کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس ایک بار پھر خسارے کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی:
پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس ایک بار پھر خسارے کا شکار ہوگیا، جنوری میں کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں 420 ملین ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو کہ جون 2024 کے بعد بلند ترین خسارہ ہے۔
یہ بیرونی کھاتے پر امپورٹس اور غیر ملکی ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ دسمبر 2024 میں 474 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا، تاہم بلند ترسیلات زر کی مدد سے رواں مالی سال کے سات ماہ کے دوران مجموعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ 682 ملین ڈالر سرپلس رہا ہے، جو کہ ایک نمایاں کارکردگی ہے۔
گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ 1,801 ملین ڈالر خسارے کا شکار رہا تھا، جنوری 2025 میں ہونے والا 420 ملین ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سالانہ بنیادوں پر 4 فیصد زیادہ ہے، یہ جنوری 2024 میں 404 ملین ڈالر رہا تھا، اشیاء کی ایکسپورٹ میں سالانہ بنیادوں پر 10 فیصد بہتری دیکھی گئی ہے، جو 2.
لیکن اشیاء کی امپورٹس 17 فیصد اضافے سے 5.45 ارب ڈالر رہیں، جس سے تجارتی خسارہ 26 فیصد اضافے سے بڑھ کر 2.51 ارب ڈالر ہوگیا، جو بیرونی کھاتے پر دباؤ کا ظاہر کرتا ہے، اسی طرح خدمات کی تجارت کا بیلنس بھی سالانہ بنیادوں پر 10 فیصد اضافے سے 315 ملین ڈالر خسارے کا شکار رہا۔
خدمات کی ایکسپورٹ 691 ملین ڈالر کی سطح پر برقرار ہیں، جبکہ خدمات کی امپورٹ بڑھ کر 1.01 ملین ڈالر ہوگئی، اس طرح جنوری میں تجارت اور خدمات کا مجموعی خسارہ 24 فیصد اضافے کے ساتھ 2.83 ارب ڈالر رہا، جو کہ جنوری 2024 میں 2.27 ارب ڈالر رہا تھا، پرائمری انکم بیلنس سالانہ بنیادوں پر 12 فیصد خسارے کے ساتھ 735 ملین ڈالر رہا، تاہم ترسیلات زر میں اضافے نے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد دی، جنوری میں ترسیلات زر سالانہ بنیادوں پر25 فیصد اضافے کے ساتھ 3 ارب ڈالر رہیں۔
مجموعی سیکنڈری انکم بیلنس سالانہ بنیادوں پر 24 فیصد اضافے کے ساتھ 3.15 ارب ڈالر رہا، جس میں ترسیلات زر اور دیگر نجی ٹرانسفرز نے اہم کردار ادا کیا، جنوری میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ 194 ملین ڈالر رہی جو ماہانہ بنیادوں پر 15 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔
یہ دسمبر میں 170 ملین ڈالر کا اضافہ ظاہر کرتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ پرائمری انکم خسارے کا بڑھنا ظاہر کرتا ہے کہ غیرملکی قرضوں پر ادائیگی، سودی ادائیگیوں، اور غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع جات کی منتقلی کا رجحان بڑھ رہا ہے، جو بیرونی کھاتے پر دباؤ کو مزید بڑھا رہا ہے، جس سے بیرونی قرضوں میں مزید اضافہ ہوگا، اور قرضوں کا بوجھ بڑھے گا۔
اگر ترسیلات زر اور ایکسپورٹ میں نمایاں اضافہ نہ ہوا تو پرائمری انکم خسارے کا اثر کرنسی کی قدر پر پڑے گا اور کرنسی کی قدر مزید کم ہوگی، جو معاشی استحکام کو متاثر کرے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سالانہ بنیادوں پر خسارے کا شکار ملین ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ ترسیلات زر فیصد اضافے ارب ڈالر ڈالر رہا کے ساتھ
پڑھیں:
ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اکراچی (کامرس رپورٹر) ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات میں جاری مالی سال کے پہلے دو ماہ میں سالانہ بنیادوں پر 9.9 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ادارہ شماریات پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے دو ماہ میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات سے ملک کو 3.20 ارب ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 9.9 فیصد زیادہ ہے۔گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات کا حجم 2.91 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ اگست میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات کا حجم 1.524 ارب ڈالر ریکارڈ کیاگیا جو گزشتہ سال اگست کے مقابلے میں 7 فیصد کم ہے۔ گزشتہ سال اگست میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات سے ملک کو 1.64 ارب ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوا تھا۔جولائی کے مقابلے میں اگست میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات میں ماہانہ بنیادوں پر 9 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔جولائی میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کا حجم 1.680 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو اگست میں کم ہو کر 1.52 ارب ڈالر ہوگیا۔ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال کے پہلے دو ماہ میں نیٹ ویئرز کی برا?مدات کا حجم 959 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 821 ملین ڈالر کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہے۔ اسی طرح ریڈی میڈ ملبوسات کی برا?مدات سے 728 ملین ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا جو گزشتہ مالی سال کی اسے مدت کے 658 ملین ڈالر کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہے۔ دیگر ٹیکسٹائل مصنوعات کی برا?مدات کا حجم 728 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کے اسی مدت کے 658 ملین ڈالر کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ ہے۔