آرمی چیف کا برطانوی وار منسٹر اورلارک ہل گریژن کا دورہ، اے آئی ٹیکنالوجی کا مشاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر برطانیہ میں موجود ہیں، جہاں انہوں نے وار منسٹر اور لارک ہل گیریژن کا دورہ کیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنر ل سید عاصم منیر نے برطانوی آرمی چیف جنرل رولینڈ واکر کی دعوت پر وار منسٹر اور لاک ہل گیریژن کا دورہ کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دورے کے دوران آرمی چیف کو برٹش آرمی اور ڈیپ ریکی سٹرائیک بریگیڈ کی جدید کاری کے منصوبے پر بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے مصنوعی ذہانت اور بغیر پائلٹ سسٹمز سمیت جدید ٹیکنالوجیز کا مشاہدہ کیا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا رمی چیف
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت محنت کشوں کے لیے دو دھاری تلوار، آئی ایل او
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے بتایا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی)، ڈیجیٹلائزیشن اور خودکار مشینیں دنیا میں کام کے ماحول کو تبدیل کر رہی ہیں جس سے کارکنوں کے تحفظ اور بہبود میں بہتری آنے کے ساتھ نئے خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔
ادارے کی شائع کردہ نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کا محفوظ اور مںصفانہ طور سے اطلاق اور استعمال یقینی بنانے کے لیے حفاظتی پالیسیوں کی ضرورت ہے۔
Tweet URLخودکار مشینیں خطرناک کام انجام دیتی، جراحی میں مدد فراہم کرتی اور انتظام و انصرام کو بہتر بناتی ہیں۔
(جاری ہے)
اس طرح کام کے دوران خطرات و خدشات میں کمی آتی ہے اور استعداد کار میں اضافہ ہوتا ہے۔ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے نظام طبی شعبے میں بہتر تحفظ اور نگرانی میں معاون ہیں۔ ان کی بدولت کام کو اچھے انداز میں انجام دیا جا سکتا ہے، افرادی قوت پر بوجھ میں کمی آتی ہے اور اختراع کو فروغ ملتا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے شعبوں میں بھی ممکن ہے جہاں روایتی طور پر ٹیکنالوجی کا زیادہ عمل دخل نہیں ہوتا۔تاہم، رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اور اس سے متعلق ٹیکنالوجی سے کام کی جگہوں پر لاحق غیرمتوقع خطرات پر قابو پانے کے لیے موثر نگرانی یقینی بنانا ہو گی۔
پیشہ ورانہ تحفظ و صحت'آئی ایل او' میں پیشہ وارانہ تحفظ و صحت سے متعلق پالیسی کے شعبے کی سربراہ منال عزی نے کہا ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن کی بدولت کام کی جگہوں پر تحفظ یقینی بنانے کے لیے بہت سے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
کارکنوں کو کام کے دوران لاحق ہونے والے سنگین خطرات میں خودکار مشینوں کے استعمال سے نمایاں کمی آ سکتی ہے۔ تاہم نئی ٹیکنالوجی سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ اس کے اطلاق سے نئے خطرات پیدا نہ ہوں۔
جدید ٹیکنالوجی اور خطراتمصنوعی ذہانت، خودکار مشینوں اور ڈیجیٹلائزیشن سے لاحق چند غیرمانوس خطرات درج ذیل ہیں:
انسان اور روبوٹ کا تعامل: روبوٹ کے ساتھ کام کرنے والے یا ان کی دیکھ بھال پر مامور کارکنوں کو ان مشینوں میں آنے والی خرابی، ان کے غیرمتوقع طرزعمل یا ان کی تیاری میں رہ جانے والی خامیوں کے باعث جسمانی نقصان کا اندیشہ ہوتا ہے۔سائبر سکیورٹی سے متعلق خطرات: چونکہ کام کی جگہیں باہم مزید مربوط ہو گئی ہیں اس لیے نظام میں خرابی یا سائبر حملوں کی صورت میں حفاظتی نظام بگڑ سکتا ہے اور کارکنوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔معاشی مسائل: اگر جسم پر پہنے جانے والے خودکار اور حفاظتی آلات خامیوں سے پاک نہ ہوں یا انہیں درست طور سے پہنا نہ جا سکے تو اس سے جسمانی بے اطمینانی، دباؤ یا چوٹوں کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ ان آلات کا مقصد انہی خطرات سے تحفظ دینا ہے۔ذہنی صحت: متواتر ڈیجیٹل نگرانی، الگورتھم کے ذریعے عائد ہونے والا کام کا بوجھ اور ہر وقت رابطوں میں رہنے کا دباؤ کئی طرح کے ذہنی مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔انسانی نگرانی میں کمی: خودکار آلات اور مصنوعی ذہانت پر حد سے زیادہ انحصار کے نتیجے میں فیصلہ سازی کی انسانی قوت میں کمی آ سکتی ہے اور اس طرح نظام میں خرابی یا خامیوں کی صورت میں تحفظ کو لاحق خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔ڈیجیٹل سپلائی چین کو لاحق خطرات: ٹیکنالوجی کی سپلائی چین کے مختلف حصوں، جیسا کہ جنگ کے ماحول میں معدنی وسائل کی کان کنی یا ای فضلے کو ٹھکانے لگانے کا کام کرنے والوں کو خطرناک اور ایسے حالات کا سامنا ہوتا ہے جنہیں عام طور پر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔