رشمیکا مندانا پانچ بلاک بسٹر فلمیں دینے والی پہلی اداکارہ بن گئیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
MUMBAI:
جنوبی بھارت کی معروف اداکارہ رشمیکا مندانا نے اپنی شاندار پرفارمنس کے ذریعے ایک اور سنگ میل عبور کیا ہے، اور پانچ بلاک بسٹر فلمیں دینے والی پہلی اداکارہ بن گئی ہیں۔
ان کی حالیہ فلم چھاوا (2025) باکس آفس پر شاندار کامیابی حاصل کر رہی ہے، جس نے پہلے ہی پانچ دنوں میں 151.28 کروڑ روپے کا کاروبار کیا ہے، اور توقع ہے کہ یہ فلم عالمی سطح پر 500 کروڑ روپے کا بزنس کر سکتی ہے۔
رشمیکا کی بلاک بسٹر فلموں میں چھاوا (2025)، پشپا 2 (2023)، اینیمل (2023)، وارث (2023)، اور پشپا 2 شامل ہیں۔ پشپا 2 نے دنیا بھر میں 1542 کروڑ روپے کا بزنس کر کے تیسری سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم بننے کا اعزاز حاصل کیا۔ رشمیکا کی اداکاری نے اس فلم میں بھی اسٹریڈیم کو جیتا۔
اس کے علاوہ، اینیمل نے عالمی باکس آفس پر 82.
رشمیکا کی کامیاب فلموں کی فہرست میں مزید اضافہ ہونے والا ہے، کیونکہ وہ سلمان خان کی فلم سکندر اور ناگ ارجن کی کبیرا میں بھی اداکاری کریں گی، جو اس سال ریلیز ہونے والی ہیں۔ ان کی آخری فلم تھاما دیوالی پر ریلیز ہوگی، جس میں وہ آیوُشمان کھرانہ کے مدمقابل نظر آئیں گی۔
رشمیکا مندانا نے اپنے کیریئر کی اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس سال کے آخر تک وہ ہندوستانی سنیما کی سب سے ٹاپ اداکارہ بننے کا خواب دیکھ رہی ہیں۔ ان کی مسلسل کامیابی اور مختلف فلموں میں شاندار پرفارمنس نے انہیں نہ صرف ہندوستان بلکہ عالمی سطح پر بھی شہرت حاصل کی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کروڑ روپے کا
پڑھیں:
رواں مالی سال میں معیشت کی رفتار سست، اہم اہداف حاصل نہ ہو سکے
حکومت کی جانب سے جاری کردہ قومی اقتصادی سروے برائے رواں مالی سال کے مطابق ملکی معیشت کئی اہم اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران معاشی شرح نمو 3.6 فیصد کے مقررہ ہدف کے برعکس صرف 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
اقتصادی سروے کے مطابق مہنگائی کی شرح 12 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں صرف 5 فیصد تک محدود رہی، جو عوامی سطح پر نسبتاً مثبت پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 543,969 روپے مقرر کیا گیا تھا، تاہم اصل فی کس آمدن 34,794 روپے کم یعنی تقریباً 509,175 روپے رہی۔
بالواسطہ ٹیکس آمدن 7,799 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 8,393 ارب روپے ریکارڈ کی گئی، جب کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 6 فیصد سے بڑھ کر 8 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو ٹیکس نیٹ میں اضافے کا عندیہ دیتی ہے۔
زرعی شعبے کی کارکردگی بھی توقعات سے کم رہی۔ دو فیصد کے ہدف کے مقابلے میں زرعی ترقی محض 0.56 فیصد رہی۔ تاہم سبزیوں، پھلوں، آئل سیڈز، مصالحہ جات اور سبز چارے کی پیداوار میں بہتری آئی۔
ادھر صنعتی شعبے میں 4.4 فیصد گروتھ کے مقابلے میں 4.8 فیصد کارکردگی ریکارڈ کی گئی، جبکہ ٹیکسٹائل، گاڑیوں، ملبوسات، تمباکو اور پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں اضافہ ہوا۔ تاہم بڑی صنعتوں کی پیداواری کارکردگی تشویشناک رہی، جہاں 3.5 فیصد کے ہدف کے برعکس منفی 1.5 فیصد گروتھ ریکارڈ کی گئی۔
صحت، بجلی، گیس اور واٹر سیکٹر کی گروتھ بھی مقررہ اہداف حاصل نہ کر سکی۔ نجی شعبے کو دئیے گئے قرضوں میں نمایاں اضافہ ہوا، جو گزشتہ سال کے 294 ارب روپے سے بڑھ کر 870 ارب روپے ہو گئے۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک کی معیشت کا مجموعی حجم 410.96 ارب ڈالر رہا۔
Post Views: 2