UrduPoint:
2025-04-25@08:33:17 GMT
ترکیہ اور پاکستان کا باہمی تعاون مسلم ممالک کے لئے مثال بن سکتا ہے، ترک سفیرعرفان نذیراولو
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
لاہور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے نیوزایجنسی۔ 21 فروری 2025ء ) ترکیہ کے پاکستان میں سفیرعرفان نذیراولو نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کا باہمی تعاون مسلم ممالک کے لئے مثال بن سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب یونیورسٹی کا دورہ کے دوران شرکاء سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلرپنجاب یونیورسٹی پروفیسرڈاکٹر محمد علی نے وفد کاپرتباک استقبال کیا۔
ملاقات میں ترک قونصل جنرل درمش باشتو،پرو وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد محمود، ڈائریکٹر ایکسٹرنل لنکجز یامینہ سلمان، رجسٹرار ڈاکٹر احمد اسلام اور ترک قونصل خانے کے افسران بھی موجود تھے۔ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ترک سفیر عرفان نذیر اولو نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان ایک دوسرے کے وسائل سے استفادہ کر کے بہت ترقی کر سکتے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اکیڈیمک روڈمیپ پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کی جامعات میں مشترکہ تحقیق کو فروغ دینا چاہتا ہوں۔ ترکیہ اور پاکستان میں دفاع میں بھی بہتر تعاون کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین سائنس اور کلچر کے شعبوں میں بھی تعاون کو فروغ دیں گے۔ ترک سفیر نے کہا کہ انجینئرنگ اور میڈیکل کے شعبوں میں مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور دونوں ممالک کی جامعات میں دوہری ڈگری پروگرام بھی شروع کرنا چاہتا ہوں۔ دونوں ممالک کی جامعات کا ایجوکیشن فیئر کا بھی انعقاد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ دونوں ممالک کی جامعات کے مابین ایم او یوز کو فنکشنل بنائیں۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے کہا کہ او آئی سی کے ذریعے مسلم ممالک کے مابین تعلقات کو مزید مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان ایک جیسا سوچتے ہیں اورکوئی بھی پاکستانی ترکیہ جا کر اپنے گھر جیسا محسوس کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکیہ کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے میں ہم اپنا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاک ترک مشترکہ تحقیق کو انسٹی ٹیوشنلائز کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جامعات میں ٹیکا کے منصوبوں کو سراہتے ہیں۔ مزید برآں پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام پاکستان کے سب سے بڑے تین روزہ کتاب میلے کے دوسرے روز بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جبکہ پہلے روز 35ہزارسے زائدکتب فروخت ہوئیں۔ دوسرے روز سینئر صحافی سلمان غنی، توفیق بٹ، نجم ولی خان سمیت نامور کالم نگار، صحافی، وکلاء، ڈاکٹرز، ادیب، شعراء، پنجاب یونیورسٹی کے دیگر کیمپسزسے اساتذہ، سکول، کالجز اور دیگر جامعات سے طلباؤطالبات سمیت مختلف طبقات کے افرادنے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اس موقع پر شرکاء کا کہنا تھا کہ پنجاب یونیورسٹی میں کتاب میلے جیسی مثبت سرگرمی کا انعقاد خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ دیگر جامعات کو بھی پنجاب یونیورسٹی کی طرح کتاب میلوں کا انعقاد کرنا چاہیے۔ کتابیں شخصیت میں نکھار اور مثبت تبدیلیوں کا باعث بنتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں اپنے طلباء کو شارٹ کٹ کی بجائے گہرے مطالعے کی طرف لے کرجانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی ترقی ہوئی ہے وہ صرف کتابوں کی مرہون منت ہے۔ کتاب میلہ بروز ہفتہ بھی جاری رہے گا جس میں امید ہے لوگ اپنی فیملیز کے ہمراہ تشریف لائیں گے۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ترکیہ اور پاکستان پنجاب یونیورسٹی انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ ترک دونوں ممالک کی جامعات ممالک کے
پڑھیں:
علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے، وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب
واشنگٹن ڈی سی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اپریل2025ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے جغرافیائی سیاسی صورتحال، تجارتی تقسیم اور تحفظ پسندی جیسے عالمی اقتصادی چیلنجز کے تناظر میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے،صوبوں سے اشتراک کے تحت قومی مالیاتی معاہدہ پر عملدرآمد کے ذریعے پائیدار اقتصادی بنیادیں استوار کر رہے ہیں۔یہ بات انہوں نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف ) اور عالمی بنک کے موسم بہارکے سالانہ اجلاس کے دوسرے دن اعلیٰ سطح کی ملاقاتوں کے دوران کی ،ملاقاتوں میں پاکستان کی معاشی استحکام، جاری اصلاحات اور سرمایہ کاری کے مواقع پر توجہ مرکوز کی گئی۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ نے دن کا آغاز جی-24 وزرائے خزانہ و مرکزی بینک گورنرز کے اجلاس میں شرکت سے کیا، جہاں انہوں نے بطور سیکنڈ وائس چیئر پاکستان کی نمائندگی کی۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مضبوط بنکاری نظام اور مسلسل ساختی اصلاحات کے ذریعے کلی معیشت کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے عالمی اقتصادی چیلنجز جیسے جغرافیائی سیاسی صورتحال، تجارتی تقسیم اور تحفظ پسندی کے تناظر میں اصلاحات کے تسلسل کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی، علاقائی راہداریوں، تجارتی روابط اور جنوبی-جنوبی تعاون کو فروغ دینے کی اہمیت بھی بیان کی۔وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی زیرِ صدارت’’درمیانی مدت میں ریونیو موبلائزیشن‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ایک مذاکرے میں زراعت، ریئل اسٹیٹ اور ریٹیل جیسے شعبوں سے جی ڈی پی کے تناسب سے محصولات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی حکمت عملی بیان کی۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکمت عملیوں میں اہم معاشی شعبوں سے محصولات میں اضافہ، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکنالوجی اور طریقہ کار کی بہتری، ٹیکس دہندگان اور افسران کے مابین براہِ راست روابط میں کمی، نفاذ اور تعمیل کو مضبوط بنانا، اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے حسبِ ضرورت آڈٹس شامل ہیں۔وزیر خزانہ نے معروف امریکی تھینک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے جیو اکنامکس سینٹر میں فائر سائیڈ چیٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے’’2025 اور اس کے بعد پاکستانی معیشت کے چیلنجز اور مواقع ‘‘پر اظہار خیال کیا۔ انہوں نے ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن، صوبوں کی ٹیکس وصولی میں شمولیت، اور زرعی آمدن ٹیکس پر صوبائی قانون سازی جیسے اصلاحاتی ایجنڈے پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اخراجات میں کفایت شعاری اور صوبوں سے اشتراک کے تحت قومی مالیاتی معاہدہ پر عملدرآمد کے ذریعے ہم پائیدار اقتصادی بنیادیں استوار کر رہے ہیں۔وزیر خزانہ نے موسمیاتی تبدیلی اور آبادی جیسے چیلنجز پر بھی گفتگو کی، اورعالمی بنک کے پاکستان کے لیے 10 سالہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا ذکر کیا۔ انہوں نے حکومت کے پانڈا بانڈ کے اجراء کے عزم کا اظہار کیا اور مالیاتی اداروں کی جانب سے خطرات کے تجزیے میں تعاون کو سراہا۔وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان سٹیٹ بینک کے ذریعے گرین ٹیکسانامی فریم ورک کو حتمی شکل دے رہا ہے جس سے گرین بانڈز، گرین سکوکس اور پاکستان کے پہلے پانڈا بانڈ جیسے جدید مالیاتی آلات کی راہ ہموار کرے گا، جن کی آمدنی پائیدار ترقی کے اہداف سے ہم آہنگ منصوبوں پر خرچ کی جائے گی۔امریکہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بہتری کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ جلد ہی ایک اعلیٰ سطح پاکستانی وفد امریکہ کا دورہ کرے گا تاکہ تجارتی عدم توازن جیسے مسائل پر تعمیری روابط قائم کیے جا سکیں۔ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات میں، وزیر خزانہ نے پاکستان کے معاشی منظرنامے، مالی و زری پالیسیوں اور اصلاحاتی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نےکلی معیشت کے استحکام اور کریڈٹ ریٹنگ کی بین الاقوامی ایجنسی ’’ فچ‘‘کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری کو اجاگر کیا، جس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا اور پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی کے راستے کھلے۔وزیر خزانہ نے عالمی بنک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن رائزر سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم ورک کی منظوری پر شکریہ ادا کیا اور اس کے فوری نفاذ، نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں اضافہ اور منصوبوں کی تکمیل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔وزیر خزانہ نے ڈوئچے بینک کی ٹیم سے ملاقات کی، جس کی قیادت مینا ریجن کی منیجنگ ڈائریکٹر میریئم اوآزانی کر رہی تھیں۔ وزیر خزانہ نے بہتر معاشی استحکام اور کریڈٹ ریٹنگ کی بنیاد پر پاکستان کی مالیاتی منڈیوں میں واپسی، بشمول پانڈا اور ای ایس جی بانڈز کے اجراء میں دلچسپی ظاہر کی۔موڈیز کی کمرشل ٹیم سے علیحدہ ملاقات میں وزیر خزانہ نے مالیاتی اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، کم ہوتی ہوئی مہنگائی، مستحکم ایکسچینج ریٹ، اور زرمبادلہ کے ذخائر پر روشنی ڈالی۔ پانڈا بانڈ کے منصوبے پر بھی بات ہوئی اور دونوں فریقین نے مستقبل میں تعاون کے امکانات پر اتفاق کیا۔وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ برائے ترقی کے سی ای او سلطان بن عبد الرحمن المرشد سے اہم اور نتیجہ خیز ملاقات کی۔ انہوں نے سعودی عرب میں ابھرتی ہوئی معیشتوں کی کانفرنس اور سعودی وزیر خزانہ سے اپنی سابقہ ملاقات کا حوالہ دیا۔ وزیر خزانہ نے پاکستان کے بہتر ہوتے میکرو اکنامک اعشاریوں، بشمول موڈیز کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری سے آگاہ کیا۔وزیر خزانہ نے حکومتوں اور نجی شعبے کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے، سعودی آئل سہولت کے تحت فنڈز کی فوری فراہمی کی درخواست کی اور تیل کی شپمنٹ سے متعلق دستاویزات کی بروقت فراہمی کی یقین دہانی کروائی۔ فریقین نے موجودہ پورٹ فولیو کا جائزہ لیا اور پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا، جبکہ وزیر خزانہ نے سعودی فنڈ سے این ۔25 منصوبے کے لیے مالی معاونت کی درخواست کی۔