کاجو کے صحت پر حیرت انگیز اثرات
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
کاجو ایک مزیدار گری دار میوہ ہے جس میں بہت سے اہم غذائی اجزا شامل ہوتے ہیں۔ گو اس کی قیمت تو زیادہ ہوتی ہے لیکن یہ انسانی صحت کے لحاظ سے کئی فوائد اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔
یہ سلاد، مٹھائیوں اور مختلف پکوانوں کے لیے بھی ایک خاص اہمیت رکھتا ہے۔
دل کی صحتتحقیق سے پتا چلتا ہے کہ عام طور پر گری دار میوے کھانے سے دل کی بیماری کے خطرے میں کمی ہوتی ہے۔ اس کی وجہ ان کی صحت مند چکنائی ہوتی ہے۔ کاجو مونو سیچوریٹڈ اور پولی ان سیچوریٹڈ چکنائی کا ایک اچھا ذریعہ ہیں جو دل کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: وادی کوئٹہ کے خشک میوہ جات کی خاص بات کیا ہے؟
غذائیت کے ماہرین کے مطابق کاجو صحت مند چکنائی کولیسٹرول کی سطح کو بہتر بنانے میں مدد دیتے ہیں۔
انہیں سیر شدہ چکنائی والی غذاؤں جیسے گوشت اور مکھن کا متبادل سمجھا جاتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح کنٹرول کرنے میں معاونعام طور پر گری دار میوے ذیابیطس کی روک تھام اور انتظام میں فائدہ مند ہیں۔ کاجو اس سے مستثنیٰ نہیں ہیں کیونکہ کاجو میں کاربوہائیڈریٹ (تقریباً 9 گرام فی اونس) کے ساتھ ساتھ پروٹین، فائبر اور صحت مند چکنائی بھی ہوتی ہے۔ یہ خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
مزید پڑھیے: جنگلی ڈرائی فروٹ جو صرف بلوچستان میں کھایا جاتا ہے
بہتر کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور غذاؤں کو کاجو سے تبدیل کرنا انسولین کی سطح کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ بہتر خوراک ہے۔
ہڈیوں کی صحتکاجو کے فوائد صرف دل اور وزن کے لیے ان کی صحت تک ہی محدود نہیں ہیں بلکہ یہ ہڈیوں کی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہیں کیونکہ کاجو میں وٹامن کے، میگنیشیم اور فاسفورس جیسے ضروری غذائی اجزا پائے جاتے ہیں جو ہڈیوں کو مضبوط اور صحت مند بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اینٹی آکسیڈنٹسکاجو میں اینٹی آکسیڈنٹس جیسے پولیفینول اور فلیوونائڈز کا قدرتی مرکب ہوتا ہے جو انفیکشن سے لڑنے میں مدد کرتے ہیں اور جسم کو آکسیڈیٹیو تناؤ سے بچاتے ہیں جو دل کی بیماری اور کینسر جیسی دائمی بیماریوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ یہ زنک کا ایک اچھا ذریعہ بھی ہے، جو مدافعتی نظام کو سپورٹ کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈرائی فروٹس کاجو کاجو اور صحت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈرائی فروٹس کاجو کاجو اور صحت ہوتی ہے کے لیے کی صحت کی سطح
پڑھیں:
ایران پر اسرائیلی حملے، بلوچستان پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟
13 جون بروز جمعہ کی صبح ایران کے دارالحکومت تہران سمیت مختلف علاقوں پر اسرائیل کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں میں پاسداران انقلاب کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی اور ایرانی افواج کے مرکزی کمانڈر میجر جنرل غلام علی رشید سمیت متعدد اہم شخصیات شہید ہو گئیں۔ اطلاعات کے مطابق، کئی ایٹمی سائنسدان بھی ان حملوں میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
اگرچہ یہ حملے ایران کے مرکزی علاقوں میں کیے گئے، تاہم بلوچستان پر اس کے گہرے سیکیورٹی اور سماجی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اگر باقاعدہ جنگ میں بدلتی ہے تو بلوچستان اس کے اثرات سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ ایران کے سرحدی صوبے سیستان اور بلوچستان کے درمیان گہری تجارتی، ثقافتی اور خاندانی وابستگیاں ہیں۔ جنگ کی صورت میں یہ تمام روابط متاثر ہوں گے اور لاکھوں افراد کا روزگار خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ بلوچستان کے سرحدی اضلاع، خصوصاً تفتان، پنجگور، مند، چاغی اور گوادر ایسے علاقے ہیں جہاں ایران سے روزانہ کی بنیاد پر تجارت ہوتی ہے۔ اگر ایران میں بدامنی پھیلتی ہے تو یہ تجارتی سرگرمیاں رک سکتی ہیں، جس سے مقامی معیشت کو شدید دھچکا لگے گا۔
یہ بھی پڑھیے اسرائیل کا تبریز پر ایک اور حملہ ، ایران میں ملک گیر ہائی الرٹ جاری، عالمی برادری کا اظہار تشویش
بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین کے مطابق اگر ایران میں جنگ چھڑتی ہے تو اس ایران کے اندر شورش میں شدت آ سکتی ہے۔ ایران کے صوبے سیستان میں بھی سیاسی عدم استحکام موجود ہے، اور دونوں جانب بدامنی خطے میں مزید انتشار کا باعث بن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا باقاعدہ آغاز ہوتا ہے تو ایران سے افغانستان کی طرز پر بڑی تعداد میں مہاجرین کی آمد کا امکان کم ہے کیونکہ اسرائیلی حملے غالباً ایران کے مرکزی علاقوں تک محدود رہیں گے، اور بلوچستان سے متصل سرحدی پٹی کم متاثر ہوگی۔ اگر کچھ لوگ ہجرت کرتے بھی ہیں تو ان کا قیام مکران ڈویژن تک محدود رہنے کا امکان ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سابق صدر ایوان صنعت و تجارت فدا حسین نے بتایا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان سالانہ 3 سے 4 ارب روپے کی دو طرفہ تجارت ہوتی ہے۔ اس تجارت میں ایران سے بڑے پیمانے پر خشک میوہ جات، تعمیراتی اشیاء، کاسمیٹکس، اشیائے خورو نوش، بیکری آئٹمز سمیت متعدد اشیائے ضروریہ شامل ہیں جبکہ پاکستان سے چاول، گندم سمیت مختلف اناج کی اقسام اور اشیاء ایران بھجوائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کی سرحدوں پر بھی روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے کی غیر رسمی تجارت ہوتی ہے جس سے دونوں اطراف میں بڑے پیمانے پر لوگ منسلک ہیں۔ تاہم اگر ایران اور اسرائیل کے درمیان باقاعدہ جنگ کا آغاز ہوتا ہے تو اس کا دو طرفہ تجارت پہ شدید منفی اثر ہوگا کیونکہ جنگ کے حالات میں تجارت کا سلسلہ بند ہونے کا امکان ہوگا اور سرحد بند ہونے سے تجارت ٹھپ ہو جائے گی جس سے پاکستان کو معاشی دھچکا لگ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے وزیراعظم شہباز شریف کی ایران میں موجود پاکستانی زائرین کی باحفاظت واپسی کے لیے ہنگامی اقدامات کی ہدایت
ایران اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ جنگ نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ جنوبی ایشیا کے لیے بھی شدید خطرات لا سکتی ہے۔ بلوچستان، جو جغرافیائی، تجارتی اور ثقافتی لحاظ سے ایران کے قریب ترین ہے، اس ممکنہ جنگ کا سب سے پہلا متاثرہ پاکستانی علاقہ ہو سکتا ہے۔ اس تناظر میں حکومت پاکستان کو بلوچستان کی سرحدی سلامتی، تجارت اور عوامی تحفظ کے لیے پیشگی اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران اسرائیل جنگ بلوچستان پاکستان