تحریک انصاف کا عیدالفطر کے بعد تحریک چلانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
بیرسٹر گوہر علی کا کہنا تھا کہ عمران خان اور دیگر کارکنوں اور رہنماوں کیخلاف بلاجواز سیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں، جن کی کوئی حیثیت نہیں، حکومت مذاکرات میں بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی، ڈنگ ٹپاو پالیسی کے تحت مذاکرات کئے جا رہے تھے۔ انہوں ںے کہا کہ عید کے بعد عمران خان کی رہائی کیلئے بڑے پیمانے پر تحریک شروع کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی نے پنجاب اسمبلی کا دورہ کیا اور پارٹی اجلاس کی صدارت کی۔ اس دوران اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پنجاب اسمبلی میں بیرسٹر گوہر سے اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد خان بھچر نے بھی ملاقات کی۔ اس مو قع پر اراکین پنجاب اسمبلی بھی موجود تھے۔ فرخ جاوید مون، اعجاز شفیع، علی امتیاز وڑائچ، اویس ورک سمیت دیگر ایم پی ایز نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی۔ پاکستا ن تحریک انصاف کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی، جس کے دوران بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور کیسز پر گفتگو کی گئی۔
ذرائع کے مطابق لاہور میں ملاقات کے دوران پارٹی تنظیم کے حوالے سے بات چیت کی گئی، جبکہ رمضان کے بعد تحریک چلانے پر غور کیا گیا۔ بیرسٹر گوہر علی کا کہنا تھا کہ عمران خان اور دیگر کارکنوں اور رہنماوں کیخلاف بلاجواز سیاسی مقدمات بنائے گئے ہیں، جن کی کوئی حیثیت نہیں، حکومت مذاکرات میں بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی، ڈنگ ٹپاو پالیسی کے تحت مذاکرات کئے جا رہے تھے۔ انہوں ںے کہا کہ عید کے بعد عمران خان کی رہائی کیلئے بڑے پیمانے پر تحریک شروع کی جائے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر کے بعد
پڑھیں:
آئی سی سی ججوں پر امریکی پابندیاں نظام انصاف کے لیے نقصان دہ، وولکر ترک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 06 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے امریکی حکومت کی جانب سے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چار ججوں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے اقدام کو نظام انصاف کے لیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ یہ پابندیاں اپنے عدالتی فرائض انجام دینے والے ججوں پر حملہ اور قانون کی عملداری سمیت ان اقدار کی کھلی توہین ہیں جن کا امریکہ طویل عرصہ سے دفاع کرتا آیا ہے۔
امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے گزشتہ روز عدالت کے ان ججوں پر پابندیاں لگانے کا اعلان کیا تھا جو افغانستان میں امریکی اور افغان فوج کے ہاتھوں مبینہ جنگی جرائم سے متعلق 2020 کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں اور جنہوں نے گزشتہ سال اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور اس وقت کے وزیردفاع یوآو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔
(جاری ہے)
یہ چاروں جج خواتین ہیں جن کا تعلق بینن، پیرو، سلوانیہ اور یوگنڈا سے ہے۔
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہوولکر ترک کا کہنا ہےکہ عدالت کے ججوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ بے حد پریشان کن ہے۔ امریکہ کی حکومت اس پر فوری نظرثانی کرے اور اسے واپس لیا جائے۔
'آئی سی سی' کو دنیا بھرکے 125 ممالک تسلیم کرتے ہیں جس نے امریکہ کی حکومت کے اس فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے پابندیوں کو بین الاقوامی عدالتی ادارے کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی کھلی کوشش قرار دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ان پابندیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان سے سنگین ترین جرائم پر احتساب یقینی بنانے کی عالمی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ علاوہ ازیں، امریکہ کے اس فیصلے سے قانون کی عملداری کے لیے مشترکہ عزم، عدم احتساب کے خلاف جدوجہد اور قوانین پر مبنی بین الاقوامی نظام کی بقا کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔