UrduPoint:
2025-09-18@00:10:40 GMT

معیشت میں بہتری کی دعویدار حکومت صنعتی پہیہ چلانے میں ناکام

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

معیشت میں بہتری کی دعویدار حکومت صنعتی پہیہ چلانے میں ناکام

لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین ۔ 21 فروری 2025ء ) معیشت میں بہتری کی دعویدار حکومت صنعتی پہیہ چلانے میں ناکام، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ملک کی بڑی صنعتوں کی پیدوار مزید کم ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے ملک کی بڑی صنعتوں کی پیداوار سے متعلق اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں ملک کی بڑی صنعتوں کی پیدوار میں مزید کمی ہو جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ادارہ شماریات کی جانب سے رواں مالی سال کی ششماہی رپورٹ میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ ادارہ شماریات کے مطابق دسمبر میں سالانہ بنیادوں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 3.

73 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ نومبر کی نسبت دسمبر میں صنعتوں کی پیداوار 19.07 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق جولائی تا دسمبر فرنیچر کی صنعتی پیداوار میں 61.06فیصد ، مشینری اور ایکوئپمنٹ کی صنعت سے پیداوار 27.88 فیصد ، الیکڑیکل ایکوئپمنٹ کی صنعتی پیداوار میں 19.10 فیصد کی کمی ہوئی۔

آئرن اینڈ سٹیل مصنوعات کی پیداوار 12.04فیصد ، کیمیکلز مصنوعات کی پیداوار میں 8.87فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق جولائی تادسمبر آٹوموبیل سیکٹر کی پیداوار 50.16فیصد بڑھ گئیں، تمباکو کی صنعتی پیداوار میں 19.21 فیصد، پیپر اور بورڈ کی صنعتی پیداوار میں 2.81فیصد کا اضافہ ہوا۔ اسی عرصہ کے دوران فارماسوٹیکلز کی پیداوار 1.85فیصد، ٹیکسٹائل سیکٹر کی پیداوار میں 2.14فیصد، مشروبات کی صنعتی پیداوار 1.15 فیصد جبکہ لیدر مصنوعات کی صنعتی پیداوار میں 0.38فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب ملک کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل سیکٹر میں بحرانی صورتحال پیدا ہو جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کی جانب سے ملک کی ٹیکسٹائل صنعت میں بحرانی صورتحال پیدا ہو جانے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل آج نیوز کی رپورٹ کے مطابق آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کامران ارشد نے خبردار کیا ہے کہ ٹیکسٹائل صنعت شدید بحران کا شکار ہو چکی ہے، 40 فیصد اسپننگ ملز بند ہو چکی ہیں جبکہ باقی بھی بند ہونے کے قریب ہیں۔

اپٹما نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقامی ٹیکسٹائل صنعت کو مساوی مواقع فراہم کیے جائیں اور اسپننگ انڈسٹری کو بچانے کے لیے فوری پالیسی اصلاحات کی جائیں۔ کامران ارشد کا کہنا ہے کہ دھاگے کی بے تحاشا درآمدات کے باعث مقامی صنعت کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اور اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو مزید 100 سے زائد اسپننگ ملز بند ہو جائیں گی، جس سے لاکھوں ملازمتیں خطرے میں پڑ جائیں گی۔

چئیرمین اپٹما کے مطابق غیر منصفانہ ٹیکس نظام اور حکومتی پالیسیوں نے ٹیکسٹائل صنعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، جس سے 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ کامران ارشد نے کہا کہ پاکستان کی کاٹن اکانومی کو بچانے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں اور ٹیکسٹائل سیکٹر کو سہارا دینے کے لیے سیلز ٹیکس اصلاحات کی جائیں، ورنہ یہ صنعت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔

دوسری جانب ملک میں مہنگی بجلی و کاروباری مشکلات کے باعث ٹیکسٹائل انڈسٹری کے 33 فیصد یونٹ بند ہونے کا انکشاف سامنے آگیا۔ دنیا نیوز کے مطابق مہنگی بجلی اور کاروباری مشکلات کی وجہ سے ملک میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کے 33 فیصد یونٹ بند ہو چکے ہیں، یعنی پاکستان کی 568 ٹیکسٹائل ملز میں سے 187 اب بند ہوچکی ہیں، ان میں سب سے زیادہ ملز پنجاب میں بند ہوئیں صوبے میں 147 ٹیکسٹائل ملز بندش کا شکار ہوئیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبہ سندھ اور بلوچستان میں 54 ملز بند ہوئی ہیں تو خیبرپختونخواہ میں 6 ملز بند ہو چکی ہیں، شہروں کے لحاظ سے جائزہ لیا جائے تو قصور میں سب سے زیادہ 47 اور ملتان میں 33 فیکٹریاں بند ہوئی ہیں، فیصل آباد میں 31، شیخوپورہ میں 11 اور ساہیوال میں 17 ٹیکسٹائل ملز بند ہوچکی ہیں، ان ملز کی بندش کی وجہ مہنگی بجلی کے علاوہ ملک کی سخت معاشی صورتحال بھی بتائی گئی ہے۔

علاوہ ازیں عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کی ایکسپورٹس میں مسلسل گراوٹ کے حوالے سے بھی ایک رپورٹ جاری کی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ ایکسپورٹ میں کمی کی بنیادی وجہ تجارتی پالیسی ہے جہاں دیگر ممالک تجارتی رکاوٹوں کو کم کر رہے ہیں اور علاقائی اور عالمی سطح پر اپنی معیشتوں کو مربوط کر رہے ہیں، پاکستان مخالف سمت میں آگے بڑھ رہا ہے، اس وقت پاکستان کے ٹیرف عالمی اوسط سے کم از کم دو گنا اور مشرقی ایشیاء کے ممالک کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہیں۔

اسی حوالے سے ایک اور رپورٹ بتاتی ہے کہ پاکستان برآمدات کے شعبے میں خطے کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے پیچھے رہ گیا ہے، پاکستان کے مقابلے میں سری لنکا، بنگلہ دیش، بھارت اور حتیٰ کہ مصر کی برآمدات بھی زیادہ ہیں، دیگر ممالک کی برآمدات جی ڈی پی کا 27 فی صد ہیں، جب کہ پاکستان کی برآمدات 10 فی صد تک محدود ہیں، 2010ء سے 2024ء تک ہر سال جی ڈی پی شرح کے لحاظ سے برآمدات کم ہوئی ہیں، 2010ء میں برآمدات جی ڈی پی کا 13 فی صد تھیں، 2024ء میں یہ 10 فیصد رہ گئیں۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی صنعتی پیداوار میں صنعتوں کی پیداوار کی پیداوار میں ادارہ شماریات ٹیکسٹائل صنعت بڑی صنعتوں کی ٹیکسٹائل ملز پاکستان کی کی جانب سے ملز بند ہو ریکارڈ کی کے مطابق برا مدات کی صنعت ملک کی کی گئی گیا ہے

پڑھیں:

منافع سمیٹنے کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں بہتری، انڈیکس میں 950 پوائنٹس اضافہ

کئی روز سے منافع سمیٹنے کے بعد پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں پیر کے روز ایک بار پھر خریداری کا رجحان دیکھنے میں آیا، جس کے باعث کے ایس ای 100 انڈیکس ابتدائی کاروباری اوقات میں 950 سے زائد پوائنٹس بڑھ گیا۔

صبح 10 بج کر 5 منٹ پر کے ایس ای-100 انڈیکس 950.22 پوائنٹس یعنی 0.62 فیصد اضافے کے ساتھ 155,389.90 پوائنٹس کی سطح پر ٹریڈ کر رہا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی، انڈیکس 1,500 پوائنٹس گر گیا

کاروباری بینک، فرٹیلائزر، آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن کمپنیز، آئل مارکیٹنگ کمپنیز، پاور جنریشن اور ریفائنری سیکٹرز میں نمایاں خریداری دیکھی گئی۔

Market is up at midday ????
⏳ KSE 100 is positive by +507.43 points (+0.33%) at midday trading. Index is at 154,947.12 and volume so far is 88.9 million shares (12:00 PM) pic.twitter.com/vToHvuwAb1

— Investify Pakistan (@investifypk) September 15, 2025

انڈیکس پر اثر انداز بڑے شیئرز، جن میں اے آر ایل، حبکو، ماری، پی او ایل، پی پی ایل، پی ایس او، وافی، ایچ بی ایل، این بی پی اور یو بی ایل شامل ہیں، سبز نشان میں ٹریڈ کر رہے تھے۔

مارکیٹ کے شرکا اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے منتظر ہیں، جو آج پالیسی ریٹ پر فیصلہ کرے گا۔

رواں برس  30 جون کو منعقدہ گزشتہ اجلاس میں شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھا گیا تھا کیونکہ توانائی کی قیمتوں، خاص طور پر گیس ٹیرف میں غیر متوقع اضافے سے مہنگائی کے خدشات بڑھے تھے۔

مزید پڑھیں:اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس پہلی مرتبہ 1,57,000 پوائنٹس سے تجاوز کرگیا

ماہرین کا خیال ہے کہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے مہنگائی کے خدشات میں اضافے کے باعث آئندہ اجلاس میں بھی شرح سود کو برقرار رکھا جائے گا۔

گزشتہ ہفتے اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ رہا، جہاں انڈیکس ریکارڈ سطح پر پہنچنے کے بعد منافع سمیٹنے کی وجہ سے واپس نیچے آگیا اور ہفتہ 154,440 پوائنٹس پر بند ہوا، یوں ہفتہ وار بنیاد پر صرف 163 پوائنٹس یعنی 0.1 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

100 انڈیکس ایچ بی ایل این بی پی اے آر ایل پاکستان اسٹاک ایکسچینج پی پی ایل کے ایس ای گیس ٹیرف مانیٹری پالیسی کمیٹی مہنگائی وافی یو بی ایل

متعلقہ مضامین

  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
  • ٹیکس ورلڈ، اپیرل سورسنگ ، لیدر کا آغاز پیرس میں ہوگیا
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • ٹین بلین ٹری سونامی کی دعویدار خیبرپختونخوا حکومت ٹمبر مافیا کو روکنے میں ناکام
  • شرح سود 11 سے کم کرکے 9 فیصد کی جائے،ای پی بی ڈی
  • منافع سمیٹنے کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں بہتری، انڈیکس میں 950 پوائنٹس اضافہ