گوگل کا کم قیمت یوٹیوب پریمئم لائٹ متعارف کرانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اگر آپ یوٹیوب دیکھنے میں کافی وقت گزارتے ہیں اور پسندیدہ ویڈیوز کے دوران اشتہارات سے پریشان ہیں تو گوگل کی جانب سے ایک نیا حل پیش کیا جا رہا ہے۔ابھی بھی یوٹیوب میں اشتہارات سے پاک تجربے کے لیے پریمیئم سروس دستیاب ہے مگر اکثر افراد کو اس کی ماہانہ فیس کافی زیادہ لگتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کمپنی کی جانب سے بجٹ فرینڈلی یوٹیوب پریمیئم لائٹ ورژن متعارف کرایا جا رہا ہے۔بلومبرگ کی ایک رپورٹ کے مطابق پریمیئم لائٹ میں بھی صارفین زیادہ تر ویڈیوز کو اشتہارات کے بغیر دیکھ سکیں گے۔رپورٹ کے مطابق پریمیئم لائٹ میں ایسے صارفین کو ہدف بنایا جائے گا جو میوزک ویڈیوز کی بجائے پروگرامز دیکھنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ابھی یہ واضح نہیں کہ پریمیئم لائٹ کی فیس کیا ہوگی۔خیال رہے کہ اس سے قبل بھی یوٹیوب کی جانب سے پریمیئیم لائٹ کی آزمائش 2021 میں چند یورپی ممالک میں شروع کی گئی تھی مگر 2023 میں اس منصوبے کو ختم کر دیا گیا تھا۔مگر اب کمپنی کی جانب سے پریمیئم لائٹ کے ایک مختلف ورژن کی آزمائش کی جا رہی ہے۔کمپنی کے ایک ترجمان نے بتایا کہ ہم ایک نئے یوٹیوب پریمیئیم پروگرام کی آزمائش کر رہے ہیں جس کے تحت بیشتر ویڈیوز کو بغیر اشتہارات کے دیکھنا ممکن ہوگا۔ترجمان نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا گیا مگر رپورٹ کے مطابق اس نئی سبسکرپشن سروس کو سب سے پہلے امریکا، آسٹریلیا، جرمنی اور تھائی لینڈ میں متعارف کرایا جائے گا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس پریمیئم پروگرام کے صارفین کو یوٹیوب پر میوزک ویڈیوز دیکھنے کے دوران اشتہارات کا سامنا ہوگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پریمیئم لائٹ کی جانب سے
پڑھیں:
اے آئی سافٹ ویئر پر الزام ، گلوکارہ کی نامناسب ویڈیوز خودکار طریقے سے تیار؟
مصنوعی ذہانت کی تیزی سے بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی جہاں ایک طرف صنعتوں اور تخلیقی شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لا رہی ہے، وہیں اس کے منفی اور خطرناک پہلو بھی سامنے آ رہے ہیں۔ حال ہی میں سامنے آنے والے ایک واقعے نے اس بحث کو مزید شدید کر دیا ہے کہ اے آئی کا غلط استعمال کس حد تک جا سکتا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایلون مسک کی کمپنی ایکس اے آئی کے تحت چلنے والے اے آئی ٹول Grok Image پر الزام ہے کہ اس نے امریکی گلوکارہ ٹیلر سوئفٹ کی فحش نوعیت کی ڈیپ فیک ویڈیوز خود سے تیار کی ہیں۔ قانونی ماہر پروفیسر کلیئر مک گلین کا کہنا ہے کہ یہ محض تکنیکی غلطی نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا عمل ہے جو خواتین کے خلاف نفرت انگیز رویے کو ظاہر کرتا ہے۔
ڈیپ فیک ٹیکنالوجی مصنوعی ذہانت کی مدد سے ایسی ویڈیوز تیار کرتی ہے جن میں کسی کا چہرہ یا آواز کسی اور پر لگا کر حقیقت سے قریب تر دکھایا جاتا ہے۔ فرق یہ ہے کہ فوٹوشاپ جیسے ٹولز میں سب کچھ انسانی ایڈیٹنگ پر ہوتا ہے، جبکہ ڈیپ فیک خودکار طور پر ڈیٹا سے سیکھ کر یہ مواد تخلیق کرتا ہے۔
گروک امیج پہلے صرف سبسکرپشن صارفین کے لیے دستیاب تھا، لیکن حال ہی میں اسے سب کے لیے مفت کر دیا گیا ہے۔ اس میں ویڈیو جنریشن کے مختلف آپشنز جیسے Normal, Fun Custom اور Spicy موجود ہیں، جو واضح طور پر غیر اخلاقی مواد بنانے کے امکانات بڑھاتے ہیں۔
یہ پہلی بار نہیں کہ ٹیلر سوئفٹ ڈیپ فیک اسکینڈل کا شکار بنی ہیں۔ 2024 کے آغاز میں بھی ان کی جعلی فحش تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جنہیں لاکھوں افراد نے دیکھا۔ ایک تصویر کو ہٹانے سے پہلے ہی تقریباً 47 ملین بار دیکھا جا چکا تھا۔ اس واقعے کے بعد امریکہ میں کئی قانون سازوں نے ایسے مواد کی تیاری کو جرم قرار دینے کی تجویز پیش کی تھی۔
برطانیہ میں اب فحش ڈیپ فیک کو غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے، اور پروفیسر مک گلین کے مطابق Grok Image جیسے پلیٹ فارمز اس پابندی کے باوجود خواتین کے خلاف ایسا مواد تیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پلیٹ فارم “ایکس” اور اس کی پیرنٹ کمپنی بھی اس مسئلے پر مؤثر کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
رپورٹس یہ بھی بتاتی ہیں کہ سافٹ ویئر میں صارفین کی عمر کی تصدیق کا مؤثر نظام موجود نہیں، حالانکہ جولائی 2025 سے یہ فیچر قانونی طور پر لازمی ہے۔ اس خامی کی وجہ سے نابالغ صارفین بھی اس خطرناک مواد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس معاملے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اے آئی اب انسانی آزادی اور نجی زندگی کے لیے بڑا خطرہ بن چکی ہے، جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ یہ ٹیکنالوجی طاقت کے مراکز کے لیے کنٹرول کا ہتھیار بن رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اے آئی کو سخت قوانین، شفافیت اور نگرانی کے بغیر آگے بڑھنے دیا گیا تو یہ نہ صرف انفرادی وقار بلکہ معاشرتی اقدار کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتی ہے۔
Post Views: 1