سعودی عرب کے لیبر قوانین میں بڑی تبدیلیاں، اوورسیز پاکستانیوں کو کیا فائدہ ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ریاض : سعودی عرب کے لیبر قانون میں بڑی تبدیلیاں کردی گئیں اور ان کا نفاذ شروع ہو گیا ہے۔
سعودی وزارت افرادی قوت نے اعلان کیا ہے کہ ترمیم شدہ لیبر قوانین کا اطلاق آج (19 فروری 2025) سے ہوگیا ہے جن کا مقصد مقامی مارکیٹ کو بہتر بنانا اور آجر و اجیر کے حقوق کا تحفظ ہے۔
ترمیم شدہ قانونِ محنت کی 38 شقوں میں تبدیلی، 7 شقوں کو خارج اور 2 نئی شقوں کا اضافہ کیا گیا ہے، تاکہ آجر اور اجیر کے تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جا سکے۔
نئی ترامیم کے مطابق بہن یا بھائی کے انتقال پر کارکن کو 3 دن کی چھٹی ملے گی۔ خواتین ملازمین کے لیے زچگی کی چھٹی 6 ہفتے لازمی ہوگی، جبکہ مزید 6 ہفتے کی اضافی چھٹی کا اختیار بھی دیا گیا ہے۔
چھٹی والے دن کام کرنے پر آجر اضافی اجرت دینے کا پابند ہوگا۔ تجرباتی مدت بڑھا کر 180 دن کر دی گئی ہے، اور اس دوران معاہدہ ختم کرنے کا اختیار فریقین کو حاصل ہوگا۔
استعفے کی صورت میں کارکن کو 30 دن کا نوٹس دینا ہوگا، جبکہ نوکری سے برخاستگی پر آجر کو 60 دن کا نوٹس دینا ہوگا۔ آجر پر لازم ہوگا کہ وہ کارکن کو رہائش فراہم کرے یا پھر رہائش اور ٹرانسپورٹ الاؤنس دے۔
وزارت کا کہنا ہے کہ یہ ترامیم کارکنوں کے حقوق کے تحفظ، کام کے بہتر ماحول اور اجرتی مسائل کے حل میں معاون ثابت ہوں گی، جبکہ ان قوانین سے غیر ملکی ملازمین کو بھی فائدہ ہوگا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
محبوبہ مفتی کا سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت اظہار تشویش
انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی کو مزید تیز کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے دو سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی پر سخت تشویش ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کی بڑے پیمانے پر مہم جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ دو اور سرکاری ملازمین کو جدوجہد آزادی کشمیر سے تعلق کو بنیاد بنا کر برطرف کیا گیا ہے اور انہیں اپنا موقف پیش کرنے کا موقع بھی نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی کو مزید تیز کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم سے وابستہ غلام حسین اور ماجد اقبال ڈار کو آئین کی دفعہ 311(2)(c) کے تحت برطرف کیا گیا، جس کے تحت قابض حکام کو ریاستی تحفظ کی آڑ میں بغیر انکوائری کے ملازمین کو برطرف کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ محبوبہ مفتی نے افسوس ظاہر کیا کہ بھارتی قابض انتظامیہ قومی سلامتی کی آڑ میں 2021ء سے اب تک 80 سے زائد کشمیری سرکاری ملازمین کو برطرف کر چکی ہے۔