ڈانٹ سے تنگ 14 سالہ لڑکے نے باپ کو زندہ جلا دیا
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
نئی دہلی: فرید آباد کے علاقے اجے نگر پارٹ 2 میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں 14 سالہ لڑکے نے اپنے والد کو آگ لگا کر قتل کر دیا۔
پولیس کے مطابق، لڑکے کو باپ نے چوری کے شبہ میں ڈانٹا تھا، جس پر وہ طیش میں آ گیا۔
یہ واقعہ منگل کی رات تقریباً 2 بجے پیش آیا۔ مکان مالک ریاض الدین نے پولیس کو دی گئی شکایت میں بتایا کہ وہ اچانک محمد علیم کی چیخوں سے جاگے۔
ریاض الدین کا کہنا تھا "جب میں چھت کی طرف جانے لگا، تو دروازہ بند تھا۔ میں نے ایک پڑوسی کی مدد سے دروازہ کھلوایا، تو دیکھا کہ کمرے میں آگ لگی ہوئی تھی اور علیم اندر سے چیخ رہا تھا۔"
جب دروازہ توڑا گیا، تو محمد علیم شدید جھلسنے کے باعث موقع پر ہی دم توڑ گیا، جبکہ اس کا بیٹا کسی اور مکان میں کود کر فرار ہو گیا۔
پولیس کے مطابق، علیم نے اپنے بیٹے پر جیب سے پیسے چرانے کا الزام لگایا تھا۔ غصے میں آ کر لڑکے نے مبینہ طور پر کوئی آتش گیر مادہ اپنے والد پر چھڑک کر آگ لگا دی۔ پولیس نے لڑکے کو حراست میں لے کر تفتیش شروع کر دی ہے۔
محمد علیم کا تعلق اتر پردیش کے ضلع مرزاپور سے تھا۔ وہ ستمبر 2024 میں اپنے بیٹے کے ساتھ فرید آباد منتقل ہوا تھا اور چھت پر ایک کمرہ کرائے پر لے کر رہ رہا تھا۔
وہ مساجد کے لیے چندہ جمع کرنے اور ہفتہ وار بازار میں مچھر دانیاں و دیگر اشیاء بیچنے کا کام کرتا تھا۔ علیم کی بیوی کئی سال پہلے وفات پا چکی تھی اور اس کے چار شادی شدہ بچے علیحدہ رہتے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
31 سالہ فلسطینی نوجوان غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچ گیا
غزہ کے 31 سالہ فلسطینی محمد ابو دخہ نے دو ساتھیوں کے ہمراہ جیٹ اسکی کے ذریعے خطرناک سمندری سفر کرتے ہوئے یورپ پہنچنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ سفر ایک سال سے زائد عرصے پر محیط تھا، جس میں ہزاروں ڈالر، کئی ناکام کوششیں اور غیر معمولی ہمت شامل تھی۔ ابو دخہ اور ان کے ساتھیوں نے لیمپیڈوسا (اٹلی) کے قریب سمندر میں ایندھن ختم ہونے کے بعد مدد کے لیے کال کی، جس کے بعد ریسکیو آپریشن کے ذریعے انہیں بحفاظت ساحل تک پہنچایا گیا۔
ابو دخہ نے بتایا کہ انہوں نے جیٹ اسکی لیبیا سے خریدی اور جی پی ایس، سیٹلائٹ فون اور لائف جیکٹس کے ساتھ سفر کیا۔ ان کے ساتھ دو اور فلسطینی ضیا اور باسم بھی شامل تھے۔ تینوں نے تقریباً 12 گھنٹے مسلسل سمندر میں سفر کیا اور تیونس کی گشت کرتی کشتیوں سے بچتے رہے۔
لیمپیڈوسا پہنچنے کے بعد انہیں اٹلی سے برسلز اور پھر جرمنی پہنچایا گیا، جہاں انہوں نے پناہ کی درخواست دی ہے۔ ابو دخہ نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کو بھی جرمنی بلا سکیں گے۔ ان کا خاندان اب بھی خان یونس کی خیمہ بستی میں مقیم ہے۔