صیہونی وزیرِاعظم کا مغربی کنارے میں فوجی آپریشن تیز کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں نئے مطالبات پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے تل ابیب میں 3 بسوں میں دھماکوں کے بعد مغربی کنارے میں فوجی آپریشن تیز کرنے کا حکم دے دیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں نئے مطالبات پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ تل ابیب کے قریب بات یام میں کھڑی 3 بسوں میں دھماکوں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے تحت 4 قیدیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کی تھیں۔ ہلاک قیدیوں میں اسرائیلی خاتون شیری بیباس، ان کے 2 بچے اور اوڈید لفشٹز شامل ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کرنے کا حکم
پڑھیں:
غزہ جنگ میں اسرائیلی فوج کی ہلاکتیں، اسرائیل کو 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا
JERUSALEM:اسرائیل کو غزہ جنگ میں فوج کا بدترین جانی نقصان درد سر بن گیا اور 10 ہزار سے زائد فوجی اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق بینجمن نیتن یاہو کی سربراہی میں اسرائیل کو بدترین بحران کا سامنا ہے کیونکہ غزہ میں بڑی تعداد میں فوجی ہلاکتوں کے بعد اہلکاروں کی کمی پڑگئی ہے اور 10 ہزار سے زائد اہلکاروں کی کمی کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ اسرائیل کو 10 ہزار میں سے 6 ہزار لڑاکا فوجیوں کی فوری ضرورت ہے اور اسی لیے نئے جوانوں کی بھرتی کا اعلان کیا گیا ہے، جن میں انتہائی راسخ العقیدہ (الٹرآرتھوڈوکس) برادری سے تعلق رکھنے والے یہودی جوان بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل فوجی اہلکاروں کی غزہ میں ہلاکتوں کے باعث کمی کا راز اس وقت انکشاف ہوا جب فوجی ترجمان سے انتہائی راسخ العقیدہ یہودیوں کی فوج میں بھرتی سے متعلق سوال کیا گیا۔
اسرائیلی فوجی ترجمان نے تصدیق کی کہ صورت حال سنگین ہے اور فوجیوں کی بھرتی کی فوری طور پر ضرورت ہے۔
اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی غزہ جنگ میں اب تک 429 سے زائد فوجی اہلکاروں کی ہلاکتوں کا اعتراف کیا گیا ہے تاہم حالیہ میڈیا رپورٹس کو سامنے رکھا جائے تو اسرائیل کو غزہ میں بدترین جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی سبب اسرائیلی حکومت انتہائی راسخ العقیدہ یہودی برادری سے فوج میں جوانوں کو بھرتی کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے حالانکہ انہیں پہلے فوج میں شمولیت سے مستثنیٰ سمجھا جاتا تھا۔