ماسکو: روس کے نائب وزیراعظم ایلکسی نوواک نے تصدیق کرتے ہوئے  کہاہے کہ اوپیک پلس ممالک اپریل میں شروع ہونے والے تیل کی ماہانہ فراہمی میں اضافے کو مؤخر کرنے پر غور نہیں کر رہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپیلوں کے باوجود اوپیک پلس ممالک کی ملاقات میں تیل کی قیمتوں کو کم کرنے کی فراہمی میں اضافے کو روکنے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
تین اوپیک پلس ممالک کے نمائندوں نے عالمی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ابھی تک اس موضوع پر کوئی باضابطہ بات چیت نہیں ہوئی، اور اضافی فراہمی کو اپریل سے جذب کرنے کی صلاحیت پر غور کیا جا رہا ہے سخت پابندیاں اور چین کی بڑھتی ہوئی تیل کی طلب کو اس فیصلے میں اہم عوامل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے لیکن اس پر کوئی حتمی رائے نہیں دی جا سکتی۔
عالمی تجزیہ کار مورگن اسٹینلے کا کہنا ہے کہ اوپیک پلس ممالک اپنے موجودہ پیداواری سطح کو مزید بڑھانے کا فیصلہ کر سکتا ہے۔
اوپیک پلس ممالک نے 2022 سے عالمی تیل کی سپلائی میں 5.

85 ملین بیرل یومیہ کی کمی کر رکھی ہے جو تقریباً 5.7% عالمی فراہمی کے برابر ہے دسمبر 2024 میں اوپیک پلس ممالک نے اپنی کٹوتیوں کی مدت کو 2025 کے پہلے سہ ماہی تک بڑھا دیا تھا اور اپریل میں تیل کی فراہمی بڑھانے کا فیصلہ مؤخر کر دیا تھا۔
اوپیک پلس ممالک کی پلاننگ کے مطابق 2.2 ملین بیرل یومیہ کی کٹوتی کو اپریل سے ختم کرنے کے بعد ماہانہ 138,000 بیرل یومیہ کی فراہمی بڑھائی جائے گی اس اضافے کا عمل ستمبر 2026 تک جاری رہے گا اوپیک پلس ممالک کے نمائندوں کے مطابق اپریل میں اضافے پر حتمی فیصلہ مارچ کے آغاز میں کیا جائے گا۔
اوپیک پلس ممالک کے پیداوار میں اضافے یا کٹوتیوں کے حوالے سے حتمی فیصلہ مارکیٹ کی صورتحال اور عالمی تیل کی طلب پر منحصر ہوگا۔ اوپیک پلس ممالک کی پالیسی پر امریکہ، چین اور دیگر عالمی طاقتوں کے اثرات کو بھی دیکھا جائے گا۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی فراہمی میں اضافے تیل کی

پڑھیں:

جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل

دنیا ایک نئے جوہری دور میں داخل ہو رہی ہے، جہاں امریکا اور مغرب کا جوہری اجارہ داری کا خواب بتدریج ختم ہو رہا ہے۔ اب سوال یہ نہیں کہ جوہری ہتھیار دوسرے ممالک تک پھیلیں گے یا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ کتنی تیزی سے یہ عمل مکمل ہوگا۔

آنے والے برسوں میں دنیا میں جوہری طاقتوں کی تعداد 9 سے بڑھ کر 15 یا اس سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔ اگرچہ مغرب اس امکان کو عالمی تباہی کے مترادف سمجھتا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق یہ تبدیلی دنیا کی سیاسی ساخت کو بنیادی طور پر متاثر نہیں کرے گی اور نہ ہی کسی عالمی قیامت کا باعث بنے گی۔

جوہری طاقت: جنگی تاریخ میں انقلاب

جوہری ہتھیاروں کی ایجاد نے عالمی سیاست میں ایک انقلابی تبدیلی پیدا کی۔ ان کی موجودگی نے طاقتور ریاستوں کو بیرونی جارحیت سے تقریباً ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔ انسانی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ چند ممالک – خاص طور پر روس اور امریکا – ایسی جوہری طاقت رکھتے ہیں کہ انہیں کسی عالمی اتحاد کے ذریعے بھی شکست دینا ممکن نہیں رہا۔

یہ بھی پڑھیے روس کے نئے غیر جوہری دفاعی ہتھیار نے پوری دنیا کو چونکا دیا

چین بھی اب اس جوہری اشرافیہ میں شامل ہونے کی طرف گامزن ہے، اگرچہ اس کا ذخیرہ ابھی تک امریکا اور روس کے مقابلے میں محدود ہے۔

سلامتی مہنگی، خواہشات محدود

عالمی سطح پر جوہری سپرپاور بننا انتہائی مہنگا عمل ہے۔ چین جیسے وسائل سے مالا مال ملک نے بھی حالیہ برسوں میں اس منزل کی طرف پیش رفت کی ہے، لیکن بیشتر ممالک کے لیے یہ راستہ قابلِ برداشت نہیں۔

خوش قسمتی سے زیادہ تر ممالک کو اس حد تک جانے کی ضرورت بھی نہیں۔ بھارت، پاکستان، ایران، برازیل، جاپان، اسرائیل جیسے ممالک کی جوہری خواہشات علاقائی تحفظ تک محدود ہیں، نہ کہ عالمی تسلط تک۔

یہی وجہ ہے کہ ان کے چھوٹے جوہری ہتھیار عالمی طاقت کے توازن کو متزلزل نہیں کرتے۔

جوہری پھیلاؤ: خطرہ نہیں، استحکام کا ذریعہ؟

ماضی میں کئی معروف مغربی اور روسی ماہرین کا یہ مؤقف رہا ہے کہ محدود سطح پر جوہری پھیلاؤ دراصل عالمی استحکام کو بڑھا سکتا ہے۔ جوہری ہتھیار کسی بھی جارحیت کی قیمت بہت بڑھا دیتے ہیں، اور اس کے نتیجے میں ریاستیں حملے سے پہلے کئی بار سوچنے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔

یہ اصول شمالی کوریا کے طرزعمل میں واضح دیکھا جا سکتا ہے، جو معمولی جوہری صلاحیت کے باوجود واشنگٹن کے سامنے قدرے جری ہو چکا ہے۔ اس کے برعکس، ایران نے معاہدوں پر بھروسہ کیا، اور جون 2025 میں امریکا اور اسرائیل کے حملے کا نشانہ بن گیا۔ اس واقعے نے دنیا کو واضح پیغام دیا کہ جوہری تحفظ کے بغیر ریاستیں غیرمحفوظ ہیں۔

عدم پھیلاؤ کا نظام ناکام؟

عالمی جوہری عدم پھیلاؤ کا نظام رفتہ رفتہ غیر مؤثر ہوتا جا رہا ہے۔ بھارت، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا جیسے ممالک نے اس نظام کی خلاف ورزی کی، مگر کسی کو سزا نہیں ملی۔ دوسری طرف ایران نے ضوابط پر عمل کیا اور اس کی قیمت چکائی۔

یہ منظرنامہ دیکھ کر جاپان، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک اب خود کو جوہری طاقتوں کی صف میں شامل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ چاہے امریکی حمایت سے خاموشی سے ہو یا خود مختارانہ طور پر۔

کیا 15 جوہری طاقتیں دنیا کا خاتمہ ہوں گی؟

اگرچہ مغرب میں بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں مزید جوہری ریاستوں کا مطلب تباہی ہے، لیکن حقیقت میں ایسا ضروری نہیں۔

نئے جوہری ممالک – خواہ ایران ہو یا جاپان – فوری طور پر روس یا امریکا جیسے بڑے ذخائر نہیں بنا سکتے۔ ان کی جوہری طاقت زیادہ سے زیادہ دفاعی سطح تک محدود ہوگی، نہ کہ مکمل عالمی خطرہ۔

یہ بھی پڑھیے ایران جوہری افزودگی ترک نہیں کرے گا یہ قومی وقار کا مسئلہ ہے، عباس عراقچی

ہاں، علاقائی جنگوں کا خطرہ ضرور رہے گا۔ مثلاً بھارت اور پاکستان، یا ایران اور اسرائیل کے درمیان لیکن یہ تصادم عالمی تباہی کا سبب نہیں بنیں گے۔ اور ایسی صورتحال میں غالب امکان ہے کہ روس اور امریکا جیسے بڑے جوہری ممالک صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے مداخلت کریں گے۔

اصل خطرہ کہاں ہے؟

ماہرین کے مطابق اصل خطرہ ان نئے جوہری ممالک سے نہیں، بلکہ مغرب – خصوصاً واشنگٹن کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں سے ہے۔

امریکا کی مشرقی ایشیا میں مداخلت، چین کو روکنے کے جنون میں اپنے اتحادیوں کو خطرے میں ڈالنا، اور ہر قیمت پر اسٹریٹیجک غلبہ برقرار رکھنے کی خواہش – یہی وہ عناصر ہیں جو دنیا کو واقعی بحران میں دھکیل سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا جوہری ہتھیار چین

متعلقہ مضامین

  • عالمی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے عالمی تعاون ناگزیر ہے، محمد اسحاق ڈار
  • نائب وزیراعظم اسحاق کا اقوام متحدہ میں خطاب، عالمی تنازعات کے حل کا فارمولا پیش کردیا
  • نائب وزیراعظم اسحاق کا اقوام متحدہ میں خطاب؛ عالمی تنازعات کے حل کا فارمولا پیش کردیا
  • وزیراعظم سے ریجنل نائب صدر عالمی بینک کی ملاقات، تعاون کے فروغ پر اتفاق
  • وزیراعظم شہباز شریف سے ورلڈ بینک کے ریجنل نائب صدر کی ملاقات
  • وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ورلڈ بنک کے ریجنل نائب صدر مسٹر عثمان ڈیون کی ملاقات
  • دنیا مضر ماحول گیسوں کا اخراج روکنے کی قانونی طور پر پابند، عالمی عدالت
  • موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ممالک ذمہ دار ریاستوں سے ہرجانے کے حقدار ہیں، عالمی عدالت انصاف کا اہم فیصلہ
  • جوہری طاقت کے میدان میں امریکی اجارہ داری کا خاتمہ، دنیا نئے دور میں داخل
  • نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر سے اہم ملاقاتیں، بھارتی جارحیت پر تشویش کا اظہار