کراچی (نیوز ڈیسک) چیمپئنز ٹرافی شروع ہوتے ہی پاکستان پاکستان کا سفر مشکل اوراگر مگر کا کھیل شروع ہوگیا۔

پہلا میچ ہارنے کے باوجود اب بھی پاکستان ٹیم سیمی فائنل میں کوالی فائی کرسکتی ہے۔

اگر پاکستان اگلے دونوں میچوں میں بھارت اور بنگلہ دیش کو ہرادے اور نیوزی لینڈ بھارت کو شکست دے دے۔ لیکن پاکستان کو ٹورنامنٹ میں باونس بیک کرنے کے لئے غیر معمولی کارکردگی دکھانا ہوگی۔

دوسری جانب چیمپئنز ٹرافی میں ہوم ٹیم کے خلاف کیویز نے اپنا سو فیصد ریکارڈ برقرار رکھا اور مسلسل چوتھی کامیابی حاصل کی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

سوڈان میں خونیں کھیل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-09-3

 

سوڈان ایک بار پھر خون میں نہا رہا ہے۔ شہر الفشر میں گزشتہ ہفتے سے جو مناظر سامنے آرہے ہیں، وہ انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ دینے کے لیے کافی ہیں۔ فوجی انخلا کے بعد سے ریپڈ سپورٹ فورسز نے شہر پر قبضہ کر کے ایک ایسا قتل عام شروع کیا ہے جس نے دارفور کے پرانے زخم پھر سے تازہ کر دیے ہیں۔ صرف چار دن میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور پچیس ہزار سے زیادہ شہری نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، الفشر کے اطراف میں ایک لاکھ سترہ ہزار کے قریب لوگ پھنسے ہوئے ہیں، بغیر خوراک، پانی یا طبی سہولت کے۔ اس المناک صورتحال کی جڑیں آج کی نہیں بلکہ ایک دہائی پرانی پالیسیوں میں پیوست ہیں۔ 2013ء میں جب دارفور میں بغاوت کے شعلے بھڑکے، تو خرطوم نے روایتی فوج کی ناکامی کے بعد ایک نئی ملیشیا بنائی، ریپڈ سپورٹ فورس۔ مقصد یہ تھا کہ تیز رفتار کارروائیوں کے ذریعے شورش کو ختم کیا جائے۔ لیکن جیسا کہ تاریخ گواہ ہے، ’’ایک ملک میں دو فوجیں کبھی ساتھ نہیں رہ سکتیں‘‘۔ اس ملیشیا کو وسائل، اختیار اور تحفظ دیا گیا، مگر اس کے ساتھ وہ خود مختاری بھی ملی جس نے بالآخر ریاستی ڈھانچے کو کمزور کر دیا۔ ماضی میں دیکھا جائے تو جب 2019ء میں عمرالبشیر کی حکومت کا خاتمہ ہوا، تو یہی ملیشیا اقتدار کی کشمکش میں فیصلہ کن کردار ادا کرنے لگی۔ ریپڈ فورسز نے فوجی اقتدار کے عبوری دور میں بھی اپنے اثر و نفوذ میں اضافہ جاری رکھا۔ پھر 2023ء میں وہ لمحہ آیا جب جنرل برھان کی فوج اور جنرل حمیدتی کی فورس کے درمیان تصادم نے سوڈان کو مکمل خانہ جنگی میں دھکیل دیا۔ آج الفشر میں جو خون بہہ رہا ہے، وہ دراصل انہی غلط فیصلوں اور طاقت کے بے لگام استعمال کا نتیجہ ہے۔ اقوامِ متحدہ کی تازہ رپورٹیں بتاتی ہیں کہ سوڈان کی صورت حال اب انسانی المیے کی بدترین شکل اختیار کر چکی ہے۔ لاکھوں لوگ بے گھر، معیشت تباہ، اسپتال ملبے میں تبدیل، اور عورتیں و بچے عدم تحفظ کے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔ لیکن عالمی طاقتوں کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ وہی مغربی دنیا جو یوکرین یا اسرائیل کے لیے ہمدردی کے بیانات دیتی ہے، سوڈان کے جلتے ہوئے شہروں پر آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے۔ سوڈان کا المیہ صرف ایک ملک کا نہیں بلکہ یہاں بھی عالمی بے حسی صاف نظر آتی ہے۔ جب کسی ریاست کے اندر طاقت کے دو مراکز قائم ہو جائیں، جب اقتدار ذاتی مفاد کے تابع ہو جائے، جب بین الاقوامی طاقتیں اپنے سیاسی ایجنڈے کی اسیر ہوجائیں تو ایسے ہی حالات پیدا ہوجاتے ہیں۔ اس وقت سوڈان کو فوری طور پر جنگ بندی، غیر جانب دار انسانی رسائی، اور ایک جامع سیاسی عمل کی ضرورت ہے، جس میں فوج، ریپڈ فورس اور سول سوسائٹی سب شامل ہوں۔ بین الاقوامی برادری کو بھی اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ کیا وہ صرف تماشائی بنے رہنا چاہتی ہے یا واقعی انسانی حقوق کے اصولوں پر قائم ہے۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے: امریکا
  • معیشت بہتر ہوتے ہی ٹیکس شرح‘ بجلی گیس کی قیمت کم کریں گے: احسن اقبال
  • آزاد کشمیر ہمیں جہاد سے ملا اور باقی کشمیر کی آزادی کا بھی یہ ہی راستہ ہے، شاداب نقشبندی
  • بھارتی خفیہ ایجنسی کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار مچھیرے کے اہم انکشافات
  • بارش کے باعث تاخیر، بھارت اور جنوبی افریقہ کی خواتین ورلڈ کپ فائنل کا نیا وقت مقرر
  • سوڈان میں خونیں کھیل
  • آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت نے ڈس انفارمیشن مہم شروع کی، وزیر اطلاعات
  • بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے دہشتگردوں کے بیانیہ کو فروغ دینے میں مصروف
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • آئی فون 17 اب پاکستان میں بھی قسطوں میں ملنا شروع، قیمت کیا ہوگی؟