بل گیٹس کو زندگی کے کس اہم فیصلے پر اب پچھتاوا ہوتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بل گیٹس کو زندگی کے کس اہم فیصلے پر اب پچھتاوا ہوتا ہے؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز
نیویارک(سب نیوز )مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس عرصے سے دنیا کے امیر ترین افراد کی فہرست کا حصہ ہیں مگر انہیں اب کس بات پر بہت زیادہ پچھتاوا ہوتا ہے؟بل گیٹس نے 1974 میں 20 سال کی عمر میں مائیکرو سافٹ کے پہلے چیف ایگزیکٹو کا عہدہ سنبھالنے کے لیے ہارورڈ یونیورسٹی کو چھوڑ دیا تھا۔اب انہوں نے تعلیم کو ادھورا چھوڑنے کے فیصلے پر پچھتاوے کا اظہار کیا ہے۔اپنی سوانح حیات میں بل گیٹس نے بتایا کہ ہارورڈ کو چھوڑنے کے بعد وہ اکثر سوچتے تھے کہ واپس جاکر ڈگری مکمل کریں۔
انہوں نے بتایا کہ ہارورڈ میں انہیں متعدد موضوعات جیسے نفسیات، معاشیات اور تاریخ وغیرہ کو کھنگالنا پسند تھا جبکہ وہ یونیورسٹی کے ذہین ساتھیوں کے ساتھ گہرائی میں جاکر تبادلہ خیال کرنا پسند کرتے تھے۔بل گیٹس نے تسلیم کیا کہ مائیکرو سافٹ کی بے مثال کامیابی کے باوجود وہ ہارورڈ میں فراہم کیے جانے والے تدریسی اور سماجی ماحول کو یاد کرتے ہیں اور اسے چھوڑنے کے فیصلے پر پچھتاوا ہوتا ہے۔ایک انٹرویو کے دوران بل گیٹس نے بتایا تھا کہ ‘میں ہارورڈ میں لطف اندوز ہوتا تھا، کلاسز میں وقت گزارنا مجھے پسند تھا، کئی بار تو میں ایسی کلاسز میں بیٹھ جاتا تھا جو میرے نصاب کی نہیں ہوتی تھیں’
بل گیٹس نے بتایا کہ جب انہوں نیاور مائیکرو سافٹ کے شریک بانی پال ایلن نے اہم ٹیکنالوجیکل پیشرفت کی تو ان کے سامنے 2 راستے تھے کہ تعلیم کو ادھورا چھوڑ دیں یا ہارورڈ میں رہ کر حریف کمپنیوں سے مقابلے میں پیچھے رہ جائیں۔ہائی اسکول میں بل گیٹس اور پال ایلن کا ماننا تھا کہ اگر مائیکرو پروسیسر تیار ہو جاتا ہے تو کمپیوٹنگ کی دنیا میں انقلاب برپا ہو جائے گا۔ان کے خیال میں مائیکرو پروسیسر کی بدولت مہنگی کمپیوٹر مشینیں چھوٹی اور سستی ہوجائیں گی اور عام افراد بھی انہیں خریدنے کے قابل ہوجائیں گے۔
اس وقت ایسا کوئی پروسیسر موجود نہیں تھا مگر جب بل گیٹس ہارورڈ یونیورسٹی چلے گئے تو 1974 میں پال ایلن نے بل گیٹس کو دنیا کی پہلی منی کمپیوٹر کٹ Altair 8800 کے بارے میں بتایا۔اس کو دیکھ کر دونوں نے فیصلہ کیا کہ اس منی کٹ کے لیے سافٹ وئیر تیار کیا جائے تو وہ ایک نئی انڈسٹری کی قیادت کرسکتے ہیں۔اس کے بعد کافی مہینوں تک بل گیٹس کو تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ مائیکرو سافٹ کو چلانے میں مشکلات کا سامنا ہوا اور انہوں نے اپنے ایک دوست رک ویلینڈ کو کمپنی سنبھالنے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کی تاکہ وہ ڈگری مکمل کرسکیں۔
مگر رک ویلینڈ نے انکار کیا تو بل گیٹس کو اندازہ ہوا کہ کوئی بھی فرد کمپنی کو اس طرح نہیں چلا سکتا جیسے وہ خود سنبھال سکتے ہیں۔تو انہوں نے ہارورڈ کو چھوڑ کر اپنی پوری توجہ مائیکرو سافٹ پر مرکوز کر دی۔وہ 2000 تک اس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو رہے جس دوران مائیکرو سافٹ نے کمپیوٹر انڈسٹری کو بدل کر رکھ دیا جبکہ بل گیٹس خود دنیا کے امیر ترین افراد میں شامل ہوگئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مائیکرو سافٹ ہارورڈ میں بل گیٹس کو بل گیٹس نے فیصلے پر انہوں نے نے بتایا
پڑھیں:
جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 جولائی2025ء) عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے، وضو کیلئے دیے گئے پانی میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کا اڈیالہ جیل سے اہم پیغام سامنے آیا ہے۔ اپنے تفصیلی پیغام میں سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور اس میں مٹی ملی ہوتی ہے، جس سے کوئی انسان وضو نہیں کر سکتا۔
میری کتابیں جو اہل خانہ کی جانب سے جیل حکام تک پہنچائی جاتی ہیں وہ بھی کئی ماہ سے نہیں دی گئیں، ٹی وی اور اخبار بھی بند ہے۔ بار بار پرانی کتب کا مطالعہ کر کے میں وقت گزارتا رہا ہوں مگر اب وہ سب ختم ہو چکی ہیں۔ میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال ہیں۔ قانون اور جیل مینول کے مطابق ایک عام قیدی والی سہولیات بھی مجھے میسر نہیں ہیں۔ بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی اور ہے صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف پانچ اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فلحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھر پور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"