طالبان نے پاکستان سےافغان پناہ گزینوں کے بڑے پیمانے پر انخلاکی تصدیق کر دی
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک —
افغانستان کے حکمران طالبان کےسفارت کاروں نے بدھ کے روز راطلاع دی کہ پڑوسی ملک پاکستان اپنے علاقے سے لگ بھگ تیس لاکھ افغان پناہ گزینوں کو بڑے پیمانے پر تیزی سےوطن واپس بھیجنے کے ایک منصوبے پرعمل درآمد کررہا ہے۔
اسلام آباد میں طالبان کے زیر انتظام سفارت خانے نےایک بیان جاری کیا ، جس نے پولیس کی جانب سے پاکستان کے دار الحکومت اور اس سے متصل شہر راولپنڈی سے قانونی پناہ گزینوں سمیت ، افغان شہریوں کی گرفتاری اور انخلا کے لیے جاری پکڑ دھکڑ کے بارے میں کئی روز کی بے یقینی ختم کر دی ۔
No media source now available
افغان سفارتی مشن نے کہا کہ پاکستان نے پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے اپنے تازہ ترین منصوبوں کے بارےمیں کابل کو باضابطہ طور پر اطلاع نہیں دی تھی ۔ اس نے مزید کہا کہ دونوں شہروں سے افغان شہریوں کی گرفتاری اور ہٹانے کی وجوہات کے بارے میں سفارتی چینلز کے ذریعے میز با ن حکومت سے وضاحت چاہنے کی متعدد کوششیں کی گئی تھیں۔
بدھ کے بیان میں کہا گیا کہ ’’ آخر کار، پاکستان کی وزارت خارجہ کے حکام نے تصدیق کی کی ہےکہ تمام افغان پناہ گزینوں کو نہ صرف اسلام آباد اور راولپنڈی سے بلکہ مستقبل قریب میں پورے ملک سے ڈی پورٹ کرنے کا ایک قطعی اور حتمی منصوبہ ہے۔”
طالبان کا ردعمل پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے ملک میں افغان پناہ گزینوں کی آبادی کے متعلق ایک کئی مرحلوں پر مشتمل منصوبے کی منظوری کے تقریباً تین ہفتے بعد سامنے آیا ہے ۔
ان میں 14 لاکھ سےسے زیادہ قانونی طور پر قرار دیے گئے پناہ گزین شامل ہیں جن کے پاس پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے ، یو این ایچ سی آر کی طرف سے رجسٹریشن کارڈ کا ثبوت یا پروف ( PORS) موجود ہے ، جنہیں پاکستان نے 30 جون 2025 تک ملک میں رہنے کی اجازت دی ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: افغان پناہ گزینوں
پڑھیں:
روسی ریسٹورینٹس پر بڑے پیمانے پر سائبر حملے، نظام مفلوج
روس کے معروف ریسٹورینٹس اورفوڈ سروس کمپنیوں پرمربوط سائبر حملوں نے ان کے ڈیجیٹل نظام کو مفلوج کردیا ہے، روسی میڈیا کے مطابق ان حملوں میں آٹومیشن سروس فراہم کرنے والی کمپنی اور اس کے ہوسٹنگ پارٹنر کے نیٹ ورکس کو نشانہ بنایا گیا۔
18 جولائی سے سائبرحملہ آوروں نے مسلسل 5 روز تک آٹومیشن سروس اور اس کے پارٹنر نیٹ ورکس کے سرورز کو ڈی ڈی او ایس حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا، جس سے ڈیجیٹل سسٹمز پر دباؤ بڑھ گیا اور موبائل ایپس و ویب سائٹس وقتاً فوقتاً بند ہوگئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق متاثرہ اداروں میں میکڈونلڈز کے جانشین وکسنائے توچکا، کافی چین کوفکس اور دیگر ریسٹورینٹس شامل ہیں، حملوں کے آغاز کے روز وکسنائے توچکا نے صارفین کو خبردار کیا کہ سروس میں تاخیر ہوسکتی ہے، اور اس کی وجہ ہوسٹنگ پارٹنر کی خرابی کو قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سائبر اٹیک جنگی صورتحال کو کتنا سنگین بنا سکتا ہے؟
اگرچہ کچھ دیر کے لیے نظام بحال ہوا، لیکن پیر کو ایک اور بڑا حملہ ہو گیا، آٹومیشن سروس فراہم کرنے والی کمپنی آئی آئی کے او نے تصدیق کی کہ 18 جولائی کو اس کے ڈیٹا سینٹرز پر 12 گھنٹوں تک ڈی ڈی او ایس حملہ ہوا، اور اگلے دن بھی ایک اور حملہ کیا گیا۔
کمپنی نے کہا کہ صارفین کا کوئی ڈیٹا متاثر نہیں ہوا، مگر اندرونی مواصلات میں رکاوٹیں ضرور آئیں، آئی آئی کے او پر انحصار کرنیوالی ایک سوشی چین کے مطابق وہ تقریباً 3 دن تک کچن آرڈرز پر کارروائی کرنے سے قاصر رہے، تاہم اب تمام خدمات بحال ہو چکی ہیں اور متاثرہ مؤکلین کو معاوضہ بھی فراہم کیا گیا ہے۔
روسی کلاؤڈ کمپنی کے سی ای او نیکیتا ساپلن کے مطابق تقریباً 3,500 صارفین ان حملوں سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2025 میں ڈیجیٹل حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں ایک تہائی زیادہ ہیں، اور بعض حملوں کا حجم 1.7 ٹیرا بٹس فی سیکنڈ تک پہنچا۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی فوجی ٹیکنالوجی پر سائبر اٹیک، خفیہ معلومات افشا
ڈیجیٹل تحقیق کار ایگور بیڈیروف کا خیال ہے کہ یہ حملے ممکنہ طور پر تجارتی حریفوں کی جانب سے کیے گئے ہوں، جن کا مقصد مالی نقصان پہنچانا، ادائیگی کے نظام کو درہم برہم کرنا، اور صارفین کے اعتماد کو کمزور کرنا تھا۔’چند گھنٹوں کی بندش بھی صارفین کے اعتماد کو متزلزل کرتی ہے اور سرچ انجن کی درجہ بندی کو متاثر کرتی ہے۔‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان سائبر حملوں سے ایک روز قبل روسی ووڈکا بنانے والی کمپنی نے ایک بڑے پیمانے پر ڈی ڈی او ایس حملے کی اطلاع دی تھی، جس کی وجہ سے ان کی مصنوعات کی ترسیل کئی دن تک رک گئی تھی، اس کی ریٹیل کمپنی ونلیب کو بھی ہفتے بھر کے لیے نیٹ ورک میں خلل کا سامنا کرنا پڑا۔ منگل تک، اس کی 100 سے زائد شاخوں نے کام دوبارہ شروع کر دیا تھا۔
انفو لائن انالیٹکس کے سربراہ میخائل بورمیستروف کے مطابق اس تعطل کی وجہ سے ونلیب کو اپنی سہ ماہی آمدن کا تقریباً 0.8 فیصد، یعنی تقریباً 2.2 ملین امریکی ڈالر کا نقصان ہوا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹومیشن سروس ڈیجیٹل روس سائبر حملوں موبائل ایپس نیٹ ورکس ہوسٹنگ پارٹنر