26 نومبر احتجاج؛ پی ٹی آئی کارکنوں کو فوری رہا کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
عدالت نے 26 نومبر احتجاج کے کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 نومبر احتجاج کے تناظر میں گرفتار 120 سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کی ضمانتیں منظور کرلیں اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد آصف نے ملزمان کی ضمانتیں منظور کیں۔ عدالت نے 120 گرفتار پی ٹی آئی کارکنوں کو بیان حلفی پولیس اسٹیشن میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ بیان حلفی دیں کہ آئندہ ایسا جرم نہیں کریں گے۔
دوران سماعت وکیل علی بخاری ، بابر اعوان ، مرتضیٰ طوری و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے 20 ہزار روپے کے مچلکے اور ایک شورٹی جمع کرانے کا حکم دیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کارکنوں کا حکم
پڑھیں:
نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔