پاکستان میں 29 سال بعد چیمپئنز ٹرافی کا میلہ سج گیا، افتتاحی میچ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
کراچی کے نیشنل بینک کرکٹ اسٹیڈیم میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ( آئی سی سی ) چیمپئنز ٹرافی 2025 کے افتتاحی میچ میں پاکستان اور نیوزی لینڈ مدمقابل آئیں گے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا آغاز آج سے پاکستان میں ہو رہا ہے، پاکستان کا آئی سی سی ٹورنامنٹ کی میزبانی کا خواب 29 سال کے طویل انتظار کے بعد آج حقیقت میں بدلنے جا رہا ہے۔
پاکستان نے 1996 کے بعد پہلی بار آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کے لئے ایک طویل سفر طے کیا ہے۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں 8 بہترین ٹیمیں چیمپئن بننے کا خواب لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گی، ان ٹیموں میں میزبان پاکستان، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، بھارت، بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ، انگلینڈ اور افغانستان شامل ہیں۔
صدر مملکت آصف علی زرداری ٹورنامنٹ کے پہلے میچ کیلئے مہمان خصوصی ہونگے، پاکستان ائیر فورس کی جانب سے شیر دل شو کا شاندار فضائی مظاہرہ کیا جائے گا۔
چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان اور بھارت کا ہائی وولٹیج ٹاکرا 23 فروری کو دبئی میں ہوگا۔
نجی ٹی وی کے مطابق کراچی کے نیشنل بینک کرکٹ اسٹیڈیم کو جانے والے راستوں کو چیمپیئنز ٹرافی کی برانڈنگ سے آراستہ کیا گیا ہے اور اسٹیڈیم کو سبز اور نیلے رنگوں سے سجایا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چیمپئینز ٹرافی کے کراچی میں ہونیوالے میچز کے لیے ٹریفک پلان جاری کردیا گیا ہے، کراچی کے نیشنل بینک کرکٹ اسٹیڈیم میں چیمپئنز ٹرافی کے میچز 19 ، 21 فروری اور یکم مارچ کو کھیلے جائیں گے۔
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) محسن نقوی نے کہا کہ 29 سال بعد آئی سی سی ٹورنامنٹ کا پاکستان میں انعقاد باعث افتخار ہے، تمام ٹیموں کے کھلاڑیوں کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سےخوش آمدید کہتے ہیں، ایونٹ کا شاندار انعقاد یقینی بنا کر پاکستان کی عزت بڑھائیں گے، چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد پرامن اور محفوظ پاکستان کی جیت ہے۔
TagsImportant News from Al Qamar.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: چیمپئنز ٹرافی
پڑھیں:
انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے ؟
،بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty )سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
اس وقت انڈیا کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان ، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا ،دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے.
پاکستان کاسندھ طاس معاہدےکےآرٹیکل9کے تحت بھارتی انڈس واٹرکمشنر سےرجوع کرنےپرغور ، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئےپاکستانی انڈس واٹرکمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھےجانےکاامکان ، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
‘ سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاوَ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا ۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول انڈیا کے ہاتھ میں دیا گیا۔
انڈیا کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا ۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا ۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا ۔
Post Views: 1