لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے نیوزایجنسی۔ 21 فروری 2025ء ) ترکیہ کے پاکستان میں سفیرعرفان نذیراولو نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کا باہمی تعاون مسلم ممالک کے لئے مثال بن سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کا دورہ کے دوران شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی پروفیسرڈاکٹر محمد علی نے وفد کاپرتباک استقبال کیا۔

ملاقات میں ترک قونصل جنرل درمش باشتو،پرو وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمود، ڈائریکٹر ایکسٹرنل لنکجز یامینہ سلمان، رجسٹرار ڈاکٹر احمد اسلام اور ترک قونصل خانے کے افسران بھی موجود تھے۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ترک سفیر عرفان نذیر اولو نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان ایک دوسرے کے وسائل سے استفادہ کر کے بہت ترقی کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اکیڈیمک روڈمیپ پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کی جامعات میں مشترکہ تحقیق کو فروغ دینا چاہتا ہوں۔ ترکیہ اور پاکستان میں دفاع میں بھی بہتر تعاون کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین سائنس اور کلچر کے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دیں گے۔

ترک سفیر نے کہا کہ انجینئرنگ اور میڈیکل کے شعبوں میں مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور دونوں ممالک کی جامعات میں دوہری ڈگری پروگرام بھی شروع کرنا چاہتا ہوں۔ دونوں ممالک کی جامعات کا ایجوکیشن فیئر کا بھی انعقاد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ دونوں ممالک کی جامعات کے مابین ایم او یوز کو فنکشنل بنائیں۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ او آئی سی کے ذریعے مسلم ممالک کے مابین تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان ایک جیسا سوچتے ہیں اورکوئی بھی پاکستانی ترکیہ جا کر اپنے گھر جیسا محسوس کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے میں ہم اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک ترک مشترکہ تحقیق کو انسٹی ٹیوشنلائز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جامعات میں ٹیکا کے منصوبوں کو سراہتے ہیں۔

 مزید برآں پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام پاکستان کے سب سے بڑے تین روزہ کتاب میلے کے دوسرے روز بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جبکہ پہلے روز 35ہزارسے زائدکتب فروخت ہوئیں۔ دوسرے روز سینئر صحافی سلمان غنی، توفیق بٹ، نجم ولی خان سمیت نامور کالم نگار، صحافی، وکلاء، ڈاکٹرز، ادیب، شعراء، پنجاب یونیورسٹی کے دیگر کیمپسزسے اساتذہ، سکول، کالجز اور دیگر جامعات سے طلباؤطالبات سمیت مختلف طبقات کے افرادنے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اس موقع پر شرکاء کا کہنا تھا کہ پنجاب یونیورسٹی میں کتاب میلے جیسی مثبت سرگرمی کا انعقاد خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ دیگر جامعات کو بھی پنجاب یونیورسٹی کی طرح کتاب میلوں کا انعقاد کرنا چاہیے۔ کتابیں شخصیت میں نکھار اور مثبت تبدیلیوں کا باعث بنتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں اپنے طلباء کو شارٹ کٹ کی بجائے گہرے مطالعے کی طرف لے کرجانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی ترقی ہوئی ہے وہ صرف کتابوں کی مرہون منت ہے۔ کتاب میلہ بروز ہفتہ بھی جاری رہے گا جس میں امید ہے لوگ اپنی فیملیز کے ہمراہ تشریف لائیں گے۔ .

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ترکیہ اور پاکستان پنجاب یونیورسٹی انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ ترک دونوں ممالک کی جامعات ممالک کے

پڑھیں:

احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے :اسحاق ڈار

 نیو یارک ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے ۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاحات اور توسیع میں او آئی سی کے رکن ممالک مناسب نمائندگی پر زور دیتے رہے ہیں۔ پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ یہ ڈائیلاگ نئی سوچ کو اجاگر اور نیا عزم لائے گا تاکہ جرأت مندانہ اقدام کیا جائے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے یہ بات اقوام متحدہ اور اسلامی کانفرنس تنظیم کے باہمی تعاون سے متعلق سلامتی کونسل میں بریفنگ سے خطاب میں کہی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے عرصے میں پاکستان کا یہ دوسرا اور آخری سگنیچر ایونٹ تھا۔ اسحاق ڈار نے اس موضوع کو پاکستان کی ملٹی لیٹرل ازم پالیسی اور تقریباً 2 ارب لوگوں کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کی امنگوں کا ترجمان قرار دیا۔

 لاہور آنے کے 2 ماہ بعد مجھے بطور ڈائریکٹر فیلڈ پروجیکٹس فیصل آباد تعینات کر دیا گیا،1982ء میں گھر کا نقشہ بنوانے کی غرض سے آرکیٹیکٹ سے ملا

’’جنگ ‘‘ کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار  نے کہا کہ یہ بریفنگ ایسے وقت ہورہی ہے جب گلوبل ڈس آڈر گہرا تر ہورہا ہے، سزا کے خوف کے بغیرجنگیں مسلط کی جارہی ہیں، احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے اور نفرت پر مبنی نظریات معمول بن رہے ہیں۔ اس صورتحال میں باہمی رابطوں اور اصولی اقدامات کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے۔پاکستان کو یقین ہے کہ اس تخریب کا شکار دنیا میں او آئی سی کلیدی سیاسی کردار رکھتی ہے اور تنظیم کی اقوام متحدہ سے شراکت داری مضبوط تر، گہری اور مزید مؤثر ادارہ جاتی کی جانی چاہیے۔او آئی سی اور اقوام متحدہ کا تعاون یو این چارٹر کے تحت ہے جو اس بات کوواضح کرتا ہے کہ عالمی امن اور سلامتی برقرار رکھنے سے متعلق سلامتی کونسل کی بنیادی زمہ داری میں علاقائی اہتمام کا تعاون اہمیت رکھتا ہے۔

مستحق بچوں کو زندگی میں آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرکے اللہ اور اسکے بندوں کو خوش کرنے کی کو شش ضرور کی، سرکاری افسروں کی یہ ذمہ داری ہونی چاہیے

نائب وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بعد دوسری بڑی بین الحکومتی تنظیم کے طور پر او آئی سی نے ہمیشہ عالمی اور علاقائی کوششوں میں پل کا کردار ادا کیا ہے اور سیاسی ترجیحات کو ہیومینیٹرین ترجیحات سے جوڑا ہے۔ آزادی اور ریاست کے حق سے متعلق فلسطینی عوام کا معاملہ ہو،جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی وکالت ہو اور بھارت کے غیرقانونی قبضے کے خاتمے کی بات ہو، لیبیا، افغانستان، شام، یمن، ساحل اور اس سے باہر امن کی کوششوں میں تعاون ہو، اقوام متحدہ کیلئے او آئی سی ہمیشہ ناگزیر مذاکرات کار رہی ہے۔پاکستان او آئی سی کی شراکت داری کا حد درجے احترام کرتا ہے۔ بطور تنظیم کے بنیادی رکن اور کثیرالجہتی عمل پر مکمل یقین رکھنے والے ملک کے ناطے ہمارا مؤقف ہے کہ یہ شراکت داری ارتقا ءکی نئی جہتوں کو چھوتی ہوئی عملی ہم آہنگی میں بدلنی چاہیے۔

پہلی مرتبہ پٹری 1889ء کے سیلاب میں بہہ گئی جبکہ اسے بنائے صرف 2 برس ہوئے تھے، سیلابی کیفیت سے چھوٹے بڑے پلوں کو بھی شدیدنقصان پہنچا 

 اسحاق ڈار نے زور دیا کہ زمینی حقائق پر مبنی ایسا پیشگی خبرداری کا نظام، اعتماد پر مبنی مشترکہ ثالثی فریم ورک اور مستقل سیاسی اور تکنیکی تعاون ہونا چاہیے جو ٹھوس نتائج مرتب کرے۔ سیاسی تغیرات میں ثالثی سے لے کر ہیومینیٹرین ہنگامی صورتحال، غیرمسلح کیے جانے سے متعلق ایشوز کی وکالت، ترقی اور مذہبی و ثقافتی ورثہ کے تحفظ تک اقوام متحدہ اور اوآئی سی کے روابط میں اضافہ ہورہا ہے تاہم ادارہ جاتی تعلق میں مزید اضافہ ممکن ہے۔

15 مارچ کو اسلاموفوبیا کا مقابلے کا دن منانے سے متعلق پاکستان کے انیشی ایٹو اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کا خصوصی مندوب مقرر کیے جانے کو اسحاق ڈار نے سراہا اور کہا کہ عالمی سطح پر احترام، شمولیت اور بین المذاہب ہم آہنگی کوبڑھانے کے لیے مندوب کے کردار کو مزید ادارہ جاتی بنانا چاہیے۔ او آئی سی اُن عالمی امن اور استحکام کی کاوشوں میں اہم شراکت دار رہی ہے جہاں اقوام متحدہ کا تنہا وجود ناکافی ثابت ہوا۔ہمارا رہنما اقوام متحدہ کا چارٹرہونا چاہیے جو کہ اصولوں کے مطابق ہو نہ کہ جیوپالیٹکس پر۔کیونکہ عالمی چیلنجز عالمی شراکت داری کا تقاضا کرتے ہیں۔اس ضمن میں اقوام متحدہ اور او آئی سی جیسی علاقائی تنظیموں کا تعاون سفارتی لوازمہ نہیں ناگزیر ضرورت ہے۔

پاکستان سکول سپورٹس فیڈریشن کی پہلی الیکٹو جنرل کونسل میٹنگ، 22 رکنی کابینہ منتخب

تقریر کے اختتام پر نائب وزیراعظم نے صدارتی بیان پر شرکاء کی جانب سے اتفاق پر پیشگی اظہار تشکر کیا اور امید ظاہر کی کہ اس سے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان شراکت داری اور تعاون مزید مستحکم ہوگا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سعودی سفیر کی ملاقات، باہمی تعلقات کو وسعت دینا دونوں ممالک کیلئے مفید: صدر 
  • صدر آصف علی زرداری سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کی ملاقات، باہمی تعاون پر تبادلہ خیال
  • چین اور یورپ اگلے 50 سالوں میں باہمی فائدے اور جیت کے نتائج حاصل کر سکتے ہیں، چینی میڈیا
  • احتساب کے بغیر مختلف ممالک کے علاقوں پر قبضے جاری ہیں، انسانی بحران ہر گزرتے لمحے بڑھ رہا ہے :اسحاق ڈار
  • سرمایہ کاری کے لیے پاکستان بہترین مقام بن چکا ہے، وفاقی وزیر قیصر احمد شیخ
  • سرمایہ کاری کے لیے پاکستان بہترین مقام بن چکا ہے، وفاقی وزیر نجکاری کمیشن
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کی 17 ویں بین الاقوامی دفاعی صنعتی میلے میں شرکت
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کی بین الاقوامی دفاعی صنعتی میلے میں شرکت، عسکری حکام سے ملاقاتیں
  • پاکستان اسٹریٹ چلڈرن فٹبال کی ورلڈ کپ 2025 میں شرکت کی راہ ہموار
  • فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، حافظ نعیم