وفاقی وزیرخزانہ ومحصولات اور سینیٹر محمد اورنگزیب نے  اعتراف کیا ہے کہ مینوفیکچرنگ، خدمات اور تنخواہ دارطبقے پرٹیکسوں کابوجھ غیرمتناسب ہے اور (ٹیکس ادائیگی کے حوالے سے) زراعت، ریئل ا سٹیٹ، اور ریٹیل کے شعبوں کوبھی اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ہم غلط جانب جا چکے، ٹیکسز میں کمی کرنی چاہیے، چیئرمین ایف بی آر

پاکستان ریٹیل بزنس کونسل کے زیراہتمام منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگ زیب نے کہا کہ ریٹیل شعبے کا ملکی جی ڈی پی میں اہم کردار ہے تاہم ٹیکس کے شعبے میں اس کا کردارکم ہے اور اس وقت مینوفیکچرنگ، خدمات اورتنخواہ دارطبقہ پرٹیکسوں کابوجھ غیرمتناسب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پائیدارطریقہ نہیں ہے لہٰذا زراعت، ریئل اسٹیٹ اورریٹیل کے شعبوں کوبھی اپنا کرداراداکرنا ہوگا۔

’تمام شعبوں کو ٹیکس میں لاکر معیشت کو ڈاکیومنٹ کرنا ہوگا‘

وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی مفاد کے لیے تمام شعبوں کوٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا اور ہمیں معیشت کو ڈاکیومنٹ کرنا ہوگا اور اس سلسلے میں ڈیجیٹلائزیشن سے خاصی مدد ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ریٹیل کے شعبہ کوتمام سہولیات فراہم کرے گی تاہم ریٹیل کے شعبے کوبھی اپنا کردارادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال نئے وفاقی بجٹ میں ریٹیل سمیت تمام شعبوں کے نمائندوں سے مشاورت کاعمل پہلے شروع کیا گیا ہے تاکہ ان تجاویز کااچھی طرح سے جائزہ لیاجاسکے۔

’ذراعت ٹیکس پر پیش رفت خوش آئند ہے‘

زرعی انکم ٹیکس کے سلسلے میں پیش رفت کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں کہا کہ ملکی مفاد کے لیے تمام شعبوں کوٹیکس نیٹ میں آنا ہوگا۔

مزید پڑھیے: سیلز ٹیکس رولز میں ترمیم، ریٹیلرز کے کاروباری مراکز کو سیل کرنے کے دائرہ کار میں اضافہ

وزیرخزانہ نے کہا کہ نئے وفاقی بجٹ میں ریٹیل سمیت تمام شعبوں کے نمائندوں سے مشاورت کا عمل پہلے شروع کیا گیا ہے۔

محمد اورنگ زیب نے کہا کہ معیشت کے حوالے سے پاکستان درست سمت میں گامزن ہے اور کرنسی مستحکم ہے جبکہ زرمبادلہ کے ذخائرمیں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

’کائیبور 11  فیصد پر پہنچ گیا‘

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت 2 ماہ کی درآمدات کے لیے زرمبادلہ موجود ہے اور افراط زرکے حوالے سے بھی اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پالیسی ریٹ میں کمی آئی، کائیبور(پالیسی ریٹ جس سے پاکستان کے تمام بینک اپنا شرح سود طے کرتے ہیں) جو 23 فیصدتک پہنچ چکا تھا اب11 فیصد کی سطح پرآگیا ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ ڈیٹ اورایکویٹی کے حوالے سے بھی اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ کے اداروں سے ہمارارابطہ ہے اور ہم نے ریٹنگ ایجنسی فچ کے نمائندوں سے اچھی ملاقات کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ ایک سال میں پاکستان کی ریٹنگ میں بہتری آئی ہے اورانشاء اللہ اس سال بھی ہم سنگل بی کی کیٹگری حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان کوفنڈنگ کے ذرائع کومتنوع بنانے اوربین الاقوامی کیپٹل مارکیٹوں میں دوبارہ واپسی میں مددملے گی۔

مزید پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کو 7 ماہ میں کتنے ارب روپے اضافی انکم ٹیکس ادا کرنے پر مجبور کیا گیا؟

وزیرخزانہ نے کہا کہ معیشت کومزید بہتری اورآگے کی طرف لے جانے کے لیے محتاط اوردانش مندانہ اقدامات کا سلسلہ جاری ہے کیونکہ ہم مزید کسی بوم اینڈبسٹ سائیکل کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پائیداراورجامع نمو ہمارا ہدف ہے اور ہماری توجہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر ہے جن پر پہلے سے عمل درآمد ہو رہا ہے اور توانائی، ٹیکسیشن، ایس اوایز،اورسرکاری مالیات واخراجات میں اصلاحات ہورہی ہیں۔

وزیر خزانہ کا کہا کہنا تھا کہ ٹیکسیشن کے شعبے میں بڑی تبدیلیاں آرہی ہیں اور ایف بی آر کی اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن ہورہی ہے جس سے لیکجز میں کمی اورشفافیت کویقینی بنایا جاسکے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسٹم میں فیس لیس انٹرایکشن کاآغاز ہوگیا ہے جس کے ذریعے اب 80 فیصددرآمدات پراسیس ہورہی ہے اور سامان کی کلیئرنگ کاوقت 120گھنٹے سے کم ہوکر18 تا 19گھنٹے رہ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر اب بینکنگ ٹرانزیکشن کے ذریعے ٹیکس چوروں کو کیسے پکڑے گا؟

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم خود معاملات کی نگرانی کررہے ہیں اور توانائی کے شعبے میں بھی اصلاحات ہو رہی ہیں۔

’رائٹ سائزنگ کے عمل کا چوتھا منصوبہ جون کے اختتام مکمل ہوجائے گا‘

محمد اورنگ زیب نے مزید کہا کہ رائٹ سائزنگ کاعمل مرحلہ واربنیادوں پرمشاورت سے آگے بڑھایا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسابقتی توانائی کے لیے ہم نے سخت فیصلے کیے ہیں اور اسی طرح سرکاری ملکیتی اداروں میں بھی اصلاحات ہورہی ہیں اور رائٹ سائزنگ کاعمل مرحلہ واربنیادوں پرمشاورت آگے بڑھایا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر اب بینکنگ ٹرانزیکشن کے ذریعے ٹیکس چوروں کو کیسے پکڑے گا؟

انہوں نے کہا کہ اس وقت رائٹ سائزنگ کے چوتھے مرحلے میں 20 وزارتوں کا جائزہ لیا جارہا ہے اور جون کے اختتام تک یہ عمل مکمل کرلیا جائے گا۔

نجکاری کا عمل

وزیرخزانہ نے کہا کہ اسی طرح نجکاری کاعمل بھی آگے بڑھایا جارہاہے گو ہمیں بعض مشکلات پیش آئی ہیں تاہم پی آئی اے کی نجکاری کاعمل دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

’ٹیکس پالیسی ایف بی آر سے لے لی گئی ہے‘

انہوں نے کہا کہ ٹیکس پالیسی آفس کوایف بی آر کی بجائے وزارت خزانہ کے تحت کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اہم ڈھانچہ جاتی تبدیلی ہے اورایف بی آر کی توجہ اب صرف محصولات کی وصولی پرہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستانی معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن ٹیکس نیٹ ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل شعبوں پر ٹیکس زراعت پر ٹیکس کا نفاذ عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ٹیکس نیٹ زراعت پر ٹیکس کا نفاذ عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ وزیرخزانہ نے کہا کہ خزانہ نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ نے مزید کہا کہ کہنا تھا کہ کے حوالے سے کرنا ہوگا ایف بی آر شعبوں کو ہیں اور کے شعبے پیش رفت کے لیے گیا ہے ہے اور

پڑھیں:

آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ

اسلام آباد:

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگر موجودہ اسٹرکچرل اصلاحات مکمل نہ کی گئیں تو آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا۔

وفاقی وزراء اویس لغاری، شزہ فاطمہ خواجہ، چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پائیدار معاشی ترقی کے لیے اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں، اصلاحات کی تکمیل سے ہی معاشی خودمختاری اور پائیدار ترقی ممکن ہے۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریاستی ملکیتی اداروں میں بڑی اصلاحات کی گئی ہیں اور وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ پر تیزی سے کام جاری ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ سعودی عرب، چین اور خلیجی ممالک نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔

قرضوں کی واپسی، بانڈز کا اجرا اور پنشن اصلاحات

سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے بتایا کہ رواں مالی سال میں 8.3 ٹریلین روپے سود کی ادائیگی کے لیے مختص کیے گئے ہیں جبکہ 9.8 ٹریلین روپے کے قرضے واپس کیے جائیں گے۔ اب تک 2.6 ٹریلین روپے کے قرضے واپس ہو چکے ہیں۔

امداد اللہ بوسال نے کہا کہ جلد پانڈا بانڈ اور بعد ازاں یورو بانڈ جاری کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ نئے ملازمین کو ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن اسکیم کے تحت بھرتی کیا جا رہا ہے، اور اس مقصد کے لیے ایک کمپنی قائم کی جا رہی ہے۔

سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ افواج میں ریٹائرمنٹ جلدی ہو جاتی ہے، اس لیے مسلح افواج کے لیے بھی ڈائریکٹ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم پر کام جاری ہے۔ ہمارے ہمسایہ ملک میں یہی اسکیم لائی گئی تھی مگر بعد میں واپس لینا پڑی۔

چیئرمین ایف بی آر کی بریفنگ

ایف بی آر کی کارکردگی اور اصلاحات سے متعلق چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بتایا کہ انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ انکم ٹیکس کا مجموعی گیپ 1.7 ٹریلین روپے ہے، جس میں سے ٹاپ پانچ فیصد کا حصہ 1.2 ٹریلین روپے بنتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم ہر منگل کو ایف بی آر کا احتساب کرتے ہیں جس سے ادارے کو سپورٹ ملتی ہے۔ ٹوبیکو سیکٹر میں کارروائیوں کے دوران ایف بی آر کے دو اہلکار شہید ہوئے، جبکہ رینجرز مکمل تعاون فراہم کر رہی ہے۔

چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ادارے میں گورننس کے حوالے سے بڑی اصلاحات کی گئی ہیں، افسران کو اے، بی اور سی کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، اور ایف بی آر کو سیاسی و انتظامی اثر و رسوخ سے آزاد کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈیجیٹائزیشن کے باعث شوگر سیکٹر سے 75 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل ہوا، جس میں 42 ارب روپے سیلز ٹیکس اور 43 ارب روپے انکم ٹیکس کی مد میں حاصل کیے گئے۔ ریٹیلرز سے حاصل ہونے والا ٹیکس 82 سے بڑھ کر 166 ارب روپے ہوگیا ہے۔

توانائی شعبے میں اصلاحات

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ ہمیں مہنگی بجلی وراثت میں ملی، جس کی لاگت 9.97 روپے فی یونٹ ہے۔ روپے کی بے قدری اور کیپیسٹی چارجز کے باعث بجلی مہنگی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر انڈسٹری کے لیے بجلی 16 روپے فی یونٹ سستی کی گئی۔ سرپلس بجلی عوام کو 7.5 روپے فی یونٹ کے حساب سے پیشکش کی جا رہی ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ حکومت بجلی کی خرید و فروخت کے کاروبار سے باہر آرہی ہے۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا سرکلر ڈیٹ ختم کیا جا رہا ہے۔ پاور پلانٹس کے مالکان سے مذاکرات کے ذریعے 2058 تک 3600 ارب روپے کی اضافی ادائیگی روکی گئی۔

نجکاری

وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ نجکاری کمیشن کا ڈھانچہ تبدیل کر دیا گیا ہے اور نجکاری پروگرام 2024 میں 24 ادارے شامل کیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری سرفہرست ہے اور اس کی خریداری کے لیے چار کنسورشیم دلچسپی کا اظہار کر چکے ہیں۔ ہدف ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال کے آخر تک مکمل ہو۔

محمد علی نے کہا کہ 39 میں سے 20 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ مکمل ہوچکی ہے، 54 ہزار آسامیاں ختم کر دی گئی ہیں جس سے 56 ارب روپے کی بچت ہوگی۔

انہوں نے بتایا کہ پاسکو اور یوٹیلیٹی اسٹورز بند کیے جا رہے ہیں جبکہ نیشنل آرکائیو آف پاکستان سمیت اہم اداروں کو مزید مضبوط کیا جا رہا ہے۔

وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی

وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ وزیراعظم کیش لیس اکانومی کے فروغ کے لیے باقاعدہ اجلاس کر رہے ہیں۔ تین کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں، جن میں سے ایک ان کی سربراہی میں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نیشنل ڈیٹا ایکسچینج لیئر کا پائلٹ پراجیکٹ دسمبر میں متعارف کرایا جائے گا جس سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا اور لیکج میں کمی ہوگی۔

شزہ فاطمہ نے کہا کہ پاکستان کی 400 ارب ڈالر کی معیشت دراصل 800 ارب ڈالر کی ہوسکتی ہے کیونکہ نصف حصہ انفارمل اکانومی پر مشتمل ہے۔

وزیر مملکت نے بتایا کہ جون 2026 تک ڈیجیٹل پیمنٹس کو 20 لاکھ صارفین تک بڑھایا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • چین پاکستان کا سدا بہار دوست، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • صارفین پر بوجھ ڈالے بغیر 1.2 کھرب روپے کا گردشی قرضہ ختم کر رہے ہیں، وزیر توانائی
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ
  • معیشت مستحکم، ٹیکس نظام، توانائی ودیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جا رہی: وزیر خزانہ
  • عالمی ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کے معاشی استحکام کا اعتراف کیا ہے؛ وزیر خزانہ
  • ٹیکس نظام، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، وزیرخزانہ
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • مجھے اختیارات سے محروم رکھاگیا ہے، عمر عبداللہ کا اعتراف
  • ٹیکس نظام میں اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں؛ وزیر اعظم