چیف جسٹس سے سپریم کورٹ بار کے وفد کی ملاقات، عدالتی اصلاحات پر مشاورت
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ بار کے وفد کی ملاقات ہوئی ہے، جس میں عدالتی اصلاحات سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی، ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ بار کے صدر میاں رؤف عطا کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی، جس میں عدالتی اصلاحات سمیت دیگر امور پر بات چیت کی گئی۔
صدرسیریم کورٹ نے کہا کہ چیف جسٹس سے ملاقات ان کی وزیراعظم سے ملاقات کے تناظر میں کی گئی، چیف جسٹس انصاف فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز سے ملاقات کر رہے ہیں۔
رؤف عطا نے کہا کہ سپریم کورٹ بار نے اصلاحات کے عمل میں چیف جسٹس کو مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے، چیف جسٹس نے وزیراعظم کی طرح اپوزیشن سے فراہمی انصاف کے حوالے سے تجاویز طلب کی ہیں، انصاف کی فراہمی میں تعاون کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن رہنماؤں سے چیف جسٹس کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔
اعلامیے میں مزید بتایا گیا کہ چیف جسٹس پاکستان کل اپوزیشن کے وفد سے بھی ملاقات کریں گے، عدالتوں میں اصلاحات وقت کا تقاضا ہے، ملاقاتوں سے سیاسی استحکام اورعدلیہ پرعوامی اعتماد کی بحالی میں مدد ملے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ساس سسر قتل کے ملزم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے ساس سسر کے قتل کے ملزم اکرم کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائیکورٹ کا عمر قید کی سزا کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مقدمے کی سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ میاں بیوی میں جھگڑا نہیں تھا تو ساس سسر کو قتل کیوں کیا؟ دن دیہاڑے 2 لوگوں کو قتل کر دیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیے کہ بیوی ناراض ہوکر میکے بیٹھی تھی۔ ملزم کے وکیل پرنس ریحان نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل بیوی کو منانے کے لیے میکے گیا تھا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ وکیل صاحب آپ تو لگتا ہے بغیر ریاست کے پرنس ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ 2 بندے مار دیے اور ملزم کہتا ہے مجھے غصہ آگیا۔
جسٹس علی باقر نجفی نے سوال کیا کہ بیوی کو منانے گیا تھا تو ساتھ پستول لے کر کیوں گیا؟۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ مدعی بھی ایف آئی آر کے اندراج میں جھوٹ بولتے ہیں۔ قتل شوہر نے کیا، ایف آئی آر میں مجرم کے والد خالق کا نام بھی ڈال دیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ مدعی سچ بولے تو فوجداری مقدمات میں کوئی ملزم بھی بری نہ ہو۔
واضح رہے کہ مجرم اکرم کو ساس سسر کے قتل پر ٹرائل کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی جب کہ لاہور ہائیکورٹ نے سزا کو سزائے موت سے عمرقید میں تبدیل کردیا تھا۔