فوجی عدالتوں سے متعلق کیس؛عمران خان کے وکیل اور جسٹس جمال کے قصوں پر عدالت میں قہقہے
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف اپیلوں پرعمران خان کے وکیل عزیر بھنڈاری اور جسٹس جمال کے قصوں پر قہقہے لگ گئے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ نے سماعت کی، دوران سماعت سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ کوئی جج وہ الفاظ آئین میں شامل نہیں کر سکتا جو آئین کے متن میں نہ ہوں،اگر ایسا کرنے کی اجازت دی گئی تو یہ بہت خطرناک ہوگا، جج کو یہ اختیار نہیں ملنا چاہئے وہ ایسے الفاظ آئین میں شامل کرے جو آئین کا حصہ ہی نہیں،دوران سماعت سلمان اکرم راجہ نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا آرٹیکل 63اے نظرثانی کا حوالہ دیا۔
ملک میں ہونیوالی شہادتیں دہشتگردوں کو واپسی کی اجازت دینے کا نتیجہ ہے: اسحاق ڈار
سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ آرٹیکل 63اے نظرثانی اپیل میں بھی یہی اصول طے ہوا، مرضی کے الفاظ آئین میں شامل نہیں کئے جا سکتے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ آپ نے آرٹیکل 63اے نظرثانی اپیل فیصلے کو سراہا، یہ قابل ستائش ہے،فیصل صدیقی نے کہا کہ الگتا ہے آج کا دن عدالتی اعتراف کا دن ہے۔
وکیل بانی پی ٹی آئی عزیر بھنڈاری نے کہاکہ اس آئینی بنچ نے صحیح معنوں میں تشریح کرنی ہے،ہلکے پھلکے انداز میں ایک واقعہ سنانا چاہتا ہوں،ہمارے استاد نے بلیک بورڈ پر لکھا توبہ توبہ شراب سے توبہ، استاد نے کہا کہ ایک شخص اس جملے کو پڑھے گا توبہ توبہ شراب سے توبہ، دوسرا شخص یوں بھی پڑھ سکتا ہے، توبہ توبہ اور شراب سے توبہ، عزیر بھنڈاری کے سنائے گئے واقعہ پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
غیر سرکاری تنظیموں" آگاہی" اور" سنگ تانی" کے وفد کا پی ڈی ایم اے آفس کا دورہ
اس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ایک اور مثال بھی دی جا سکتی ہے،انار کلی بازار میں ایک دکان کے باہر لکھاتھا بڑھیا کوالٹی،ایک صاحب نے یوں پڑھ دیا بڑھیا کوالٹی،جسٹس جمال مندوخیل کے الفاظ پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا۔
فیصلے کے مطابق شہریوں سے ووٹ ڈالنے سے قبل شہریت کا ثبوت طلب نہیں کیا جاسکے گا، امریکی وفاقی جج کا کہنا ہے کہ صدرِ کو وفاقی سطح پر ووٹنگ کے لیے ایسی شرط عائد کرنے کا آئینی اختیار حاصل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ مارچ میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ووٹ ڈالنے کے لیے امریکی شہری ہونے کا ثبوت لازمی قرار دیا تھا۔ تاہم عدالت نے اس فیصلے کو مسترد کر دیا، عدالت کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کو ووٹنگ کے لیے وفاقی سطح پر ایسی شرط عائد کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ آئندہ صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے سکتا ہے۔
انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق امریکا نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے تاہم حتمی فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔