایک بار محکمہ موسمیات نے 4 دن کی بارش بتائی، ایک قطرہ بھی برسات نہیں ہوئی۔
پی پی پی شازیہ مری نے کہا کہ محکمہ موسمیات جس دن بارش بتاتا ہے اس دن بارش نہیں ہوتی، جس دن محکمہ موسمیات کہتا ہے آج بارش نہیں ہوگی اس دن ہوجاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم بارش کا سن کر چھتری لے کر نکلتے ہیں تو بارش ہی نہیں ہوتی، بتایا جائے کہ محکمہ موسمیات کا بجٹ کتنا ہے اور ملازمین کتنے ہیں۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نے بتایا کہ ہمارے ملک بھر میں 120 سینٹرز ہیں، جہاں سے ہر گھنٹے ڈیٹا آتا ہے، میٹ ڈپارٹمنٹ کا بجٹ 4 ارب اور ملازمین کی تعداد 2 ہزار 430 ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ کہا گیا تھا کہ سندھ کو سپر فلڈ ہٹ کرے گا، ہم نے پہلے دن سے کہا تھا سندھ کو سپر فلڈ ہٹ نہیں کرے گا، ہماری اتنی محنت کے باوجود ہمارا نام نہیں لیا جاتا۔
ڈی جی محکمہ موسمیات نے مزید کہا کہ اپریل کے آخر میں مون سون سے متاثرہ 10ممالک کا اجلاس ہوا، جنوبی ایشیا کلائمنٹ فورم میں بھی خطے کی معلومات شیئر ہوئی تھیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مئی کے درجہ حرارت کی بنیاد پر کئی گئی فورکاسٹ میں پاکستان اور بھارت میں معمول سے زیادہ بارشیں تھیں، 29 مئی کو زیادہ بارشوں سےمتعلق بتادیا تھا، اس دفعہ محکمہ موسمیات کی بات سنی ہی نہیں گئی۔
فیڈرل فلڈ کمشنر نے بتایا کہ 22 جولائی کو کراچی میں 1 گھنٹے میں 160 ملی میٹر بارش ہوئی، اسلام آباد میں 22 جولائی کو 184 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
اس پر شازیہ مری نے سوال اٹھایا کہ کیا ماضی میں بھی اسلام آباد میں اتنی بارش ہوئی جتنی اس بار ہوئی؟
ڈی جی محکمہ موسمیات نے جواب دیا کہ جولائی2001ء میں یہاں 600 ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سب اداروں کو بتا دیا تھا کہ تیز بارشیں آئیں گی، ہم نے یہ بھی بتایا تھا کہ ملک میں سیلاب آئیں گے۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی نے کہا کہ ہم کسی دن محکمہ موسمیات چلے جاتے ہیں، سسٹم کا جائزہ لے لیتے ہیں، دیکھیں گے محکمہ موسمیات کی پیشگوئیاں کیوں نہیں درست ہوتیں، یہ بھی دیکھیں گے کہ محکمہ موسمیات کے پاس ٹیکنالوجی کونسی ہے۔