اٹلی، تحریک کشمیر یورپ کے زیراہتمام کشمیر یکجہتی کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
مقررین نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو آر ایس ایس کا چہرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پالیسیاں ہٹلر کی فسطائی سوچ پر مبنی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک کشمیر یورپ کی جانب سے دو ہفتے جاری رہنے والی کشمیر یکجہتی مہم کے اختتام پر اٹلی کے شہر بریشیا میں ایک عظیم الشان "کشمیر یکجہتی کانفرنس” منعقد کی گئی۔ ذرائع کے مطابق کانفرنس کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرنا تھا۔ یورپ میں ہونے والی یہ سب سے بڑی کشمیر یکجہتی کانفرنس تھی، جس میں اٹلی کے مختلف شہروں سے کشمیری اور پاکستانی کمیونٹی نے شرکت کی۔ تقریب سے برطانوی رکن پارلیمنٹ افضل خان، تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی، میلان کے اسسٹنٹ قونصل جنرل احمد ولید، کمیونٹی ویلفیئر اتاشی وقار خان اور کشمیری حریت رہنما شمیم شال نے خطاب کیا۔ مقررین نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو آر ایس ایس کا چہرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی پالیسیاں ہٹلر کی فسطائی سوچ پر مبنی ہیں۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے اسرائیلی طرز پر مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی بستیوں کے قیام کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عالمی برادری کو بھارتی اقدامات کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہیے۔ مقررین نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو اجاگر کرنے کیلئے سیاسی سطح پر متحرک ہونے پر زور دیا اور کہا کہ ظلم کے خلاف موثر آواز اٹھانے کے لیے سیاسی نمائندگی ضروری ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کشمیر یکجہتی کہا کہ
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد تعطل کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد کشمیر میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج بھی یہ تحریک پیش نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اب تک اس بات پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی کہ تحریک عدم اعتماد کس روز پیش کی جائے۔ فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے بعض اراکین بھی صورتحال پر پریشان ہیں اور انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ پارٹی میں شمولیت شاید جلد بازی میں کی گئی۔ پارٹی ارکان کی جانب سے قیادت سے یہ بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ حلقوں میں ووٹرز اور کارکنوں کو کیا جواب دیا جائے۔
ادھر پیپلز پارٹی کے کئی ارکان کشمیر ہاؤس میں موجود ہیں اور حتمی فیصلے کے منتظر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے آخری فیصلہ بلاول بھٹو زرداری ہی کریں گے اور آئندہ تین سے چار دن تک تحریک پیش کیے جانے کے امکانات کم ہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق تو کر لیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے واضح کر دیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی۔ اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے تو حکومت بنانا اسی کا حق ہے، جبکہ ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔