Juraat:
2025-09-17@23:01:17 GMT

کراچی میں 20روز میں ڈاکووں کے ہاتھوں 8شہری قتل

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

کراچی میں 20روز میں ڈاکووں کے ہاتھوں 8شہری قتل

 

رواں سال ڈاکوؤں کے ہاتھوں مارے جانے والے شہریوں کی تعداد 13ہوگئی
جنوری میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں پانچ شہری اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے تھے

کراچی میں بے لگام ڈاکو رواں ماہ کے بیس روز میں خاتون سمیت آٹھ شہریوں کو موت کی نیند سلا چکے ہیں۔ رواں سال ڈاکوؤں کے ہاتھوں مارے جانے والے شہریوں کی تعداد تیرہ ہوگئی۔کراچی میں ڈکیتیوں کا بے قابو جن کو بوتل میں بند نہیں کیا جاسکا۔۔ فروری میں بیس روز میں ہی ڈاکوؤں نے ڈکیتی کے دوران مزاحمت کرنے پر حاملہ خاتون سمیت آٹھ شہریوں کی جان لے لی۔۔ یکم فروری کو ڈاکوؤں نے کورنگی صنعتی ایریا مہران ٹاؤن واٹر پلانٹ کے قریب پرجون کی دکان پر لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر پچپن سالہ دکاندار امیر خان کو قتل کردیا۔اسی روز سرجانی ٹاؤن گلشن نور میں ڈاکوؤں نے ارشد حسین کی جان لے لی۔چار فروری کو سولجر بازار گارڈن جماعت خانہ کے قریب ڈاکوؤں نے مزاحمت پر طاہر بزنجو کو قتل کردیا۔۔ مقتول کا کزن صدام زخمی ہوا۔۔ ایک ڈاکو بھی اپنے ہی ساتھی کی فائرنگ سے مارا گیا۔اسی روز موچکو مشرف کالونی کے گھر میں طلائی زیورات چھیننے کے دوران مزاحمت پر حاملہ خاتون کو گلا گھونٹ کر قتل کردیا گیا۔سات فروری کو کورنگی وائی ایریا میں ڈاکوؤں نے مزاحمت پر سعید اللہ کی جان لے لی۔۔ فرار ہونے والے ایک ڈاکو کو عوام نے دبوچ لیا جسے شدید زدوکوب کرنے کے بعد پولیس کے حوالے کردیا گیا۔گیارہ فروری کو سائٹ سپر ہائی وے جمالی پل کلہاڑی چوک کے قریب پولیس مقابلے کے دوران ڈاکوؤں کی گولی لگنے سے شہری طارق جان سے گیا۔بارہ فروری کو لانڈھی بابر مارکیٹ کے قریب نوجوان عبداللہ ڈاکوؤں کے ہاتھوں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔انیس فروری کو اتحاد ٹاؤن میں ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی نوجوان عمر جانبر نہ ہوسکا اور بیس فروری کو دوران علاج دم توڑ گیا۔اس سے قبل رواں سال پہلے مہینے جنوری میں ڈاکوؤں کے ہاتھوں پانچ شہری اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے تھے ۔ اس طرح رواں سال ایک ماہ بیس روز کے دوران مجموعی طور پر ڈاکوؤں کے ہاتھوں حاملہ خاتون سمیت تیرہ شہری قتل ہوئے ۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید

جمعیت علماء اسلام (ف) کا سندھ امن مارچ قافلہ نواب شاہ سے ہوتا ہوا شیراز چوک قاضی احمد پہنچ گیا، جہاں شرکاء کا کارکنان نے شاندار استقبال کیا۔ مارچ کی قیادت جمعیت کے صوبائی جنرل سیکریٹری مولانا ڈاکٹر راشد محمود سومرو کر رہے ہیں۔

شیراز چوک پر قائم سچے پنڈال میں شرکاء کی بڑی تعداد موجود تھی، جہاں نعرے بازی، جوش و جذبے اور والہانہ استقبال نے مارچ کا منظر مزید پرجوش بنا دیا۔ مولانا راشد محمود سومرو نے کارکنان کے نعروں کا ہاتھوں کی زنجیر بنا کر جواب دیا۔

مارچ کے شرکاء سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے راشد محمود سومرو نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام شروع دن سے سندھ میں امن کے لیے کوشاں ہے۔ میں نے اپنے والد کا جنازہ بھی اٹھایا تو امن کی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ امن مارچ کا مقصد صرف ڈاکوؤں، لاقانونیت اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنا ہے، ہم کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کے خلاف نکلے ہیں۔ سندھ میں عوام کی جان و مال محفوظ نہیں۔

انہوں نے موجودہ سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت اور ڈاکوؤں کا آپس میں گٹھ جوڑ ہے۔ یہ وہی ڈاکو ہیں جو الیکشن کے دن بیلٹ باکس بھر کر انہیں جتواتے ہیں۔

مولانا سومرو نے لاڑکانہ، شکارپور اور نواب شاہ سمیت دیگر شہروں میں ہندو اور مسلمان نوجوانوں کے قتل اور اغوا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سکھر اور لاڑکانہ ڈویژن نو گو ایریاز بن چکے ہیں، دو دو سال اور چار چار سال کی بچیاں بھی ڈاکوؤں کے قبضے میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کا سالانہ بجٹ دو کھرب روپے ہے، لیکن اس کے باوجود قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

راشد محمود سومرو نے سندھ میں گندم کرپشن اسکینڈل پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ 70 تا 80 ارب کی کرپشن کرنے والے آج فلور ملز مالکان کے پیچھے چھپے بیٹھے ہیں گندم خریدی نہیں گئی، ریٹ کم رکھا گیا، اور کسان کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب یہی گندم مہنگی ہو کر عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے نرخ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں، شہید ذوالفقار علی بھٹو نے روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا تھا، لیکن آج عوام کو آٹا تک میسر نہیں۔

سیاسی تناظر میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سندھ میں عوام پیپلز پارٹی کو مسترد کر چکے ہیں اور متبادل قیادت کی تلاش میں ہیں۔ اگر جونیئر مرتضیٰ بھٹو سیاست میں آتے ہیں تو ہم ان کو خوش آمدید کہیں گے، انہوں نے سابق وفاقی وزیر مرتضیٰ جتوئی کے خلاف مقدمات کو انتقامی سیاست قرار دیا اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا۔

مولانا راشد محمود سومرو نے اعلان کیا کہ سندھ امن مارچ 18 ستمبر کو کراچی پہنچے گا، جہاں مولانا فضل الرحمٰن مارچ کی قیادت کریں گے، مارچ کے شرکاء وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیں گے اور عوامی مطالبات پیش کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید
  • قائمہ کمیٹی نے غلط پیش گوئیوں پر محکمہ موسمیات کے حکام کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • 8 فروری الیکشن میں کچھ امیدواروں کو غیر قانونی طور پر کامیاب قرار دیا گیا
  • وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
  • وزیراعلیٰ سندھ کا کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
  • سندھ امن مارچ نواب شاہ پہنچ گیا، راشد محمود سومرو کا حکومت، ڈاکوؤں اور کرپشن پر کڑی تنقید
  • کراچی، صدر میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ، دو افراد زخمی
  • کراچی میں آج ہلکی بارش کا امکان
  • کراچی میں 1 گھنٹے کے دوران 3 ٹریفک حادثات میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق
  • کراچی، کلفٹن میں پولیس مقابلہ، ایک ملزم زخمی حالت میں گرفتار، ایک فرار