بجلی کی قمیت میں کتنی کمی کا امکان ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
ملک میں بجلی کی قیمت میں 2 روپے فی یونٹ تک کمی کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کی قیمت میں کمی پر وزیر توانائی کو مبارکباد
سینٹرل پرچیزنگ پاور ایجنسی (سی پی پی اے) نے جنوری کے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں نیپرا سے درخواست کردی ہے۔
توقع ہے کہ بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 2 روپے تک کمی کردی جائے گی۔
نیپرا حکام سی پی پی اے کی درخواست پر 27 فروری کو سماعت کرے گی کریں گے جس کے بعد بجلی کی کی قیمت میں کمی سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیے: ملک بھر کے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں کمی
درخواست کے مطابق ماہ جنوری میں 7 ارب 81 کروڑ بجلی یونٹ فروخت کی گئی۔ ہائیڈل سے 10.
جنوری 2025 کے دوران امپورٹڈ کول سے بجلی کی پیداوار 8.53 فیصد رہی۔ ایک ماہ کے دوران فرنس آئل سے 1.33 فیصد کی بجلی پیداوار رہی اور ماہ جنوری کے دوران آر ایل این جی سے بجلی کی پیداوار 18.92 فیصد رہی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجلی کی قمیت میں کمی بجلی کی قیمت فی یونٹ قیمتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی کی قمیت میں کمی بجلی کی قیمت فی یونٹ قیمت بجلی کی قیمت میں
پڑھیں:
بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث واہگہ اور اٹاری بارڈر پہلے کتنی بار بند ہوچکا ہے؟
بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کا بے بنیاد الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کردیا جبکہ پاکستانیوں کو بھارتی ویزے منسوخ کرتے ہوئے انہیں 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے واہگہ اور اٹاری بارڈر بند کیا گیا ہو۔
1947 سے اب تک کئی مواقع پر یہ سرحد مختلف اوقات میں وقتی یا مکمل طور پر بند کی جاتی رہی ہے۔ 1965 اور 1971 کی جنگوں کے دوران یہ بارڈر مکمل طور پر بند کر دیا گیا تھا اور دونوں ممالک کے سفارتی و تجارتی روابط بھی معطل ہو گئے تھے۔ 1999 کی کارگل جنگ کے دوران بھی آمدورفت پر پابندیاں عائد رہیں۔
دسمبر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا، جس کے نتیجے میں سرحدی سرگرمیاں معطل کر دی گئیں۔
نومبر 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد بھی واہگہ پر سخت سیکیورٹی نافذ کر دی گئی اور آمدورفت محدود کر دی گئی۔ 2014 میں واہگہ بارڈر پر ایک خودکش بم دھماکہ ہوا، جس میں 60 سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے۔ اس واقعے کے بعد بھی کچھ دنوں کے لیے بارڈر کو بند کر دیا گیا تھا۔
فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ مزید بڑھا، جس کے نتیجے میں فضائی حدود کی بندش کے ساتھ ساتھ زمینی سرحد پر بھی سیکیورٹی سخت کر دی گئی۔
مارچ 2020 میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث پاکستان نے احتیاطی تدابیر کے طور پر واہگہ بارڈر کو دو ہفتوں کے لیے بند کر دیاتھا۔
اب 2025 کے پہلگام حملے کے بعد بھارت کی طرف سے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار پھر یہ سرحد بند کر دی گئی ہے۔
یہ اقدام ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کو نمایاں کرتا ہے کہ واہگہ-اٹاری بارڈر نہ صرف ایک زمینی راستہ ہے بلکہ پاکستان اور بھارت کے باہمی تعلقات کی نزاکت کا آئینہ دار بھی ہے۔