کراچی: طارق روڈ کی جیولرز شاپ پر چھاپہ، حوالہ ہنڈی کے الزام میں 1 شخص گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2025ء)وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی ای) نے طارق روڈ کی جیولرز شاپ پر چھاپے کے دوران حوالہ ہنڈی کے الزام میں ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔
(جاری ہے)
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نعمان صدیقی کے مطابق جیولرز شاپ سے 35 ہزار امریکی ڈالرز اور 60 لاکھ روپے برآمد ہوئے ہیں۔گرفتار ملزم باسط حسین کے خلاف حوالہ ہنڈی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ نعمان صدیقی کے مطابق قبضے سے حوالہ ہنڈی کے شواہد اور موبائل فون سے ریکارڈ بھی برآمد کیا گیا ہے۔ڈائریکٹر ایف آئی اے کا یہ بھی کہنا ہے کہ کارروائی ایف آئی اے کے کوآپریٹ کرائم سرکل کے عملے نے کی تھی۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے حوالہ ہنڈی ایف ا ئی
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔