سینیٹ کی فنانس کمیٹی نے سینیٹرز کی تنخواہ 5 لاکھ 19ہزار روپے کرنے کی منظوری دیدی،اطلاق یکم جنوری سے ہوگا
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
سینیٹ کی فنانس کمیٹی نے سینیٹرز کی تنخواہ 5 لاکھ 19ہزار روپے کرنے کی منظوری دیدی،اطلاق یکم جنوری سے ہوگا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )سینیٹ کی فنانس کمیٹی نے سینیٹر کی تنخواہ پانچ لاکھ انیس ہزار روپے کرنے کی منظوری دیدی، تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری سے ہوگا۔ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کی تنخواہوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔
قائمقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیرصدارت سینیٹ کی فنانس کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔اجلاس میں سلیم مانڈوی والا ، شہادت اعوان ، سینیٹر لیاقت خان اور دیگر شریک ہوئے ۔ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز اور مولانا عطاالرحمان نے فنانس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت نہ کی۔ اجلاس کے بعد سینیٹر سلیم مانڈوی والا نےگفتگو کرتے ہوئے ارکان سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافہ کی منظوری کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے فیصلے کے مطابق ہی ہم نے بھی تنخواہ میں اضافے کی منظوری دی ہے ۔پارلیمنٹ کے منظور کردہ ایکٹ کے تحت ارکان سینیٹ کی تنخواہ بھی ارکان قومی اسمبلی کے مساوی ہوگی ۔ ارکان سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری سے ہی ہوگا ۔ چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کی تنخواہ میں اضافہ نہیں ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سینیٹ کی فنانس کمیٹی اطلاق یکم جنوری سے کی منظوری کی تنخواہ
پڑھیں:
جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی
اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی کے اجلاس میں "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو منظوری دے دی گئی وہیں مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان نے بیوروکریٹس کی عدم توجہی اور سوشل میڈیا پر ارکان کی تضحیک کے خلاف غیر معمولی یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ جموں کشمیر اسمبلی اجلاس، خزاں سیشن، کے آخری روز گرما گرم ماحول کے باوجود، ایوان نے جی ایس ٹی ایکٹ 2017 میں ترمیم کے بل کو منظور کر لیا۔ وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ وفاقی قانون ہے، اس میں ریاستی سطح پر کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ بی جے پی کے پون گپتا نے کچھ ترامیم تجویز کیں، مگر اسپیکر نے انہیں مسترد کر دیا۔ عمر عبداللہ نے مسکراتے ہوئے کہا "آپ ایم او ایس فائنانس (MoS Finance) رہے ہیں، آپ کو مجھ سے بہتر معلوم ہے کہ جی ایس ٹی میں یہاں (یو ٹی سطح پر) ترمیم ممکن نہیں، بل کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا"۔
اس کے بعد اسپیکر عبد الرحیم راتھر نے نو روزہ خزاں اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا۔ اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق سیشن کے دوران 732 سوالات موصول ہوئے، جن میں سے 682 منظور کیے گئے، جبکہ 29 پر بحث ہوئی اور 73 اضافی سوالات اٹھائے گئے۔ اسی طرح 97 زیرو آور معاملات زیر بحث آئے، 41 نجی بلوں میں سے 8 ایوان میں پیش کئے گئے، اور 67 توجہ طلب نوٹس میں سے 10 پر بحث ہوئی، 14 نجی قراردادوں میں سے صرف ایک منظور ہوئی۔ اجلاس کے دوران ایک موقع پر بی جے پی ارکان نے اسپیکر کے اس فیصلے پر واک آؤٹ کیا جب انہوں نے سیلاب متاثرین پر بحث کی تحریک خارج کر دی۔ اجلاس کے اختتام پر اسپیکر نے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا "میں تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے ایوان کی کارروائی کو خوش اسلوبی سے چلانے میں تعاون دیا"۔