آئی ایم ایف مشن کی 24 فروری کو پاکستان آمد، ڈیڑھ ارب ڈالر ملنے کی توقع
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) مشن کلائمیٹ فنڈ پر بات چیت کیلئے 24 فروری کو پاکستان آئے گا۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کلائمیٹ فنڈ پر بات چیت ہوگی، آئی ایم ایف مشن سے کلائمیٹ فنڈ کی مد میں ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالرز ملنے کی امید ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا دوسرا مشن ششماہی جائزے کیلئے مارچ میں پاکستان آئے گا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق ہر چیز ٹھیک ہے، ایک مہینے کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ منفی ہوا ہے، 7 ماہ کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مثبت ہے، معاشی شرح نمو کو احتیاط سے آگے بڑھانا ہوگا تاکہ بوم اینڈ بسٹ سائیکل میں دوبارہ نہ چلے جائیں۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ذریعے معیشت کا ڈی این اے ٹھیک ہوگا، اس کے بغیر معیشت کی بہتری کی امید نہیں دکھائی دیتی۔
اس سے قبل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھاکہ اداروں کے معاملات کو دیکھ کر ہی رائٹ سائزنگ کی جائے گی، مسلسل تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس لینا مسئلے کا حل نہیں، باقی شعبہ جات کو بھی ٹیکس آمدن میں حصہ لینا ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایم ایف
پڑھیں:
چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ و دیگر کی تنخواہیں ڈھائی لاکھ سے ساڑھے 21 لاکھ کیوں کی گئیں، وزیر خزانہ نے بتادیا
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب— فائل فوٹووفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہیں بڑھانے سے متعلق سوال پوچھ لیا گیا۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے سوال کیا گیا کہ چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہیں بڑھائی گئیں، ان کی تنخواہیں ڈھائی لاکھ سے بڑھا کر ساڑھے 21 لاکھ روپے ماہانہ کردی گئیں؟
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے جواب دیا کہ یہ دیکھیں کہ وزراء، وزرائے مملکت، پارلیمنٹیرینز کی تنخواہیں آخری دفعہ کب بڑھی تھیں۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اس وقت پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ کے وزراء کی تنخواہوں میں آخری دفعہ اضافہ 2016 میں ہوا تھا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی بات کرتے ہیں تو وزراء کی بھی بڑھنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہر سال تنخواہ بڑھتی رہتی تو ایک دم بڑھنے والی بات نہ ہوتی، یہ ضرور دیکھ لیں کہ وزراء اور پارلیمنٹیرینز کی سیلری کو کب ایڈجسٹ کیا گیا تھا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ میں نے کسی چیز کو اوپر جانے کے بعد نیچے آتے نہیں دیکھا، جو چیز کبھی ریورس نہیں ہوئی تھی ہم نے اسے ریورسل میں ڈال دیا ہے، ہم نے ٹیکسوں میں کمی لانے کی کوشش کی ہے۔