اسلام آباد:نیپرا کے اعلیٰ افسران نے کابینہ کی منظوری کے بغیر ہی اپنی تنخواہوں اور مراعات میں بڑے پیمانے پر اضافہ کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نیپرا کے چیئرمین اور دیگر افسران کی تنخواہیں 3 گنا تک بڑھا دی گئی ہیں، جس کے بعد ان کی ماہانہ آمدنی لاکھوں روپے تک پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیپرا کے چیئرمین کی مجموعی تنخواہ اب 32 لاکھ 50 ہزار روپے ماہانہ ہو گئی ہے جبکہ دیگر افسران کی تنخواہیں 29 لاکھ 50 ہزار روپے تک جا پہنچی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اس تنخواہ کے پیکیج میں بنیادی تنخواہ کے علاوہ مختلف الاؤنسز بھی شامل ہیں، جن میں ریگولیٹری الاؤنس، ایڈہاک ریلیف، گھر کا کرایہ الاؤنس اور یوٹیلٹی الاؤنس شامل ہیں۔

نیپرا افسران نے ججز کے جوڈیشل الاؤنس کی طرز پر اپنے لیے خصوصی مراعات کی منظوری دی ہے۔ ان مراعات میں ماہانہ 6 لاکھ 31 ہزار سے 7 لاکھ روپے تک کا ریگولیٹری الاؤنس شامل ہے۔ اس کے علاوہ افسران نے 2024 کے لیے 5 لاکھ 87 ہزار سے 6 لاکھ 50 ہزار روپے کا ایڈہاک ریلیف بھی حاصل کر لیا ہے۔ 2023 کے لیے بھی افسران 5 لاکھ 44 ہزار سے 6 لاکھ روپے تک کے ایڈہاک ریلیف کے اہل ہو گئے ہیں۔

اسی طرح نیپرا افسران نے 2022 اور 2021 کے لیے بھی گھر کے کرایے کے الاؤنسز میں اضافہ کیا ہے۔ 2022 کے لیے یہ الاؤنس ایک لاکھ 5 ہزار سے ایک لاکھ 16 ہزار روپے ماہانہ ہے، جب کہ 2021 کے لیے 70 ہزار سے 77 ہزار 300 روپے ماہانہ مقرر کیا گیا ہے۔ دیگر مراعات میں 96 ہزار روپے کا یوٹیلٹی الاؤنس بھی شامل ہے، جو 32 ہزار سے 35 ہزار روپے ماہانہ تک ہے۔

ذرائع کے حوالے سے رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ نیپرا افسران نے یہ تمام ترامیم حکومت کی منظوری کے بغیر کی ہیں۔ نیپرا کے زیادہ تر ارکان اور چیئرمین ریٹائرڈ بیوروکریٹس ہیں، جو اپنے عہدوں پر فائز ہونے کے بعد بھی بڑی مراعات حاصل کر رہے ہیں۔ اس وقت نیپرا کے چیئرمین اور کے پی اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے 2ارکان ریٹائرڈ بیوروکریٹس ہیں۔

نیپرا افسران کی تنخواہوں میں یہ اضافہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ملک میں مہنگائی اور معاشی بحران کے باعث عوام کی قوت خرید کم ہو چکی ہے۔ عوام کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ جب عام شہری بنیادی ضروریات کی قیمتیں برداشت کرنے سے قاصر ہیں تو حکومتی اداروں کے افسران اپنی تنخواہوں میں اتنا بڑا اضافہ کیسے کر سکتے ہیں۔

نیپرا کے اس اقدام پر سخت تنقید کی جا رہی ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ حکومت اس معاملے کی فوری طور پر تحقیقات کرے۔ عوام کا کہنا ہے کہ ایسے اقدامات سے نہ صرف حکومتی اداروں کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگتا ہے بلکہ یہ عوام کے ساتھ ناانصافی بھی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: نیپرا افسران روپے ماہانہ افسران نے کی منظوری ہزار روپے نیپرا کے روپے تک کے لیے

پڑھیں:

آئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے سخت شرائط

اسلام آباد  (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی ایم ایف کی سخت شرائط اورمالی مشکلات کے پیش نظر حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 5 سے 7.5 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔
 نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد تک اضافہ کیا جائے، اس تجویز سے آئی ایم ایف کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ مسلح افواج کے لیے اضافی مراعات دینے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں جن میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ شامل ہے‘مثال کے طور پر رسک الاؤنس کو پنشن ایبل الاؤنس میں تبدیل کرنے کی تجویز موجود ہے۔ 
یکم جولائی 2025 سے افواج کو ڈیفائنڈ کنٹری بیوٹری پنشن (DCP) نظام میں شامل کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے لیکن اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔گریڈایک تا16کے سول ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیئرٹی الاؤنس کی تجویز‘ بیرون ملک سے حاصل کردہ فری لانس اور ڈیجیٹل سروسز کی آمدن کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا امکان‘ مقامی گاڑیوں پر 18 فیصد جی ایس ٹی پرغور کیا جا رہا ہے۔
حکومت آئندہ بجٹ میں دیگر پنشن اصلاحات پر بھی پیش رفت کرنا چاہتی ہے۔ کچھ سخت اقدامات پہلے ہی لیے جا چکے ہیں اور مزید سخت اقدامات متوقع ہیں۔
گریڈ ایک تا16کے سول ملازمین کے موجودہ دو ایڈہاک الاؤنسز میں سے ایک کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی بھی تجویز ہے۔
وزارت خزانہ نے مختلف تجاویز پر مبنی خاکے تیار کیے ہیں جو وفاقی کابینہ کو 10 جون کو منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی لاگت کا بھی تخمینہ لگایا گیا ہے جو کابینہ کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17.5 ٹریلین روپے تجویز کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے 18.87 ٹریلین روپے کے مقابلے میں کم ہے۔ غیرمحصول آمدن 4.85 ٹریلین روپے سے کم ہو کر 3 سے 3.5 ٹریلین روپے ہونے کا امکان ہے۔
ادائیگیوں کی جانب، قرضوں کی واپسی سب سے بڑی مد ہے، جس کی لاگت موجودہ بجٹ کے ابتدائی تخمینے 9.775 ٹریلین روپے سے کم ہو کر آئندہ بجٹ میں 8.1 ٹریلین روپے ہو سکتی ہے جبکہ رواں مالی سال کے اختتام تک اس مد میں 8.7 ٹریلین روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔محصولی آمدن کے لیے ایف بی آر کا ہدف 14.14 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے نظرثانی شدہ ہدف 12.33 ٹریلین روپے سے زائد ہے۔
درآمدی مرحلے پر ٹیرف میں رد و بدل کی تجویز بھی زیر غور ہے، جس سے 150 سے 200 ارب روپے کی کمی متوقع ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ شعبہ جات میں سٹیل، آٹو پارٹس، ٹائلز وغیرہ شامل ہوں گے کیونکہ یہ صنعتیں بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث علاقائی مسابقت میں پیچھے رہ گئی ہیں۔فری لانسرز کی بیرون ملک آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے اور سٹیٹ بینک ان کے اکاؤنٹس کی شناخت میں مدد دے گا۔

"محبت ملکیت نہیں، احساس ہے، یقین ہے" دوستی کا ہاتھ نہ بڑھانے پر ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل، علی ظفر کی نظم ’’محبت‘‘ وائرل ہوگئی

مزید :

متعلقہ مضامین

  • بجٹ کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب
  • کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب، ملازمین کی تنخواہوں سمیت دیگر تجاویز کی منظوری دی جائے گی
  • بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
  • وزیراعظم نے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب  کر لیا 
  • وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب، بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی
  • بجٹ کاحجم 17 ہزار 600 ارب مقرر:تنخواہوں میں 10فیصداضافہ کی تجویز
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو کابینہ کی منظوری کے بعد شام کو پیش کیا جائے گا
  • ایک لاکھ جرمانہ ؟؟ گاڑی مالکان کیلئے پریشان کن خبر آ گئی
  • آئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے سخت شرائط
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا