قائمقام چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے فوری انصاف کیلئے اہم ہدایات جاری کردیں
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد(صغیر چوہدری)اسلام آباد ہائی کورٹ میں اب اپیلیں ترجیحی بنیادوں پر مقرر نہیں ہوں گی ،کسی بھی کیس میں اب لمبی لمبی تاریخیں نہیں دی جائیں گی ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس آفس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کا سنیارٹی ایشو پر خط لکھنے والے پانچ ججز سے کوئی تنازعہ نہیں، ججز تبادلے کے بعد سنیارٹی ایک قانونی ایشو ہے جسے عدالت نے طے کرنا ہے تاہم ججز کا خط لکھنے کا طرز عمل کوڈ آف کنڈکٹ کی خلا ف ورزی کے زمرے میں آتا ہے جب کہ چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کا تمام فوکس کیسز جلد نمٹانے پر ہو گا۔
قائمقام چیف جسٹس نے واضح ہدایات جاری کر دیں کہ سائلین کو جلد انصاف کی فراہمی کو اولین ترجیحات میں شامل کیا جائے، ٹیکس کیسز نمٹانے کے لیے بھی خصوصی بینچ تشکیل دے دیئے گئے ہیں ۔
ٹیکس کیسز نمٹانے کے لیے جسٹس بابر ستار اور جسٹس ثمن رفت امتیاز پرمشتمل ڈویژن بینچ قائم ہو گا۔
ذرائع کے مطابق قائمقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کا فوکس کیسز کے ڈسپوزل پر ہے۔ ٹیکس کیسز ، کیسز کا بیک لاگ ختم کرنے اور مسنگ پرسنز کے کیسز ترجیحات میں شامل ہوں گے۔ضمانت کے کیسز میں غیر ضروری تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی،بعض ججز کی جانب سے اچانک چھٹی پر جانے اور سماعت کے لیے مقرر کیسز کی کاز لسٹ پیشگی اطلاع کے بغیر کینسل کر کے کیسز ری لسٹ کرنے کی پریکٹس ختم کی جائے گی جب کہ ججز کورٹ آفیشلز پر اپنی کورٹ میں کم کیسز لگانے کا دباؤ نہیں ڈال سکیں گے، اسلام آباد ہائی میں اب اپیلیں آؤٹ آف ٹرن نہیں بلکہ اپنی باری پر لگیں گی۔
چیف جسٹس آفس کے ذرائع کے مطابق قائم مقام چیف جسٹس کا خط لکھنے والے ججز سے کوئی تنازعہ نہیں، سنیارٹی عدالت نے طے کرنی ہے،ماتحت عدالتوں میں کیسز کی ماہانہ بنیادوں پر پراگرس رپورٹ چیک کی جائے گی جب کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں برسوں پرانے کیسز کو جلد سماعت کے لئے مقرر کرکے نمٹایا جائے گا ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسلام ا باد چیف جسٹس
پڑھیں:
امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرلی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ابوظبی: متحدہ عرب امارات نے شدید گرمی سے عوام کو محفوظ رکھنے کے لیے نئی حکمتِ عملی مرتب کر لی ہے۔
اماراتی نیشنل سینٹر آف میٹرولوجی اور پبلک ہیلتھ سینٹر کے درمیان اس حوالے سے پانچ سالہ معاہدہ طے پایا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، اس معاہدے کے تحت شدید گرمی، نمی اور فضائی آلودگی سے متعلق جدید ڈیٹا کا تبادلہ کیا جائے گا۔ ملک بھر میں کسی بھی مقام پر درجہ حرارت کے خطرناک حد تک بڑھنے کی صورت میں شہریوں کو فوری طور پر ڈیجیٹل اطلاعات فراہم کی جائیں گی۔
اس منصوبے کے تحت متاثرہ علاقوں میں موجود افراد کو بروقت خبردار کیا جائے گا، جس سے نہ صرف فوری اقدامات ممکن ہوں گے بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
یاد رہے کہ رواں سال اگست میں یو اے ای کا درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچا تھا، جب کہ مئی اور اپریل کے مہینے بھی غیر معمولی طور پر گرم ریکارڈ کیے گئے تھے۔
یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ متحدہ عرب امارات میں دوپہر 12:30 سے 3:30 بجے تک کھلی دھوپ میں کام کرنے پر پابندی عائد ہے۔