سندھ میں کپاس کی بھرپور اور پنجاب میں جزوی کاشت شروع
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
کراچی:
ملک کے متعدد کاٹن زونز میں کپاس کی کاشت شروع ہوگئی، سندھ کے ساحلی اضلاع بدین، ٹھٹھہ، حیدرآباد، میر پور خاص، سانگھڑ اور عمر کوٹ میں کپاس کی بھر پور انداز میں کاشت شروع ہوگئی ہے۔
جبکہ پنجاب کے اضلاع بہاولنگر، رحیم یار خان، وہاڑی، ساہیوال اور بہاولپور میں جزوی طور پر کاشت کا آغاز کیا گیا ہے۔
تاہم مقامی کاٹن مارکیٹوں میں رواں سال روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باعث کپاس کی کاشت توقعات سے کم ہونے کے خدشات پائے جارہے ہیں۔
فیڈرل کمیٹی آن ایگریکلچر کی جانب سے کاٹن ایئر 2025-26 کے لیے ابھی تک کپاس کے پیداواری اور کاشت کے اہداف بھی مختص نہیں کیے جاسکے ہیں، یو ایس ڈی اے کی جانب سے کاٹن ایئر 2024-25 کے دوران پاکستان میں کپاس کی مجموعی پیداوار کے مقابلے میں 27 فیصد زائد ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ایکسپریس کو بتایا کہ روایتی طور پر ایف سی اے ہر سال فروری کے پہلے ہفتے میں کپاس کی کاشت اور پیداواری اہداف کا تعین کرتی ہے، مگر رواں سال ابھی تک ایف سی اے کی میٹنگ کا انعقاد نہیں ہوسکا، جس کے باعث مذکورہ اہداف مختص نہ ہونے سے کاٹن اسٹیک ہولڈرز کو اپنی حکمت عملی ترتیب دینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ درجہ حرارت توقعات کے مقابلے میں زیادہ ہونے کے باعث پاکستان کے کئی شہروں میں کپاس کی کاشت شروع ہو گئی ہے اور بارشیں نہ ہونے کی صورت میں کپاس کی کاشت کافی بہتر ہو سکتی ہے۔
لیکن رواں سال سیلزٹیکس کی چھوٹ ہونے کے باعث روئی اور سوتی دھاگے کی ریکارڈ درآمدات کے باعث اندرون ملک روئی اور پھٹی کی قیمتیں توقعات سے بہت کم ہونے کے باعث کپاس کی کاشت میں کمی کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں، جس سے پاکستان کو آئندہ برس روئی کے ساتھ ساتھ اربوں ڈالر مالیتی خوردنی تیل بھی درآمد کرنا پڑ سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں کپاس کی کاشت کاشت شروع کے باعث ہونے کے
پڑھیں:
کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے ورنہ فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیلاب سے کسانوں کو پہنچنے والے نقصان کا فوری حل نکالنا ضروری ہے بصورت دیگر ملک میں فوڈ سکیورٹی کے سنگین مسائل پیدا ہوں گے جنہیں سنبھالنا مشکل ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف نے چیئرمین بلاول بھٹو کی تجویز پر نوٹس لیتے ہوئے ایگریکلچرل ایمرجنسی نافذ کی اور وفاقی سطح پر ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے، جس میں صوبوں کے نمائندے شامل ہیں جو موجودہ صورتحال کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کی ہدایت پر سندھ حکومت نے کسانوں کی امداد کے لیے ایک پیکج کا خاکہ تیار کیا ہے جس کی تفصیلات اگلے ہفتے سامنے لائی جائیں گی، بلاول بھٹو زرداری کا وژن تھا کہ اقوام متحدہ کی سطح پر فلیش اپیل کی جائے اور گزشتہ روز وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی میٹنگ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر سندھ سمیت تمام صوبائی حکومتوں نے اتفاق کیا۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ سیلاب کے آغاز پر ہی سندھ حکومت نے اپنی تیاری شروع کردی تھی جس میں اولین ترجیح لوگوں کی جان بچانا، بیراجوں کو محفوظ بنانا اور بندوں کو مضبوط کرنا تھا، سیلاب کی پیک گڈو بیراج سے گزر چکی اور اب اس میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے، تاہم اس وقت سکھر بیراج پر پیک موجود ہے اور امید ہے آج وہاں بھی صورتحال بہتر ہونا شروع ہوجائے گی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا ہے کہ اب پانی سکھر سے کوٹھری کی جانب بڑھ رہا ہے جہاں پر منتخب نمائندے اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کی ٹیمیں موجود ہیں تاکہ پانی خیریت سے گزر سکے، پیش گوئی کے مطابق 8 سے 11 لاکھ کیوسک پانی آنے کا خدشہ تھا، اسی حساب سے صوبہ سندھ نے اپنی تیاری مکمل رکھی، اس حوالے سے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ، ڈیزاسٹر منیجمنٹ، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، لائف اسٹاک ڈپارٹمنٹ اور مقامی افراد نے بھرپور تعاون اور کردار ادا کیا جس پر ہم سب کے شکر گزار ہیں۔