اسلام آباد:

سپریم کورٹ کے سینئر ججوں کے درمیان تصادم اس وقت شدت اختیار کر گیا جب چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ہائی کورٹس کے ججوں کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کے خلاف خط لکھنے والے4 ججوں کو انتظامی کمیٹیوں سے ہٹا دیا گیا۔

چیف جسٹس کی طرف سے تشکیل نو کی گئی کمیٹیوں میں جسٹس منصور ،جسٹس منیب ،جسٹس عائشہ اور جسٹس اطہر من اللہ کو شامل نہیں کیا گیا۔

جسٹس منصور علی شاہ کو فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں مشیر کے عہدے سے ہٹا دیا گیا،وہ ایک سال سے وہاں فرائض سرانجام دے رہے تھے۔جسٹس منیب اختر اور جسٹس عائشہ ملک کو لا کلرک شپ پروگرام کمیٹی کی کمیٹی سے ہٹا دیا گیا۔

اب جسٹس محمد علی مظہر سربراہی کریں گے، جسٹس گل حسن اورنگزیب دوسرے رکن ہیں، جسٹس عقیل احمد عباسی کو سپریم کورٹ بلڈنگ کمیٹی سے ہٹا دیا گی، جسٹس اطہر من اللہ کوآرکائیو اینڈ میوزیم کمیٹی سے بھی ہٹا دیا گیا اور جسٹس عرفان سعادت خان کو بھی کسی بھی کمیٹی میں شامل نہیں کیا گیا۔

واضح رہے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں8 ججوں کی تقرری پر غور کیلئے جے سی پی کا اجلاس طلب کیا تو4 ججوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے فل کورٹ کی تشکیل کی درخواست پر فیصلہ آنے تک نئی تقرریوں کی مخالفت کی۔

جسٹس شاہ اور جسٹس منیب اختر نے 10 فروری کو جے سی پی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ اب انہیں انتظامی کمیٹیوں سے ہٹا دیا گیا۔

چیف جسٹس 6 رکنی کیس مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ ہونگے۔ جس میں جسٹس نعیم افغان ،جسٹس شاہد بلال حسن، جسٹس شفیع صدیقی اور ایڈیشنل رجسٹرار اور ڈائریکٹر آئی ٹی بھی شامل ہیں۔

جسٹس مسرت ہلالی کوکے پی کے کی انسداد دہشتگردی عدالتوں کی نگران جج مقرر کیا گیا ہے ۔جسٹس ملک شہزاد پنجاب، جسٹس ہاشم کاکڑ کو بلوچستان کی انسداد دہشتگردی عدالتوں کا نگران مقررکیا گیا ہے ۔جسٹس صلاح الدین پنور سندھ ،جسٹس عامر فاروق اسلام آباد کی اے ٹی سی عدالتوں کے نگران ہوں گے۔

سپریم کورٹ کی بلڈنگ کمیٹی کی سربراہی جسٹس جمال مندوخیل کے سپرد کر دی گئی ۔ جسٹس شفیع صدیقی ،جسٹس عامر فاروق ارکان ہونگے۔چیف جسٹس آئی ٹی کمیٹی کے سربراہ ،جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس گل حسن ارکان ہونگے۔

ریسرچ سینٹر کمیٹی کی سربراہی جسٹس شاہد بلال حسن کے سپرد کر دی گئی، جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس عامر فاروق ارکان ہونگے۔جسٹس محمد علی مظہر لا کلرک پروگرام کمیٹی کے سربراہ، جسٹس گل حسن ارکان ہونگے ۔

فوری انصاف اور ماڈل کورٹس سے متعلق کمیٹی کے سربراہ جسٹس ملک شہزاد جبکہ جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس صلاح الدین، جسٹس اشتیاق ابراہیم ارکان ہونگے ۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کمیٹی کے سربراہ سے ہٹا دیا گیا ارکان ہونگے سپریم کورٹ چیف جسٹس اور جسٹس کیا گیا

پڑھیں:

زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم عدالتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اگر کسی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست زیر التوا ہو تو اس بنیاد پر اُس فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکا جا سکتا۔

یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے تحریر کیا ہے، جسے 3 رکنی بینچ نے سنایا۔ بینچ میں شریک دیگر ججز میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل تھے۔

4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کے بعد 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عملدرآمد میں تاخیر کو عدالتی حکم عدولی کے مترادف قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: ترقی ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق قرار

کیس کا پس منظر

یہ معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین کے تنازع سے شروع ہوا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ نے 2015 میں معاملے کو دوبارہ جائزہ لینے کے لیے ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا تھا، اور ہدایت دی تھی کہ متعلقہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ تاہم ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے ایک دہائی گزرنے کے باوجود اس حکم پر کوئی فیصلہ نہ کیا۔

عدالت کا اظہارِ برہمی

سپریم کورٹ نے ریونیو حکام کی اس تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے واضح ریمانڈ آرڈر کے باوجود 10 سالہ تاخیر ناقابل قبول ہے۔ ریونیو حکام نے عدالت کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا۔ کسی عدالت کا اسٹے آرڈر بھی موجود نہیں تھا، جس کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا۔

فیصلے کے اہم نکات و ہدایات

عدالت نے اپنے فیصلے میں درج ذیل اہم نکات اور احکامات دیے:

ریمانڈ آرڈر کو محض اختیاری سمجھنا ایک غیر آئینی اور خطرناک عمل ہے۔ محض اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست، فیصلے پر عملدرآمد کے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ایسا طرز عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔ آئندہ ایسی تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری

چیف لینڈ کمشنر کو ہدایات

سپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب کو ہدایت کی کہ تمام ریمانڈ کیسز کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے۔ ایک مربوط پالیسی گائیڈ لائن جاری کی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی غفلت نہ ہو۔ آئندہ تین ماہ کے اندر تمام ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔ چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں یقین دہانی کرائی کہ وہ تمام زیر التوا ریمانڈ کیسز کی باقاعدہ نگرانی کریں گے۔

پٹیشنز غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی گئیں

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں زیر سماعت تمام پٹیشنز کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ آف پاکستان

متعلقہ مضامین

  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • توہینِ مذہب الزامات پر کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
  • زیر التوا اپیل کی بنیاد پر عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد روکنا توہین کے مترادف ہے، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • نور مقدم کیس: سزا یافتہ مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی
  • شاہ محمودکانام9مئی واقعات پر کابینہ کمیٹی کی رپورٹ میں نہیں تھا
  • روسی سپریم کورٹ کی چیف جسٹس 72 برس کی عمر میں چل بسیں
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اٹھایا جائے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی